"عمرانہ سے جنسی زیادتی کا واقعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.2
سطر 17:
|url-status = live
}}</ref> یا رائے، جس میں قرآن کا حوالہ 4:23: ''وَلَا تَنۡكِحُوۡا مَا نَكَحَ اٰبَآؤُكُمۡ''، “اور
ان سے نکاح مت کرنا جن سے تمہارے باپ نے نکاح کیا” اگر کسی شخص نے اپنے بیٹے کی بیوی کے ساتھ زنا کیا اور گواہوں کی گواہی سے یہ فعل ثابت ہو جائے یا اس کا بیٹا اس کی تصدیق کرے یا خود وہ اقرار کرے تو اس سے حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے۔<ref>راشٹریہ سہارا ،31 جولائی 2005ء</ref> پنچایت کے فیصلہ دینے کے بعد بھی عمرانہ اپنے شوہر کے ساتھ رہنے لگی اور اس فتوی کو رد کر دیا جو بطور اسلامی حکم کے اسے دیا گیا کہ وہ اب اپنے شوہر کی بیوی نہیں رہی۔ فتوی نے گاؤں کی پنچایت کی حمایت کی، جس میں اس بات کو یکسرنظر انداز کیا گیا جو سسر کی طرف سے بہو کے ساتھ زبردستی کا معاملہ تھا اور یوں اسلامی تعلیمات کے غیر معمولی امتیاز کو پیش نظر نہیں رکھا گیا، جو زنا اور جنسی زیادتی میں رکھا جانا چائیے۔<ref>{{cite web|url=http://www.hinduonnet.com/fline/fl2215/stories/20050729006512100.htm |title=عمرانہ کے لیے لڑائی|publisher=Hinduonnet.com|accessdate=2012-09-22|archive-date=2007-10-06|archive-url=https://web.archive.org/web/20071006200605/http://www.hinduonnet.com/fline/fl2215/stories/20050729006512100.htm|url-status=dead}}</ref>
 
یہ ''فتوی'' [[ابو حنیفہ]] کی [[فقہ]] ([[حنفی]] فقہ) کی بنیاد پر تھا، جس میں کس شخص کا کسی خاتون کے ساتھ جنسی تعلقات کی وجہ سے شادی کا حکم ہے۔ دیگر تین فقہی مکاتب فکر، [[فقہ مالکی]]، [[شافعی]] اور [[حنبلی]]، نے اس کو رد کیا۔<ref name=telegraph>{{cite news