"ہم جنس پرستی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
12 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
13 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 231:
نفسیات سب سے پہلا مضمون تھا جس نے ہم جنس پرست رجحان کو ایک جدا مظہر کے طور پر مطالعہ کیا۔ ہم جنس پرستی کو بیماری کے طور پر درجہ بند کرنے کی پہلی کوشش ناتجربہ کار یورپی ماہر جنسیات کی تحریک نے انیسویں صدی کے آخر میں کی تھی۔ سن 1886ء کے نامور ماہر جنسیات رچرڈ وون کرافٹ-ایبنگ نے اپنے حتمی کام 'جنسی نفسیات' میں دو سو دوسرے گمراہ کن جنسی اعمال کے ساتھ ہم جنس پرستی کو سرفہرست کیا۔ کرافٹ-ایبنگ نے تجویز دی کہ ہم جنس پرستی یا تو 'خلقی (دوران میں پیدائش) انعکاس' یا پھر 'اکتسابی انعکاس' کی وجہ سے ہے۔ انیسویں صدی کے آخری دو عشروں میں نفسیاتی اور طبی حلقوں میں ایک مختلف نقطۂ نظر غالب ہونا شروع ہوا، ایسے رویوں کا فیصلہ ایک شخص کی متعین اور نسبتاً مستحکم جنسی رجحان کی قسم کی طرف اشارہ تھا۔ انیسویں اور بیسیویں صدی کے اواخر میں ہم جنس پرستی کے امراضیاتی مقیاس کے معیار متعین کے گئے تھے۔
 
امریکی تنظیم برائے علم نفسیات، امریکی تنظیم برائے طب نفسیات اور قومی تنظیم برائے سماجی کارکنان کہتے ہیں:<blockquote>سن 1952ء میں امریکی تنظیم برائے طب نفسیات نے اپنا پہلا 'دماغی بیماریوں کا تشخیصی اور شماریاتی رسالہ' (DSM) شائع کیا۔ تاہم لگ بھگ فوری طور پر اس درجہ بندی کو قومی ادارہ برائے ذہنی صحت کے چندہ سے تنقیدی جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ مطالعہ اور مابعد تحقیق ہم جنس پرستی کو بطور نارملٹی اور صحت مندانہ جنسی رجحان کی بجائے بیماری یا ابنارملٹی کے بارے میں کوئی عملی اور سائنسی بنیاد پیش کرنے میں مسلسل ناکام رہی۔ اس فراہم کردہ تحقیق کے نتیجے میں طبی پیشہ ور، ذہنی صحت اور سماجی و معاشرتی سائنس اس نتیجہ پر پہنچی کہ ہم جنس پرستی کو دماغی عوارض کے طور پر درجہ بند کرنا درست نہیں ہے اور یہ کہ DSM کی درجہ بندی غیر جانچ شدہ مفروضوں کی عکاسی کرتی ہے جن کی بنیاد کبھی کے رائج معاشرتی معیار تھے اور ان مطبی تاثرات کے غیر مثالی نمونوں پہ مشتمل مریضوں کی جو معالجوں اور افراد کی تلاش میں ہیں اور جن کا چال چلن انہیں مجرمانہ انصافی نظام میں لے آیا ہے۔</blockquote><blockquote>سائنسی ثبوتوں کی معرفت میں<ref>Staff report (اگست 12, 1998)۔ [http://jama.jamanetwork.com/article.aspx?articleid=187846 Gay Is Okay With APA—Forum Honors Landmark 1973 Events.] ''JAMA'' 1998;280(6):497–499. doi:[//dx.doi.org/10.1001/jama.280.6.497 10.1001/jama.280.6.497]</ref> امریکی تنظیم برائے طب نفسیات نے ہم جنس پرستی کو 1973ء کی DSM سے خارج کر دیا، یہ کہتے ہوئے کہ "ہم جنس پرستی بینادی طور پر عدالتی رائے، استحکام، اعتمادیت یا عمومی سماجی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے خلل میں ملوث نہیں ہے۔" سائنسی حقائق پہ بخوبی جائزہ لینے کے بعد امریکی تنظیم برائے علم نفسیات نے سن 1975ء میں پہلے والی نسشت کو اپنائے رکھا اور تمام ذہنی صحت کے پیشہ وروں پہ زور دیا کہ "دماغی بیماری کے کلنک کو ختم کرنے میں راہنمائی کریں جو طویل عرصے سے ہم جنس پرست رجحانات کے ساتھ جوڑا جاتا رہا ہے۔" قومی تنظیم برائے سماجی کارکنان بھی یہی حکمت عملی اپنا چکی ہے۔ </blockquote><blockquote>اسی طرح ذہنی صحت کے ماہرین اور محققین عرصہ دراز سے تسلیم کرچکے ہیں کہ ہم جنس پرست شخص کو خوشگوار، صحت مند اور سیر حاصل زندگی گزارنے میں کوئی جبلی یا فطری مزاحمت دکھائی نہیں دیتی اور ہم جنس پرست مرد اور عورتوں کی بھاری اکثریت سماجی اداروں اور باہمی تعلقات کی ہر صف میں اچھا کام کرتے ہیں۔ <ref name=":4"/></blockquote><ref name=":7"/> تحقیق اور مطبی ادب کی طویل مدتی اتفاق رائے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم جنس جنسی اور رومانوی کشش، احساسات اور رویے انسانی جنسیت کی نارمل اور مثبت تغیرات ہیں۔ <ref name=":8">American Psychological Association: [http://www.apa.org/pi/lgbt/resources/therapeutic-response.pdf Appropriate Therapeutic Responses to Sexual Orientation]</ref> اب تحقیقاتی ثبوت کا ایک بڑا حصہ ہے جس سے یہ اشارہ ہے کہ گے، لیسبئین یا بائیسیکشوول ہونا عام ذہنی صحت اور معاشرتی ہم آہنگی کے مطابق ہے۔<ref name=":7"/> اب تحقیقاتی ثبوت کا ایک بڑا حصہ ہے جس سے یہ ظاہر ہے کہ گے، لیسبئین یا بائیسیکشوول ہونا عام ذہنی صحت اور معاشرتی ہم آہنگی کے مطابق ہے۔ عالمی ادارہ صحت  نے 1977ء کے ICD-9 میں ہم جنس پرستی کو ذہنی بیماری سرفہرست کیا لیکن 17 مئی 1990 کو عالم ادارہ صحت کی ترتالیسیویں اسمبلی کی تصدیق سے اسے ICD-10 سے ہٹا دیا گیا، <ref>Shoffman, Marc (17 مئی 2006)، [http://www.pinknews.co.uk/news/articles/2005-1496.html "Homophobic stigma – A community cause"] {{wayback|url=http://www.pinknews.co.uk/news/articles/2005-1496.html |date=20070419234733 }}، ''PinkNews.co.uk''، retrieved 4 مئی 2007</ref><ref>[https://web.archive.org/web/20091030051630/http://www.ilga.org/news_results.asp?LanguageID=1&FileCategory=50&FileID=546 The decision of the World Health Organisation 15 years ago constitutes a historic date and powerful symbol for members of the LGBT community"]۔ ILGA. Archived from [http://www.ilga.org/news_results.asp?LanguageID=1&FileCategory=50&FileID=546 the original] on 30 اکتوبر 2009. Retrieved 24 اگست 2010.</ref> DSM-II کی طرح ICD-10 نے انائی-ناپزیر جنسی رجحان کا فہرست میں اضافہ کیا جو ایسے لوگوں کا حوالہ ہے جو اپنے نفسیات اور رویہ کی خرابی کی وجہ سے اپنی صنفی شناختوں یا جنسی رجحانات کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ چینی سوسائٹی آف سائیکیٹری نے سن 2001ء میں ایسوسی ایشن کے پانچ سالہ مطالعہ کے بعد ہم جنس پرستی کو دماغی عوارض کی درجہ بندی میں سے ختم کر دیا۔<ref>''نیو یارک ٹائمز'': [https://www.nytimes.com/2001/03/08/health/08PSYC.html Homosexuality Not an Illness, Chinese Say]</ref> رائل کالج آف سائیکیٹرسٹس کے مطابق "یہ بدقسمت تاریخ صاف طور پر دکھائی دیتی ہے کہ پسماندگی کیسے مخصوص شخصی وصف (اس کیس میں ہم جنس پرستی) کے حامل لوگوں کے ایک گروہ کو نقصان دہ طبی عمل اور معاشرتی تفریق کے لیے بنیاد کے راستہ پہ لے جا سکتی ہے۔<ref name=":7"/> تحقیقاتی ثبوت کا ایک بڑا حصہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم جنس پرست مرد یا عورت ہونا نارمل ذہنی صحت اور معاشرتی استحکام سے مطابقت رکھتا ہے۔ تاہم معاشرے میں تفریق کا تجربہ اور دوستوں، خاندان اور دوسرے لوگوں سے جیسے آجروں سے تردید اور ناپسندی کا مطلب ہے کہ ہم جنس پرست (LGB) لوگ ذہنی صحت کی مشکلات اور مادے کے غلط استعمال کے مسائل کے متوقع پھیلاو سے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ اگرچہ یو-ایس-اے میں ایسے قدامت پسند سیاسی گروہوں کی طرف سے دعوے آچکے ہیں کہ ہم جنس پرستی میں ذہنی صحت کی مشکلات کی زیادتی ازخود ذہنی عوارض کی تصدیق ہے، لیکن ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جو اس جیسے دعوی کی کسی بھی طرح سے تصدیق کرسکے۔"<ref>Royal College of Psychiatrists: [https://web.archive.org/web/20080611014113/http://www.rcpsych.ac.uk/pressparliament/pressreleases2008/pr14.aspx "Royal College of Psychiatrists response to comments on Nolan Show regarding homosexuality as a mental disorder"]۔ Archived from the original on 11 جون 2008. Retrieved 28 جون 2009.</ref>
 
زیادہ تر ہم جنس پرست مرد اور عورتیں جو نفسیاتی معالجہ کراتے ہیں وہ ایسا انہی وجوہات پہ کرتے ہیں جو مخالف جنس پرست لوگوں کو ہوتی ہیں (دباؤ، رشتوں میں مشکلات، کام کرنے والی جگہ یا سماج سے مطابقت، وغیرہ)؛ ہو سکتا ہے ان کا جنسی رجحان ان کے مسائل اور علاج میں ابتدائی، حادثاتی یا کسی بھی اہمیت کا حامل نہ ہو۔ مسئلہ جو بھی ہو لیکن نفسیاتی معالجہ میں ہم جنس پرست مریضوں کے ساتھ گے مخالف تعصب کا شدید خدشہ پایا گیا ہے۔<ref>Cabaj, R; Stein, T. eds. ''Textbook of Homosexuality and Mental Health''، p. 421</ref> اس شعبہ میں نفسیاتی تحقیق متعصب رویوں اور افعال ("ہوموفوبک") کی روک تھام اور ایل جی بی ٹی (LGBT) حقوق کی تحریک سے مُتعلقہ رہی ہے۔ <ref>Sandfort, T; et al. Lesbian and Gay Studies: An Introductory, Interdisciplinary Approach. Chapter 2.</ref>