"گووند پانسرے" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 17:
سال 1984 میں شایع کی گئی ان کی [[مراٹھی]] کتاب ’شیواجی کون تھے‘ (शिवाजी कोण होता) کے لیے وہ مشہور ہیں۔
 
گووند پانسرے اور ان کی بیوی اوما پانسرے پر [[16 فروری]] [[2015ء]] جان لیوا حملہ تھا ہے۔ پانسرے اپنی بیوی کے ساتھ صبح کی چہل قدمی کے لیے گئے تھے۔ تبھی موٹر سائیکل سوار دو نامعلوم افراد نے ان پر بندوق سے جان لیوا حملہ کیا۔ گووند کے گلے میں تین گولیاں لگی تھی اور ان کی بیوی بھی اس حملے میں شدید زخمی ہوئی . دونوں کو علاج کے لیے اسپتال میں بھرتی کروایا گیا تھا۔<ref>[http://www.fikrokhabar.com/index.php/our-country/item/8861-2015-02-16-14-05-45 FikroKhabar - Online Urdu News Portal - لیفٹ لیڈر گووند پانسرے اور ان کی بیوی پر جان لیوا حملہ، حالت نازک(مزید اہم ترین خبریں)<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]{{مردہ ربط|date=February 2021 |bot=InternetArchiveBot }}</ref> وہ [[20 فروری]] کو اس جہاں سے انتقال کر گئے۔
 
== سیاسی اور ادبی حلقوں پر قتل کے اثرات ==
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے اپنے سینئر رہنما کی موت پر سخت رد عمل کااظہارکیا تھا۔ پارٹی لیڈر اے ابھینکر نے کہا کہ حکومت کو پانسرے کے قاتلوں کو پکڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہئے۔ تا ہم سماجی کارکن بابا ادھو نے کہا کہ اندھ وشواس (توہم) مخالف کارکن [[نریندر دابھولکر]] کی ڈیڑھ سال پہلے قتل کے بعد پانسرے کا قتل ہوا ہے۔ جس سے ان بزدلانہ کاروائیوں کے پیچھے کے عناصر کی منصوبہ بند سازش کا پتہ چلتا ہے۔<ref>[{{Cite web |url=http://www.urdukhabar.com/news/1578-cpi-leader-govind-pansare-passes-away.html |title=کمیونسٹ لیڈر گووند پانسرے کی موت<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->] |access-date=2015-11-27 |archive-date=2016-03-04 |archive-url=https://web.archive.org/web/20160304234949/http://www.urdukhabar.com/news/1578-cpi-leader-govind-pansare-passes-away.html |url-status=dead }}</ref> [[نین تارا سہگل]] نے ایک بیان بعنوان ’ان میکنگ آف انڈیا‘ میں [[اکتوبر]] 2015ء [[دادری میں بلوا، 2015ء|گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر ایک مسلمان کے قتل]] کے ساتھ [[یم۔یم۔کلبرگی|ایم ایم کالبرگی]]، نریندر دابھولکر اور گووند پانسرے کے قتل کا ذکر کیا اور ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کر دیا تھا۔ ایسا ہی کئی اور ادیبوں نے بھی کیا۔<ref>[http://www.bbc.com/urdu/regional/2015/10/151010_protest_from_literateur_continues_india_mb بھارت کے ادبی حلقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری - BBC News اردو<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
== حوالہ جات ==