"موہن داس گاندھی کا قتل" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 88:
==== ساورکر کے رول پر نظر ثانی ====
کپور کمیشن نے مذکورہ بالا معاملے کے ساتھ ساتھ قتل میں ساورکر کے رول کا بھی جائزہ لیا تھا۔ گوڈسے نے حملے کی منصوبہ بندی اور عمل آوری کی مکمل ذمے داری لی تھی۔ اس کے برعکس ڈگمبرکی گواہی نے ساورکر کو سیدھے مورد الزام ٹھہرایا۔ چونکہ کوئی آزادانہ ثبوت موجود نہیں تھا، اس لیے ساورکر کو چھوڑ دیا گیا۔ ڈگمبر کے مطابق [[17 جنوری]] 1948ء کو ناتھورام گوڈسے بمبئی میں قتل سے پہلے ساورکر کے آخری "درشن" کے لیے گیا تھا۔ جب باڈگے اور شنکر باہر ٹھہرے تھے، گوڈسے سے اور آپٹے اندر گئے۔ لوٹ کر آتے ہوئے آپٹے نے باڈگے کو بتایا کہ ساورکر نے انہیں آشیرباد دیا "فتحیاب لوٹو" ("यशस्वी होऊन या")۔ آپٹے نے یہ بھی بتایا کہ گاندھی کے سو سال پورے ہوچکے ہیں اوربلاشبہ یہ کام کامیابی سے اختتام کو پہنچے گا۔<ref>Abdul Gafoor Abdul Majeed Noorani (2002) ''Savarkar and Hindutva: the Godse connection '' LeftWord Books, ISBN 81-87496-28-2, ISBN 978-81-87496-28-1 p. 4 & 114</ref><ref>''Mahatma Gandhi—the last phase, Volume 2'' Navajivan Pub. House, 1958 p.752</ref> مگر باڈگے کی گواہی کو قبول نہیں کیا گیا کیوں کہ اس بات کو آزادانہ ذرائع سے ثابت نہیں کیا جا سکا۔ اس بات کا ثبوت ساورکر کے دو قریبی مددگاروں اپّا رامچندر کاسر (ذاتی محافظ) اور گجانن وشنو ڈاملے (سیکریٹری) سے ملا تھا۔ ان لوگوں نے اصل مقدمے میں گواہی نہیں دی تھی مگر کپور کمیشن کے روبرو [[1965ء]] میں گواہی دی تھی۔ کاسر نے کپور کمیشن کو بتایا کہ قتل کے یہ دو ملزم اس سے 23 یا 24 جنوری کو ملے تھے، جبکہ یہ لوگ دہلی کے بم واقعے سے لوٹے تھے۔ ڈاملے نے گواہی دی کہ گوڈسے اور آپٹے ساورکر سے وسط جنوری میں ملے تھے اور یہ ملاقات اس کے ذاتی باغیچے میں ہوئی تھی۔ جسٹس کپور نے یہ نتیجہ اخذ کیا : "یہ تمام حقائق کا مجموعی جائزہ لینے سے ہر اس نظریے کا سد باب ہوتا ہے جس میں ساورکر اور اس کے گروہ کی جانب سے قتل کی سازش کے علاوہ کوئی اور بات کہی گئی ہو۔"<ref name="noorani2">{{cite web |url = http://hinduonnet.com/fline/fl2006/stories/20030328003603400.htm |title = Savarkar and Gandhi |work = FrontLine |publisher = The Hindu |accessdate = 27 جنوری 2011 |last = Noorani |first = A G |date = 15–28 مارچ 2003 |archive-date = 2011-01-25 |archive-url = https://web.archive.org/web/20110125113605/http://www.hinduonnet.com/fline/fl2006/stories/20030328003603400.htm |url-status = dead }}</ref><ref>Rajesh Ramchandran ''[http://www.outlookindia.com/article.aspx?225000 The Mastermind?]'' Outlook Magazine 6 ستمبر 2004</ref>
{{Quotation|کیا یہ صحیح ہے کہ بم دھماکے کے دن مرینا ہوٹل کے کمرے کی تلاشی کے دوران میں ایسے ملبوسات ملے تھے جن پر N.V.G. حروف تھے جوکہ ناتھورام گوڈسے کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟ اسی کی بنیاد پر پولیس بمبئی گئی تھی اور بمبئی پولیس سے گزارش کی تھی کہ اس شخص کی تلاش کرے، بمبئی پولیس نے دہلی پولیس کو تیقن دیا کہ وہ ضروری کارروائی کریں گے اور انہیں لوٹنے کے لیے کہا تھا، مگر کیا کچھ نہیں۔ کیا یہ صحیح ہے کہ بمبئی پولیس ناتھورام گوڈسے کی تلاش میں ناکام رہی؟
|