"بھارت میں ہجومی تشدد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
5 مآخذ کو بحال کرکے 4 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 99:
مذکورہ بالا زمروں کے علاوہ واٹس ایپ مذہبی منافرت کے فروغ میں بھی کافی معاون بے جس کا راست یا بالواسطہ طور پر عوام میں غصہ، کدورت اور تشدد کے فروغ میں ہاتھ ہے۔ [[ہف پوسٹ]] کی اطلاع کے مطابق دہلی کی ''ریزی ڈینشیل ویلفیر سوسائٹی'' میں جہاں کے سبھی باشندے ملک کی اکثریت سے تعلق رکھتے ہیں، اکثر مخالف مسلم ویڈیو اور پیامات برادری کے واٹس ایپ گروپ میں گشت کرتے رہتے ہیں۔ یہاں مقیم ایک سپریم کورٹ کے جج نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے ایک ویڈیو کا حوالہ دیا جس میں ایک ٹھیلے پر غذائی سامان بیچ رہا مسلمان جھجک کے ساتھ یہ اقرار کرنے پر مجبور ہے کہ وہ ملاوٹی اشیا فروخت کر رہا ہے۔<ref>{{cite web|url= https://huffingtonpost.in/entry/whatsapp-hate-muslims-delhi_in_5d43012ae4b0acb57fc8ed80|title= WhatsApp Groups Reveal The Hate Against Muslims In Delhi’s Residential Colonies|last= شرما|first= بیتوا|date= اگست 4, 2019|website= [[ہف پوسٹ]]|publisher= ہفنگٹن پوسٹ|access-date= اگست 24, 2019|quote= Five years after Narendra Modi first swept to power, and months after his re-election in a polarising general election, anti-Muslim rhetoric has been normalised to point that it is freely shared in Whatsapp groups meant to coordinate the activities of Resident Welfare Association (RWA)، in professional groups set up by work colleagues, and in family groups.|archive-date= 2019-08-24|archive-url= https://web.archive.org/web/20190824073519/https://www.huffingtonpost.in/entry/whatsapp-hate-muslims-delhi_in_5d43012ae4b0acb57fc8ed80|url-status= dead}}</ref>
 
[[شمال مشرقی دہلی کے فسادات|2020ء کے دہلی فسادات]] کے ضمن میں دہلی پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تشدد کے پہلے دو دن ہی کچھ واٹس ایپ گروپس تشکیل دیے گئے تھے، جس نے نفرت، افواہ اور خوف و ہراس پھیلانے میں مدد کی اور لوگوں کو ایک ساتھ مل کر حملہ کرنے اور مخصوص محلوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا۔ پولیس کی تحقیقات کا پتہ چلا ہے جب جعفرآباد میٹرو اسٹیشن پر سی اے اے مخالف مظاہرین کے اجتماع کی مخالفت کرنے کے لیے بی جے پی کے کپل مشرا کی ریلی کے بعد 23 فروری کو شمال مشرقی دہلی میں تناؤ بڑھ گیا تو دونوں برادریوں کے ارکان نے اشتعال انگیز تحریروں، آڈیو اور ویڈیو پیغامات کی تشہیر اور بھیڑ کو راغب کرنے کے لیے متعدد واٹس ایپ گروپ بنائے۔واٹس ایپ گروپوں کا زیادہ تر حصہ 23 اور 24 فروری کے درمیان تشکیل دیا گیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق شمال مشرقی دہلی سے تعلق نہیں رکھنے والی کئی پرانی ویڈیوز تشدد کو تیز کرنے کے لیے آگے بھیج دی گئیں۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ واٹس ایپ گروپس کو اصل وقت کی معلومات دینے کے لیے بھی استعمال کیا گیا کہ کہاں جمع ہونا ہے اور کون سی دکانوں اور گھروں کو نشانہ بنانا ہے۔<ref>[{{Cite web |url=https://dawatnews.net/18258/ |title=پولیس تحقیقات میں ایسے واٹس ایپ گروپس کو تلاش کیا گیا ہے جو دہلی تشدد کے دوران نفرت پھیلانے کے لیے تیار کیے گئے تھے] |access-date=2020-04-10 |archive-date=2020-12-10 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201210130832/https://dawatnews.net/18258/ |url-status=dead }}</ref>
</ref>