"مرگ انبوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
6 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
7 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 203:
نیوک ڈونلڈ اور فرانسیس نیکوسیا لکھتے ہیں کہ نازیوں کے زیر{{زیر}} تسلط یورپ میں دس لاکھ میں سے ایک لاکھ تیس ہزار روما اور سنتی موت کا شکار ہوئے۔<ref name=Niewyk47/> مائیکل بیرن باؤم کے مطابق، سنجیدہ محققین کے اندازوں کے مطابق یہ تعداد نوے ہزار سے دو لاکھ بیس ہزار کے درمیان ہے۔<ref name=Berenbaum126>مائیکل بیرن باؤم۔ “دنیا لازمی جانے“ امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ، 2006, صفحہ نمبر 126</ref>
جبکہ امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ کے معروف سابقہ تاریخداں سائیبل ملٹن کی تفصیلی تحقیق و مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق کم از کم دو لاکھ بیس ہزار اموات ہوئیں اور ممکنہ طور پر یہ تعداد پانچ لاکھ سے قریب ترین تک ہے۔ <ref>[http://www.nyed.uscourts.gov/pub/rulings/cv/1996/685455.pdf مرگ انبوہ کا نشانہ بننے والوں کے اثاثہ جات کا مقدمہ (سوئس بینک) خصوصی ماہرانہ پیشکش، 11ستمبر، 2000ء] {{wayback|url=http://www.nyed.uscourts.gov/pub/rulings/cv/1996/685455.pdf |date=20120516101356 }}).</ref><ref>[http://www.holocaust-trc.org/sinti.htm "Sinti and Roma"], امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ</ref>
جامعہء ٹیکساس، آستن میں مطالعہء رومانیہ اور مرکز برائے رومانی دستاویزات کے مہتمم آئین ہنکوک استدلالی اندازمیں اس تعداد کو انتہائی زیادہ بتاتے ہوئے پانچ لاکھ سے پندرہ لاکھ اموات کا تخمینہ پیش کیا ہے۔ <ref>[[w:Ian Hancock|آئین ہنکوک]]. [http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} {{wayback|url=http://www.radoc.net:8088/RADOC-3-PORR.htm |date=20040710194912 }} "رومانی اور مرگ انبوہ: نوتجزیاتی و نظر{{زیر}} ثانی شدہ"]، اشاعت اسٹون ڈی، (ایڈ) (2004ء) “مرگ انبوہ کی تاریخ نویسی“پال گریو بیسنگٹوک اور نیو یارک۔</ref>
ہنکوک لکھتا ہے کہ روما اور سنتی اموات کا تناسب تقریبا{{دوزبر}} یہودیوں کے برابر تھا۔<ref>Hancock, Ian. [http://www.chgs.umn.edu/Histories__Narratives__Documen/Roma___Sinti__Gypsies_/Jewish_Responses_to_the_Porraj/jewish_responses_to_the_porraj.html پورجموس پر یہودیوں کا رد{{زیر}} عمل (رومانی مرگ انبوہ)] , مرکز برائے مرگ انبوہ و مطالعہء قتل{{زیر}} عام، جامعہء مینیسوٹا۔</ref>
نسل کُشی کے کیمپوں میں بھیجنے سے قبل قیدیوں کو گھیتوؤں میں بھیج دیا جاتا تھا، اسی طرح سینکڑوں [[وارسا گھیتو]] بھیجے گئے۔<ref name="USHMMDeportationsWarsaw">[http://www.ushmm.org/wlc/article.php?lang=en&ModuleId=10005413 "وارسا گھیتو میں آمد اور رخصتی"]، امریکی یادگاری عجائب گھر برائے مرگ انبوہ</ref>
سطر 219:
1939ء میں اٹکن ٹی 4 کے نام سے ایک پیش نامہ بنایا گیا، جو دراصل جرمن لوگوں کی آبادی اور [[وراثہ]] کا معیار برقرار رکھنے کے لیے جرمن اور [[آسٹریا]] کے لوگوں کی تعقیم یا قتل کرنے کا منصوبہ تھا، جن کو جسمانی طور پر معذور قرار دے دیا گیا ہو یا جو [[دماغ|ذہنی]] بیماری میں مبتلا ہوں۔<ref>[[w:Ian Kershaw|آئن کیرشا]]، ہٹلر، جلد دوم، نارٹن 2000، صفحہ۔430۔</ref>
1939ء سے 1943ء کے درمیان اسی ہزار (80،000) سے ایک لاکھ (100،000) بالغ ذہنی مریض بحالیء دماغی صحت کے مراکز میں قتل کردیے گئے، اس کے علاوہ، پانچ ہزار (5،000) بچے اور ایک ہزار (1،000) یہودی بھی ان مراکز میں قتل کردیے گئے۔ <ref name=Lifton142>روبرٹ لفٹن، Jنازی اطباء:طبی قتال و قتل{{زیر}} عام کی نفسیات۔ لندن، پیپرمیک، 1986ء، (اشاعت{{زیر}} دوم 1990ء)صفحہ۔142۔</ref>
ان دماغی بحالی کے مراکز کے علاوہ، اندازوں کے مطابق بیس ہزار (20،000) (آسان موت کے لیے قائم کیے گئے مرکز شوولس ہرتھیم کے ڈائریکٹر جارج رینو کے مطابق) یا چار لاکھ (400،000) (موتھاؤسنگوسن توجیہی کیمپ کے کمانڈنٹ فرانک زیریز کے مطابق)۔<ref name=Lifton142/> اس کے علاوہ تین لاکھ (300،000) زبردستی بانجھ کر دیے گئے۔<ref name="Neugebauer">وولفگینگ نیوگیبیور [http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html {{wayback|url=http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html |date=20070223030918 }} {{wayback|url=http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html |date=20070223030918 }} {{wayback|url=http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html |date=20070223030918 }} {{wayback|url=http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html |date=20070223030918 }} {{wayback|url=http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html |date=20070223030918 }} {{wayback|url=http://www.doew.at/information/mitarbeiter/beitraege/rachyg.html |date=20070223030918 }} "ویانا میں نسلی بنیاد پر حفظان{{زیر}} صحت کے اُصول، 1938ء"], ''وینرکلینیچی ووچنشرفٹ''، خصوصی اشاعت، مارچ، 1998ء۔</ref>
کل ملا کر مجموعی اندازوں کے مطابق مختلف ذہنی بیماریوں میں مبتلا دو لاکھ (200،000) سے زائد افراد موت کے گھات اُتار دیے گئے، گو کہ ان کے بہیمانہ قتل کو مقابلتا{{دوزبر}} تاریخی توجہ ملی۔ حالانکہ نفسیاتی طبیبوں اور اداروں کو کوئی سرکاری حکم اس سلسلے میں جاری نہیں کیا گیا تھا کہ وہ ایسی سرگرمیوں میں حصہ لیں لیکن نفسیاتی طبیبوں اور اداروں نے ہر مرحلے پر اس طرح کی سرگرمیوں میں بھرپور سرگرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، تعاون کا مظاہرہ کیا اور بعد میں یہودیوں و دیگر ناپسندیدہ لوگوں کو تباہ و برباد کرنے میں اور مرگ انبوہ کو کامیاب بنانے میں اپنا بھرپور کردارادا کرکے نازی حکومت سے اپنی وفاداری کا اظہار کیا۔<ref>رائیل ڈی اسٹراؤس (2007) [http://www.annals-general-psychiatry.com/content/6/1/8 Psychiatry during نازی دور{{زیر}} حکومت: جدید پیشہ وروں کے لیے اخلاق کے اسباق] عمومی نفسیاتی وقائع نگاری 2007 6:8doi:10.1186/1744-859X-6-8</ref>
اس پیش نامے کا نام ٹائرگارٹن اسٹراسے 4 سے منسوب کیا گیا جو دراصل [[برلن]] کے قصبے [[ٹائر گارٹن]] میں موجود حویلی کا پتہ ہے جو Gemeinnützige Stiftung für Heil und Anstaltspflege یعنی عمومی بنیاد برائے فلاح و بہبود و ادارتی توجہ کا مرکزی دفتر [[w:Philipp Bouhler|فلب باؤہلر]] کی سربراہی میں تھا<ref>[[w:Gitta Sereny|گیتا سیرینی]]. ''مہیب تاریکی میں'', پملیکو 1974ء صفحہ۔48۔</ref> جو ہٹلر کے ذاتی دفتر{{زیر}} سفارت کے مہتمم بھی تھا اور [[کارل برانڈٹ]]، ہٹلر کا ذاتی معالج۔
سطر 250:
[[نازی جماعت]] [[ہٹلر]] کی قیادت میں [[30 جنوری]]، [[1933ء]] کو [[جرمنی]] میں برسر{{زیر}} اقتدار آئی اور اس کے فورا{{دوزبر}} بعد پانچ لاکھ پچیس ہزار (525،000) یہودیوں کے خلاف سازشیں اور اُن کے انخلا کا آغاز ہو گیا۔ اپنی [[خود نوشت]] ”[[میری جدوجہد]]“ میں [[ہٹلر]] نے کھل کر یہودیوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا اور اُنہیں تنبیہ کی کہ وہ جرمنی کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی سے نکل جائیں۔ گوکہ اس نے یہ نہیں لکھا تھا کہ وہ اُنہیں قتل{{زیر}} عام کرکے نسل کشی کریگا لیکن ہٹلر کی نجی نشستوں میں اس بارے میں قطعیت کے شواہد پائے جاتے ہیں۔
[[1922ء]] کے اوائل میں [[ہٹلر]] نے مبینہ طور پر اُس وقت کے ایک صحافی کو کہا کہ
{{اقتباس|ایک بار میں برسر{{زیر}} اقتدار آجاؤں تو میرا پہلا اور بنیادی مقصد یہودیوں کی تعدیم ہوگا۔ جیسے ہی میں اقتدار میں آ گیا، میں میرین پلاٹس [[میونخ]] میں جتنا زیادہ ممکن ہوسکے، پھانسی گھاٹ قطار سے تعمیر کراؤں گا۔ پھر تمام یہودیوں کو بلا تخصیص پھانسی دے دی جائیگی اور یہ اُس وقت تک پھانسی پر لٹکے رہیں گے کہ جب تک ان کے مردہ جسموں سے بدبو نہ آنے لگ جائے اور اُن کو اُس وقت تک لٹکا رہنے دیا جائیگا کہ جب تک ان کے تعفن سے بیماریاں پھوٹنے کا خطرہ نہ ہو جائے۔ پھر جیسے ہی اُن کے مردہ جسموں کو پھانسی پر سے اُتارا جائیگا، یہودیوں کا اگلا گروہ پھانسی پر لٹکا دیا جائیگا اور یہ سلسلہ اُس وقت تک چلتا رہے گا کہ جب تک میونخ کا آخری یہودی بھی ختم نہ ہو جائے۔ دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے منصوبوں پر عمل در آمد کیا جائیگا تاوقتیکہ تمام جرمنی یہودیوں سے پاک نہ ہو جائے۔<ref>ہیل جوزف۔آفزیشنگ، ZS640، صفحہ 5، ادارہ برائے زیتشچشت،فلیمنگ، گیرالڈ، ہٹلر اور حتمی حل، برکیلی، ناشر:جامعہء کیلیفورنیا [http://www.einsatzgruppenarchives.com/annihilation.html "جوزف ہیل اور ہٹلر"] {{wayback|url=http://www.einsatzgruppenarchives.com/annihilation.html |date=20120226122609 }}</ref>}}
 
=== قانونی دباؤ اور ہجرت ===