"ٹائٹینک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
0 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 63:
 
== جہاز ڈوبنے کی وجہ ==
اب ایک نئی تحقیق میں عندیہ دیا گیا ہے کہ 14 اپریل 1912 کی شب زمین کے مقناطیسی کرے میں عارضی انتشار ٹائٹینک کے حادثے کا باعث بنا۔ جریدے ویدر میں شائع ہونے والی یہ تحقیق ایک موسمیاتی ماہر میلا زنکووا کی جانب سے کی گئی۔عینی شاہدین نے برفانی تودے سے ٹائٹینک کے ٹکرانے کے بعد مضبوط ناردرن لائٹس کو آسمان پر دیکھا تھا۔آر ایم ایس کارپیتھا کے سیکنڈ آفیسر جیمز بسیٹ (وہ بحری جہاز جس نے 15 اپریل کو علی الصبح ٹائٹینک کے 705 مسافروں کو بچایا تھا) نے 14 اپریل 1912 کی رات کو اپنی لاگ میں لکھا تھاآسمان پر چاند نہیں تھا، مگر ناردرن لائٹس کی روشنی چاندنی کی طرح جگمگا رہی تھی۔<ref>{{Cite web|url=https://jtnonline.com/%d9%b9%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c%d9%86%da%a9-%da%88%d9%88%d8%a8%d9%86%db%92-%da%a9%db%8c-%d9%88%d8%ac%db%81/24599/international/|title=https://jtnonline.com/%d9%b9%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c%d9%86%da%a9-%da%88%d9%88%d8%a8%d9%86%db%92-%da%a9%db%8c-%d9%88%d8%ac%db%81/24599/international/|date=|accessdate=|website=jtnonline.com|publisher=|last=بھٹی|first=مدثر}}{{مردہ ربط|archive-date=February 2021 2020-10-17|botarchive-url=InternetArchiveBot https://web.archive.org/web/20201017143816/https://jtnonline.com/%d9%b9%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c%d9%86%da%a9-%da%88%d9%88%d8%a8%d9%86%db%92-%da%a9%db%8c-%d9%88%d8%ac%db%81/24599/international/|url-status=dead}}</ref>
 
ٹائٹینک کے حادثے میں بچ جانے والوں نے بھی صبح 3 بجے کے وقت اپنی لائف بوٹس میں آسمان پر ان روشنیوں کا ذکر کیا تھا۔ اس طرح کی روشنیاں سورج کی جانب سے تیز رفتار ذرات کے سیلاب کے اخراج کے نتیجے میں پیدا ہونے والی شمسی طوفان سے بنتی ہیں۔ جب یہ ذرات زمین کے ماحول سے ٹکراتے ہیں تو زمینی ماحول کی گیسز کو توانائی ملتی ہے جس سے وہ سبز، سرخ، جامنی اور نیلے رنگ میں جگمگانے لگتی ہیں۔یہ شمسی ذرات زمین کے برقی اور مقناطیسی سگنلز میں مداخلت بھی کرتے ہیں جس سے برقی ڈیوائسز کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔اس تحقیق میں یہ خیال پیش کیا گیا ہے کہ یہ شمسی طوفان اتنا طاقتور تھا جو اس مقام پر ناردرن لائٹس کا باعث بنا جہاں ٹائٹینک برفانی تودے سے ٹکڑایا تھا۔اس شمسی طوفان کے نتیجے میں اس کے مقناطیسی کمپاس اور جہاز کا الیکٹریکل ٹیلی گراف متاثر ہوئے تھے۔<ref>{{Cite web|url=https://sirfurdu.com/archives/30840/%d9%b9%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c%d9%86%da%a9-108-%d8%b3%d8%a7%d9%84-%d8%a8%d8%b9%d8%af/international/|title=https://sirfurdu.com/archives/30840/%d9%b9%d8%a7%d8%a6%d9%b9%db%8c%d9%86%da%a9-108-%d8%b3%d8%a7%d9%84-%d8%a8%d8%b9%d8%af/international/|date=|accessdate=|website=|publisher=|last=بھٹی|first=مدثر بھٹی}}</ref>