حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 185:
# جبکہ خلیل بن احمد ہی کے شاگرد اور عربی کے سب سے نمایاں [[ماہر نحو]]، [[سیبویہ]] ([[760ء]] تا [[796ء]]) نے اپنی کتاب، [[الکتاب (سیبویہ)|الکتاب]]<ref>سیبویہ کی الکتاب ایک [http://www.al-eman.com/Islamlib/viewtoc.asp?BID=205 موقع آن لائن پر] (عربی)</ref> میں ہمزہ کے مختلف قواعد بتاتے ہوئے اسے [[حلق]] کے اس حصے سے نکلنے والی آواز قرار دیا ہے جو [[مزمار]] کہلایا جاتا ہے۔
== ہمزہ کے قواعد ==
[[عربی زبان|عربی]] زبان میں بنیادی طور پر طے ہے کہ ہمزہ کی خود کوئی آواز نہیں ہوتی اور یہ صرف اپنے اردگرد موجود [[مصوتات]] اور [[حروف علت]] کی آوازوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے قواعد عربی زبان میں خاصے پیچیدہ ہیں اور بعض اوقات وہ افراد بھی اس کے استعمال میں غلطی کا ارتکاب کر جاتے ہیں کہ جن کی مادری زبان عربی ہے اور وہ عربی قواعد کی نزاکتوں سے مکمل آگاہ نا ہوں۔<ref>ایک موقع آن لائن پر [http://people.w3.org/rishida/scripts/arabic/ عربی، اردو حروف] {{wayback|url=http://people.w3.org/rishida/scripts/arabic/ |date=20090213234039 }} کا بیان (انگریزی)</ref> لیکن اردو میں ایسے الفاظ کافی تعداد میں ملتے ہیں جن میں ہمزہ علاحدہ سے بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ اگر اردو کے نقطۂ نظر کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہمزہ کے قواعد ذکر کیے جائیں تو انہیں آسان انداز میں یوں لکھا جاسکتا ہے۔
# ہمزہ کے لیے [[مفترض|مفترض (default)]] مقام (کرسی) [[ا|الف]] ہی ہوتا ہے جبکہ لیکن اگر لفظ کی تشکیل میں ضرورت ہو تو ی اور و بھی آسکتے ہیں، جبکہ اردو میں ے بھی۔
# اگر اس سے قبل [[مصوت|حرف علت]] آتا ہوں، جیسے الف اور اگر یہ حرف کے اختتام پر ہو تو بلا کرسی (یعنی تنہا) بھی آ سکتا ہے؛ مثال، ماشاء اللہ، جزء وغیرہ۔