"رومن اردو" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8 |
||
سطر 6:
بسا اوقات [[یونی لیور]] اور [[پیپسی]] جیسے کثیر القومی ادارے طباعت و اشہارات کے مد میں اپنے اخراجات اور وسائل کو بچانے کے لیے اکثر رومن اردو استعمال کرتے ہیں، یہ صورت حال [[بھارت]] اور [[پاکستان]] دونوں ممالک میں موجود ہے۔
اردو کو رومن رسم الخط میں لکھنے کی تجاویز متعدد مرتبہ پیش کی گئی ہیں تاہم [[ایوب خان]] نے اپنے دور صدارت میں انتہائی سنجیدگی سے اس تجویز کو پیش کیا تھا کہ اردو پاکستان کی دیگر زبانوں کو لکھنے کے لیے رومن رسم الخط کو اختیار کیا جانا چاہیے۔<ref>[http://www.dawn.com/2008/11/27/fea.htm#2 Paving new paths to romanise Urdu script], Mushir Anwar, [[ڈان|Dawn (newspaper)]], Nov 27, 2008</ref><ref>[http://www.scribd.com/doc/28397723/Urdu-Language-Controversy The Urdu-English Controversy in Pakistan], Tariq Rahman, [[Modern Asian Studies]], Vol. 31, No. 1 (Feb., 1997), pp. 177-207</ref><ref>[http://www.21stfebruary.org/eassy21_5.htm The Language Movement: An Outline] {{wayback|url=http://www.21stfebruary.org/eassy21_5.htm |date=20181225211930 }}, Rafiqul Islam</ref> جنرل ایوب نے اس تجویز کو [[جمہوریہ ترکی]] میں [[مصطفی کمال اتاترک]] کی اصلاحات سے کسی حد تک متاثر ہو کر پیش کی تھی۔<br />
مصطفی کمال اتاترک کی قیادت میں ترکی نے رومن رسم الخط اپنا کر اپنی اگلی نسلوں کو اپنی تاریخ سے محروم کر دیا۔ کتابوں کے ذخائر تو موجود رہے مگر ترکی کے لوگ انہیں پڑھنے کے قابل نہ رہے۔ اور پھر بیکار سمجھ کر ان کتابوں کو ضایع کرتے رہے۔ انگریزی کہاوت ہے کہ دشمن کو اپنی تاریخ سے دور کرنا بالکل ایسا ہی ہے جیسا کہ اسے نہتا کرنا۔ (history is a weapon)<br />
|