"ہیر رانجھا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.2
سطر 82:
ہیر کے موضوع پر مولانا [[نور احمد فریدی]] ملتانی نے بھی تحقیق کی ہے۔ ان کی تحقیق کے نتائج بھی ان ہی تاثرات کی تائید کرتے ہیں۔ اسی طرح [[پروفیسر]] [[اختر علی ندوی]] [[صدر]] [[شعبہ]] [[اردو]] [[پٹنہ]] [[یونیورسٹی]] جنہوں نے ہیر کے موضوع پر [[پی ایچ ڈی]] کیا ہے۔ اپنے اس [[مقالہ]] میں نواب [[بہلول لودھی]] کے خطوط کا تفصیلی ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اپنے اس مقالہ کو کتابی صورت میں شائع کر دیا ہے۔ اس مقالہ کے مندرجات کی تردید کا حوصلہ ابھی تک کیسی کو نہیں ہوا، ہیر رانجھا کے بارے میں صدیوں سے جو تاثرات لوگوں کے [[دل]] و [[دماغ]] پر قائم ہیں ان کو دور کرنا سخت مشکل ہے لیکن یہ اہل تحقیق کی ذمہ داری نہیں کہ وہ لوگوں کے خیالات و تصورات کو بدلیں ان کا کام صرف تحقیق ہے ورنہ دنیا میں کون سا سلسلہ ایسا ہے جس پر آرا کا اختلاف نہیں ملتا۔
 
ہیر رانجھا کی مفروضہ [[کہانی]] کو علی وجہ البصیرت حقیقت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ مشہور [[مقولہ]] ہے کہ اس قدر [[جھوٹ]] بولو کہ [[سچ]] نظر آئے ہیر کے بارے میں یار لوگوں نے یہی کچھ کیا۔ ہیر کے موضوع پر [[پنجابی]]، [[اردو]]، [[فارسی]] اور [[ہندی]] شعرا اور قصہ نویسوں<ref>[{{Cite web |url=https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=1957&ArticleTitle=Heer%20Waris%20Shah%20Mein%2011069%20Shairon%20Ki%20Milawat |title=ہیر وارث شاہ میں گیارہ ہزار انہتر شعروں کی ملاوٹ] |access-date=2020-04-08 |archive-date=2020-10-17 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201017210047/https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=1957&ArticleTitle=Heer%20Waris%20Shah%20Mein%2011069%20Shairon%20Ki%20Milawat |url-status=dead }}</ref> نے کافی کچھ لکھا ہے مگر ہر قصہ نویس نے واقعات کو اپنے ڈھب پر مرتب کیا ہے ہر [[شاعر]] نے اپنے انداز میں واقعاتی کڑیاں ملائی ہیں ایک کے ساتھ دوسرے [[مصنف]] اور [[شاعر]] کا اتفاق نہیں یہاں تک کہ بیشتر شعرا وقائع نویسوں نے یہ دعوی کیا ہے کہ ہیر رانجھا کو انہوں نے خود دیکھا اور واقعات ان کے سامنے ہوئے زمانوی اختلاف کے علاوہ ناموں اور علاقوں کا اختلاف بھی نمایاں ملتا ہے جیسا کہ [[ہندی]] [[شاعر]] [[دمودر]] کا دعوی ہے کہ ہیر [[جلال الدین اکبر|مغل تاجدار اکبر]] کے عہد میں ہوئی اور اس کی آنکھوں کے سامنے واقعات ہوئے جبکہ تاریخی اعتبار سے یہ بات غلط ہے۔ [[دمودر]] کے اس دعوی کی تردید خود [[ہنجابی زبان]] کے مورخوں نے کر دی کہ [[دمودر]] ہیر کے عہد کا شاعر نہیں بلکہ اس نے یہ قصہ [[شاہ جہاں]] یا [[اورنگزیب]] کے عہد میں لکھا تھا۔<ref>پنجابی قصے فارسی زبان میں صفحہ 81، از ڈاکٹر محمد باقر</ref>
 
اگر [[دمودر]] [[جلال الدین اکبر|اکبر]] کے عہد کا بھی ہوتا تب بھی ہیر اور اس کے زمانے کا بڑا فاصلہ ہے۔ شاہ جہاں کے عہد میں ایک [[فارسی]] شاعر [[سعید سعیدی]] گزرا ہے اس کا کہنا ہے قصہ ہیر رانجھا سب سے پہلے اس نے نظم کیا مورخین کا بیان ہے کہ فارسی کا یہ قدیم [[نسخہ]] ہے۔<ref>پنجابی قصے فارسی زبان میں صفحہ 82</ref>