"مریخ کی آب و ہوا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← جنھوں، گذر، گذرے؛ تزئینی تبدیلیاں
19 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 147:
|footer=آپرچونیٹی اور کیوریوسٹی جہاں گردوں کے محل وقوع پر غور کریں (ایم آر او)۔}}
 
جب1971ء میں مرینیر نہم مریخ پر پہنچا تو دنیا کو امید تھی کہ سطح کی نئی تازہ تصویر مفصل دیکھنے کو ملے گی۔ تاہم اس وقت انھیں دیکھنے کو جو چیز ملی وہ سیاروی پیمانے کا دھول کا طوفان تھا اور جو واحد چیز اس دھند میں نظر آ رہی تھی<ref>ناسا۔ [http://science.nasa.gov/headlines/y2001/ast16jul_1.htm "دھول کے طوفانوں کو ہضم کرتا سیارہ"۔] {{wayback|url=http://science.nasa.gov/headlines/y2001/ast16jul_1.htm |date=20060613062647 }} ناسا اخذ کردہ فروری 22، 2007ء۔</ref> وہ گرانڈیل آتش فشاں اولمپس مونس تھا۔ طوفان ایک ماہ کے عرصے تک چلا، سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ یہ ایک ایسا مظہر ہے جو مریخ پر کافی عام ہے۔
 
جیسا کہ وائی کنگ خلائی جہاز نے سطح سے دیکھا، " سیاروی دھول کے طوفان کے دوران یومیہ درجہ حرارت پچاس ڈگری سے لے کر صرف دس ڈگری کے درمیان ہی رہتا ہے اور اس دوران ہوا کی رفتار کافی تیز ہو جاتی ہے – حقیقت میں طوفان کے آنے کے ایک ہی گھنٹے میں یہ بڑھ کر 17 میل فی سیکنڈ تک ہو جاتی ہے جہاں جھکڑوں کی رفتار 26 میل فی سیکنڈ تک جا پہنچتی ہے۔ اگرچہ کسی بھی جگہ کسی بھی قسم کے مادّے کی منتقلی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا، اس کی بجائے دھول جب سطح پر بیٹھی تو سطح پر ہونے والی روشنی اور اختلاف میں بتدریج کمی دیکھی گئی ۔" 26 جون 2001ء کو ہبل خلائی دوربین نے دھول کے طوفان کو مریخ کے ہیلس طاس میں دیکھا (تصویر داہنی طرف ہے)۔ ایک دن کے بعد طوفان پھٹ کر ایک سیاروی واقعہ بن گیا۔ مداری پیمائش سے معلوم ہوا کہ اس دھول کے طوفان نے سطح کے اوسط درجہ حرارت کو گرا دیا جبکہ مریخ کے کرۂ فضائی کے درجہ حرارت کو 30&nbsp;°C تک بڑھا دیا۔ مریخی کرۂ فضائی کی کم کثافت کا مطلب یہ ہوا کہ 18 سے 22 میٹر فی سیکنڈ کی ہوائیں دھول کو سطح سے اٹھانے کے لیے درکار ہوتی ہیں، تاہم کیونکہ مریخ بہت زیادہ خشک ہے، لہٰذا دھول کرۂ فضائی میں زمین کے مقابلے میں زیادہ عرصے تک قیام کر سکتی ہے۔ زمین پر دھول کو جلد ہی بارش دھو ڈال دیتی ہے۔ دھول کے طوفان کے بعد آنے والے موسم میں دن کا درجہ حرارت اوسط درجہ حرارت سے 4&nbsp;°C کم تھا۔ اس کی وجہ سیاروی پیمانے پر ہلکے رنگ کی دھول تھی جس نے سیارے کو ڈھانپا ہوا تھا اور جو دھول کے طوفان سے نکلی تھی اور اس نے وقتی طور پر مریخ کا درجہ بیاض بڑھا دیا تھا۔<ref>فینٹون، لوری کے ؛ گیزلر، پال ای؛ ہیبرلی، رابرٹ ایم (2007ء)۔ [http://humbabe.arc.nasa.gov/~fenton/pdf/fenton/nature05718.pdf "مریخ پر حالیہ درجہ بیاض میں ہونے والی تبدیلی عالمگیری حرارت اور ماحول پر زور لگا رہی ہے"] {{wayback|url=http://humbabe.arc.nasa.gov/~fenton/pdf/fenton/nature05718.pdf |date=20070708011126 }} (پی ڈی ایف)۔ نیچر 446 (7136): 646–649۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2007Natur.446..646F 2007Natur۔446۔۔646F] doi:[https://dx.doi.org/10.1038/nature05718 10۔1038/nature05718]۔ پی آئی ایم ڈی [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/17410170 17410170]۔</ref>
سطر 204:
[[موسم سرما]] میں قطبین پر کرۂ فضائی اس قدر مرتکز ہو جاتا ہے کہ کرۂ فضائی کا دباؤ اس کی اوسط قدر کا ایک تہائی رہ جاتا ہے۔ یہ تکثیف ہونے اور بخارات بننے کا عمل کی وجہ سے غیر تکثیف شدہ گیسوں کے تناسب میں معکوس تبدیلی کی صورت میں بنتا ہے۔ مریخ کے مدار کا بیضوی پن دوسرے عوامل کے ساتھ اس چکر پر اثر انداز ہوتا ہے۔ کاربن ڈائی آکسائڈ کے عمل تصعید کی وجہ سے بہار و خزاں کی ہوائیں اس قدر طاقتور ہوتی ہیں کہ وہ اوپر بیان کیے ہوئے سیاروی دھول کے طوفانوں کا سبب بن جاتی ہیں۔<ref>مریخ عمومی چکر کا نمونہ جماعت۔ [http://www-mgcm.arc.nasa.gov/mgcm/HTML/WEATHER/ice.html "مریخ کے خشک برف کی قطبی ٹوپیاں"۔] {{wayback|url=http://www-mgcm.arc.nasa.gov/mgcm/HTML/WEATHER/ice.html |date=20061202235359 }} ناسا اخذ کردہ فروری 22، 2007ء۔</ref>
 
شمالی قطبی ٹوپی مریخ کے شمالی موسم گرما میں لگ بھگ 1,000 کلومیٹر کے رقبے کا ہو جاتا ہے <ref>[http://www.mira.org/fts0/planets/097/text/txt002x.htm "میرا فیلڈ کا اسٹار انٹرنیٹ ایجوکیشن پروگرام کا چکر"۔] Mira.org اخذ کردہ فروری 26، 2007ء۔</ref> اور اندازہً 16 لاکھ مکعب کلومیٹر برف پر مشتمل ہوتا ہے جس کو اگر ٹوپی پر برابر پھیلایا جائے تو 2 کلومیٹر گہری تہ بنا دے گی<ref>کار، مائیکل ایچ (2003ء)۔" مریخ پر سمندر:مشاہداتی ثبوتوں کا تجزیہ اور ممکنہ مقدر"۔ جرنل آف جیو فزیکل ریسرچ 108 (5042): 24۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2003JGRE..108.5042C 2003JGRE۔108۔5042C] doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2002JE001963 10۔1029/2002JE001963۔]</ref>( اس کا مقابلہ [[گرین لینڈ]] کی 28 لاکھ 50 لاکھ مکعب کلومیٹر کی برف کی تہ سے کیا جا سکتا ہے)۔ جنوبی قطبی ٹوپی کا نصف قطر 350 کلومیٹر ہے جبکہ اس کی زیادہ سے زیادہ موٹائی 3 کلومیٹر کی ہے۔<ref>فلپس، ٹونی۔ [http://science.nasa.gov/headlines/y2003/07aug_southpole.htm "مریخ پگھل رہا ہے"۔] {{wayback|url=http://science.nasa.gov/headlines/y2003/07aug_southpole.htm |date=20070224153145 }} سائنس، ناسا"۔ اخذ کردہ فروری 26، 2007ء۔</ref> دونوں قطبین مرغولہ نما حوض دکھاتی ہیں جس کے بارے میں پہلے خیال کیا جاتا تھا کہ وہ برف کے عمل تصعید اور پانی کے بخارات کی تکثیف کے ساتھ ساتھ شمسی حرارت کا نتیجہ ہوں گی۔<ref>پلیٹیئر، جے ڈی(2004ء)۔[http://www.gsajournals.org/perlserv/?request=get-abstract&doi=10.1130/G20228.2 "مریخ پر خمدار خندق کس طرح بنی؟"] جیولوجی 32 (4): 365–367۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2004Geo....32..365P 2004Geo۔۔۔۔32۔۔365P] doi:[https://dx.doi.org/10.1130/G20228.2 10۔1130/G20228۔2۔] اخذ کردہ فروری 27، 2007ء۔</ref><ref>[http://www.marstoday.com/viewpr.html?pid=13914 "مریخی قطب نے ٹوپی کے اسرار کو حل کر دیا مارس ٹوڈے"۔] مارچ 25، 2004ء۔ اخذ کردہ جنوری 23، 2007ء۔</ref> برف میں گھس کر تجزیہ کرنے والی ریڈیائی لہروں- ایس ایچ اے آر اے ڈی سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے حالیہ نتائج بتاتے ہیں کہ مرغولہ نما حوض ایک منفرد واقعہ میں بنے ہیں یہ بلند قطب سے آنے والی بلند کثافت کی نشیبی ہواؤں سے بنے ہیں جنھوں نے بڑے طول موج کے فرش بھی بنائے ہیں۔<ref>اسمتھ، آئزک بی؛ ہولٹ، جے ڈبلیو (2010ء)۔[http://www.nature.com/nature/journal/v465/n7297/full/nature09049.html "مریخ پر خمدار خندق کا آغاز و ہجرت کی وجوہات آشکار"۔] نیچر 465 (4): 450–453۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2010Nature....32..450P 2010Nature۔۔۔۔32۔۔450P] doi:[https://dx.doi.org/10.1038/nature09049 10۔1038/nature09049۔]</ref><ref>[http://www.space.com/8494-mystery-spirals-mars-finally-explained.html "مریخ پر خمدار ساخت کی بالاخر توضیح ہو گئی"۔] Space.com۔ مئی 26، 2010ء۔ اخذ کردہ مئی 26، 2010ء۔</ref> مرغولہ نما صورت کوریولس اثر (زمین کی گردِش کی وجہ سے کِسی مُتحرک چیز کے رُخ میں اِنحراف)سے بنے ہیں، بعینہ جیسے زمین پر ہوائیں آندھی میں مرغولے بناتی ہیں۔ حوض کسی بھی برف کی ٹوپی کے ساتھ نہیں بنی بلکہ انہوں نے 24 لاکھ سے لے کر 5 لاکھ کے درمیان ماضی میں بننا شروع کیا جب موجودہ برف کی ٹوپی تین تہائی بن چکی تھی۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ موسمی تبدیلی کی وجہ سے یہ بننا شروع ہوئی۔ مریخی موسموں میں آنے والے درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ کے بعد دونوں قطبین سکڑ کر دوبارہ بڑھے ہیں؛ اس کے علاوہ کچھ لمبے عرصے تک چلنے والے رجحانات بھی ہیں جن کو ابھی تک مکمل نہیں سمجھا گیا ہے۔ 
 
[[جنوبی نصف کرہ]] کے موسم بہار کے دوران جنوبی قطب پر خشک برف کے اجتماع میں ہونے والی شمسی حرارت کی وجہ سے کچھ جگہوں پرجزوی شفاف برف کی سطح کے نیچے دبی ہوئی کاربن ڈائی آکسائڈ جمع ہو جاتی ہے، تاریک زیریں طبق دھوپ کو جذب کرکے گرم ہو جاتا ہے۔ ضروری دباؤ حاصل کرنے کے بعد، گیس برف کو چشموں جیسی دھاروں کی صورت میں پھاڑ دیتی ہے۔ ہرچند کہ اخراج کا مشاہدہ براہ راست نہیں کیا گیا، تاہم یہ اپنے ثبوت تاریک گنبد جیسے دھبوں اور برف کے اوپر ہلکے پنکھ کی صورت میں چھوڑ دیتی ہے۔ یہ دھبے اور پنکھ اس ریت و دھول سے بنتے ہیں جو اس طرح کے اخراج کے ساتھ نکلتے ہیں۔ مکڑی جیسے دراڑوں کے نمونے گیس کے گرد موجود برف کے نیچے بن جاتے ہیں <ref>برنہم، رابرٹ (اگست 16، 2006ء)۔[http://www.asu.edu/news/stories/200608/20060818_marsplumes.htm "گیس کی دھاروں کے کہر نے مریخ کا مکڑیوں سے پردہ فاش کر دیا"۔] ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ویب سائٹ۔ اخذ کردہ اگست 29، 2009ء۔</ref><ref>کیفر، ہو ایچ؛ کرسچنسن، فلپ آر؛ ٹیٹس، ٹموتھی این (اگست 17، 2006ء)۔[http://www.nature.com/nature/journal/v442/n7104/full/nature04945.html "مریخی موسمی جنوبی قطب کی برفیلی ٹوپی میں برف کی شفاف سل کے نیچے عمل تصعید سے بننے والے کاربن ڈائی آکسائڈ کی دھاریں"۔] نیچر (نیچر پبلشنگ گروپ) 442 (7104): 793–796۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2006Natur.442..793K 2006Natur۔442۔۔793K] doi:[https://dx.doi.org/10.1038/nature04945 10۔1038/nature04945۔] پی آئی ایم ڈی [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/16915284 16915284]۔ اخذ کردہ اگست 31، 2009ء۔</ref>(دیکھیے مریخ پر چشمے۔) ٹرائیٹن پر وائیجر دوم نے جو نائٹروجن گیس کے اخراج کا مشاہدہ کیا وہ بھی اسی طرح کے نظام کی وجہ سے وقوع پزیر سمجھے جاتے ہیں۔
 
== شمسی ہوا  ==
مریخ نے اپنے [[مقناطیسی میدان]] کا زیادہ تر حصّہ چار ارب برس پہلے کھو دیا تھا۔ نتیجتاً شمسی ہوا اور کائناتی اشعاع مریخ کے روانی کرہ سے براہ راست متعامل ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ سے اس کا کرۂ فضائی لطیف ہی رہتا ہے۔ اگر شمسی ہوائیں بیرونی کرۂ فضائی کی پرت سے مسلسل جوہروں کو نہ اکھاڑیں تو اس کا کرۂ فضائی اس قدر مہین نہ ہوتا۔<ref>[{{Cite web |url=http://science.nasa.gov/headlines/y2001/ast31jan_1.htm |title=مریخ پر شمسی ہوائیں] |access-date=2015-11-21 |archive-date=2010-03-23 |archive-url=https://web.archive.org/web/20100323220121/http://science.nasa.gov/headlines/y2001/ast31jan_1.htm |url-status=dead }}</ref> مریخ پر کرۂ فضائی کا زیادہ تر نقصان اسی شمسی ہوا کے زیر اثر ہوا ہے۔ موجودہ نظریہ کمزور شمسی ہوا کے بارے میں بتاتا ہے لہٰذا فی الوقت مریخ کے ماحول کی تباہی ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہے۔
 
== موسم  ==