"بھارت میں صرف خاص" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← جنھوں؛ تزئینی تبدیلیاں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 1,125:
 
== صرف خاص کا اختتام ==
نوآزاد بھارت میں صرف خاص کے متعلق عموماً منفی رائے تھی، نیز اس وقت کے بھارت کے اقتصادی حالات کے پیش نظر اس نظام کو بھارتی معیشت پر بوجھ تصور کیا جاتا تھا۔ مزید ان سابق حکمرانوں کے شاہی خطاب اور القاب کو بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری خیال کیا گیا۔ چنانچہ خصوصی مراعات اور صرف خاص کو ختم کرنے کی تجویز پارلیمان میں سب سے پہلے 1969ء میں پیش کی گئی۔ لیکن اس وقت [[راجیہ سبھا]] میں محض ایک ووٹ کی کمی کی وجہ سے یہ تجویز منظور نہیں ہوئی، 149 ووٹ اس کی تائید میں جبکہ 75 ووٹ اس کے خلاف تھے۔<ref name="H. H. Maharajadhiraja Madhav Rao vs Union Of India on 15 December 1970">{{cite web|title=H. H. Maharajadhiraja Madhav Rao vs Union of India on 15 December, 1970|url=http://indiankanoon.org/doc/660275/|publisher=Indian Kanoon|accessdate=16 October 2012|page=See para 44|quote=The Bill was voted upon in the Lok Sabha on September 2, 1970. 332 votes for and 154 votes against it, were cast. It was considered in the Rajya Sabha ,on September 5, 1970, and was defeated, 149 voting for and 75 against it. It failed in the Rajya Sabha to reach the requisite majority of not less than two-thirds of the members present and voting.|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181225050636/https://indiankanoon.org/doc/660275/|archivedate=2018-12-25|url-status=live}}</ref> سنہ 1971ء میں اس تجویز کو دوبارہ پیش کیا گیا اور اس وقت آئین ہند کی چھبیسویں ترمیم کے تحت اسے منظور کر لیا گیا۔<ref name="Twenty Sixth Amendment"/> اس وقت کی بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بھارت کے تمام شہریوں کے یکساں حقوق اور حکومت کے میزانیہ کو کم کرنے کی ضرورت کے پیش نظر اس معاملہ پر خصوصی توجہ کی۔ چنانچہ آئین ہند کی اس ترمیم کے بعد صرف خاص کے نظام کا مکمل خاتمہ ہو گیا اور ہندوستان میں صدیوں سے چلی آ رہی بادشاہت کے آخری آثار بھی ختم ہو گئے۔ اس قانون کی منظوری کے بعد کئی شاہی خاندانوں نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے عدالتوں میں عرضیاں داخل کیں لیکن ان کی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ سنہ 1971ء میں شاہی خاندانوں کے بہت سے افراد انتخابات میں کھڑے ہوئے لیکن کامیابی نہیں مل سکی۔<ref>[{{Cite web |url=http://blogs.reuters.com/india-expertzone/2013/04/08/indias-privy-purses-and-the-cyprus-deal/ |title=India’s privy purses and the Cyprus deal<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->] |access-date=2016-08-12 |archive-date=2015-09-05 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150905153317/http://blogs.reuters.com/india-expertzone/2013/04/08/indias-privy-purses-and-the-cyprus-deal/ |url-status=dead }}</ref><ref>[http://www.thehindu.com/todays-paper/tp-in-school/how-fair-were-the-privy-purses/article5402219.ece How fair were the Privy Purses? - IN SCHOOL - The Hindu<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->]</ref>
 
== مزید دیکھیے ==