"بعل شیم توو" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5 |
||
سطر 25:
{{یہودیت}}
'''اسرائیل بن اِلیعزر''' (پیدائش 1700ء،<ref name=je/><ref name=britannica>
بیشت کی سوانحی معلومات کے متعلق کچھ زبانی روایات ان کے شاگردوں ([[پولونی کا یعقوب یوسف|یعقوب یوسف پولونیوی]] اور دیگر) کی تحریروں میں ہیں اور ان کی زندگی اور طرز عمل کے متعلق افسانوی کہانیاں ”شیوے ھا بیشت“ (بعل شیم توو کی تعریف میں؛ [[کاپویس]] اور [[بردیچیف]]، 1814–15) میں جمع ہیں۔<ref>ENCYCLOPAEDIA JUDAICA, Second Edition, Volume 10, pg 743, Avraham Rubinstein</ref> حاسیدیم کے نزدیک یہ کہانیاں شبہ اور یقین کا امتزاج ہیں۔ [[ربی]] [[شلومو ربینووچ]] کے مطابق ”جو شخص ''شیوے ھا بعل شیم توو'' میں مذکور بعل شیم توو سے متعلق معجزات کی کہانیوں پر یقین رکھتا ہے وہ بیوقوف ہے، لیکن جو اس کا انکار کرتا ہے کہ وہ یہ کر سکتے تھے وہ ایک ''[[ایپی کوروس]]'' [بدعتی] ہے۔“ اسی طرح نیشکز کے ربی مردکی کا کہنا ہے کہ ”یہاں تک کہ اگر ان کے بارے میں ایک بھی کہانی سچی نہیں اور کوئی ایسا معجزہ نہیں تھا، یہ بعل شیم توو کی طاقت میں تھا، ہوسکتا ہے کہ ان کی یاد منانے سے دنیا کی زندگی کے لیے ہر چیز کو انجام دینے کے لیے نعمت بن جائے“۔<ref>p. 5, ''The Light and Fire of the Baal Shem Tov''، by Yitzhak Buxbaum. New York: Continuum International Publishing Group, 2006.</ref>
|