"مریخ کا کرۂ فضائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.1
4 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 102:
2011ء میں ناسا کے سائنس دانوں نے اعلیٰ درجہ کی زیریں سرخ اشعاع کی طیف بینی زمینی دوربین سے کرکے مریخ پر قلیل نوع (بشمول میتھین) کی اطلاع دی جس میں انھیں میتھین کی اوپری حد فی ارب 7 حصّے، ایتھین فی ارب 0.2 حصّے، میتھانول فی ارب 19 حصّے اور دوسرے H2CO, C2H2, C2H4, N2O, NH3, HCN, CH3Cl, HCl, HO2 –تمام فی ارب کی سطح کی حد پر پائے گئے۔ یہ اعداد و شمار چھ ماہ کے عرصے کے دوران حاصل کیے گئے تھے اور مریخ کے مختلف علاقوں میں مختلف موسموں کے درمیان لیے تھے، جس سے معلوم چلتا ہے کہ اگر نامیاتی مرکبات فضا میں خارج ہوتے ہیں تو اس طرح کے واقعات حد درجہ نایاب یا عصر حاضر میں وجود ہی نہیں رکھتے ہوں گے، یہ بات کچھ نوع کی حیات کا دورانیہ کو مد نظر رکھتے ہوئے کہی جا سکتی ہے۔<ref>ولانیوا، جی ایل؛ موما، ایم جے؛ نوواک، آر ای؛ رادیوا، وائی ایل؛ کوفل، ایچ یو؛ اسمیٹی، اے؛ ٹوکناگا، اے؛ خیاط، اے؛ انکریناز، ٹی؛ ہارٹو، پی (2013ء)۔"زمینی اعلیٰ درجہ کی زیریں سرخ اشعاع طیف پیما کا استعمال کرکے مریخ پر نامیاتی مرکبات کی حساس تلاش (CH4، CH3OH، H2CO، C2H6، C2H2، C2H4)، ہائیڈروپرآکسائل (HO2)، نائٹروجن مرکبات (N2O، NH3، HCN) اور کلورین کی نوع (HCl، CH3Cl)"۔ ایکارس 223 (1): 11–27۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2013Icar..223...11V 2013Icar۔۔223۔۔۔11 V] doi:[https://dx.doi.org/10.1016/j.icarus.2012.11.013 10۔1016/j۔icarus۔2012۔11۔013]۔</ref>
[[فائل:PIA19087-MarsCuriosityRover-GaleCrater-MethaneChart-20141216.png|دائیں|تصغیر|300x300px|کیوریوسٹی  جہاں گرد سے مریخ کے کرۂ فضائی میں ناپی ہوئی میتھین]]
اگست 2012ء میں کیوریوسٹی جہاں گرد مریخ پر اترا۔ جہاں گرد پر لگے آلات اس قابل تھے کہ وہاں پر موجود اجزاء کا انتہائی درستی کے ساتھ تجزیہ کر سکیں، ان آلات کے استعمال سے میتھین کے مختلف ہم جاؤں میں بھی فرق کیا جا سکتا ہے۔<ref>ٹینی بوم، ڈیوڈ (9 جون 2008ء)۔[https://web.archive.org/web/20080923195833/http://astrobio.net/news/modules.php?op=modload&name=News&file=article&sid=2765&mode=thread&order=0&thold=0 "مریخ پر میتھین کی تلاش"]۔ فلکی حیاتیات میگزین۔ [http://www.astrobio.net/news/modules.php?op=modload&name=News&file=article&sid=2765&mode=thread&order=0&thold=0 اوریجنل] سے حاصل کردہ دستاویزات بروز 23 ستمبر 2008ء۔ اخذ کردہ 8 اکتوبر 2008ء۔</ref><ref>کیلون، وینڈی؛ و دیگر (2007ء)۔[http://mepag.jpl.nasa.gov/reports/MSO_SAG2_Report_MEPAG_29may1.pdf "مریخ سائنس مدار گرد (ایم ایس او) سے حاصل کردہ 2013ء کی رپورٹ – دوسری سائنسی تجزیہ کی جماعت"](پی ڈی ایف)۔ مریخ کھوجی مہم تجزیہ جماعت (ایم ای پی اے جی)۔ صفحہ۔ 16۔ اخذ کردہ 9 نومبر 2009ء۔</ref> کیوریوسٹی پر لگے ہوئے سر پزیر لیزر طیف پیما سے کی گئی2012ء میں پہلی پیمائش سے معلوم ہوا کہ وہاں پر میتھین ہے ہی نہیں یا اترنے کی جگہ پر فی ارب میں سے صرف 5 حصّے ہی میتھین کے ہیں۔<ref>[http://www.ustream.tv/nasajpl "مریخ کیورسٹی جہاں گرد نیوزٹیلی کون -نومبر 2، 2012ء"۔]</ref><ref>کر، رچرڈ اے (2 نومبر 2012ء)۔ [http://news.sciencemag.org/sciencenow/2012/11/curiosity-finds-methane-on-mars-.html "کیوریوسٹی نے مریخ پر میتھین کو تلاش کیا یا نہیں"۔] {{Webarchive|url=https://archive.today/20121209084525/http://news.sciencemag.org/sciencenow/2012/11/curiosity-finds-methane-on-mars-.html |date=2012-12-09 }} سائنس(جریدہ)۔ اخذ کردہ 3 نومبر 2012ء۔</ref><ref>وال، مائیک (2 نومبر 2012ء)۔ [http://www.space.com/18333-mars-rover-curiosity-methane-measurements.html "کیوریوسٹی جہاں گرد نے مریخ پر ابھی تک میتھین کو نہیں دیکھا"۔] Space.com۔ اخذ کردہ 3 نومبر 2012ء۔</ref><ref>چانگ، کینتھ (2 نومبر 2012ء)۔[http://www.nytimes.com/2012/11/03/science/space/hopes-for-methane-on-mars-deflated.html "مریخ پر میتھین کی امید ناکام "۔] نیویارک ٹائمز۔ اخذ کردہ 3 نومبر 2012ء۔</ref><ref>مین، ایڈم (18 جولائی 2013ء)۔[http://www.wired.com/wiredscience/2013/07/curiosity-mars-atmosphere "مریخ جہاں گرد نے ماضی کی حیات کے بارے میں اچھی جبکہ حال کی حیات کے بارے میں بری خبر دی"۔] وائرڈ (میگزین)۔ اخذ کردہ 19 جولائی 2013ء۔</ref> 2013ء میں ناسا کے سائنس دانوں نے پھر یہ اطلاع دی کہ بنیادی خط سے آگے کسی بھی قسم کے میتھین کا سراغ نہیں لگا۔<ref>ویبسٹر، کرسٹوفر آر؛ مہافی، پال آر؛ اٹریا، سوشل کے ؛ فلیسچ، گریگوری جے؛ فارلے، کینتھ اے (19 ستمبر 2013ء)۔[http://www.sciencemag.org/content/early/2013/09/18/science.1242902.abstract "مریخ پر میتھین کی فراوانی کی اوپری اور نچلی حد"۔] سائنس 342: 355–357۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2013Sci...342..355W 2013Sci۔۔۔342۔۔355W] doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1242902 10۔1126/science۔1242902]۔ اخذ کردہ 19 ستمبر 2013ء۔</ref><ref>چاؤ، ایڈرین (19 ستمبر 2013ء)۔[http://news.sciencemag.org/space/2013/09/mars-rover-finds-no-evidence-burps-and-farts "مریخ جہاں گرد نے ڈکار اور اخراج کے ثبوت پائے"۔] {{Webarchive|url=https://archive.is/20130920191355/http://news.sciencemag.org/space/2013/09/mars-rover-finds-no-evidence-burps-and-farts |date=2013-09-20 }} سائنس (جریدہ)۔ اخذ کردہ 19 ستمبر 2013ء۔</ref><ref>چانگ، کینتھ (19 ستمبر2013ء)۔[http://www.nytimes.com/2013/09/20/science/space/mars-rover-comes-up-empty-in-search-for-methane.html "مریخ جہاں گرد کو میتھین کی تلاش میں خالی ہاتھ آنا پڑا"۔] نیویارک ٹائمز۔ اخذ کردہ 19 ستمبر 2013ء۔</ref> تاہم 2014ء میں ناسا نے اطلاع دی کہ کیوریوسٹی جہاں گرد نے2013ء کے اواخر اور 2014ء کے شروع میں کرۂ فضائی میں میتھین میں ایک دس گنا زیادہ اضافہ دیکھا۔ اس دوران چار مرتبہ پیمائش کی گئی جس میں معلوم ہوا کہ اس دورانیے میں اوسط فی ارب میں 7.2 حصہ ہے یعنی مریخ وقتاً فوقتاً میتھین کو کسی نامعلوم ذرائع سے چھوڑتا ہے۔<ref>ویبسٹر، کرسٹوفر آر (23 جنوری 2015ء)۔[http://www.sciencemag.org/content/347/6220/415.short "گیل شہابی گڑھے میں مریخ کی میتھین کی تلاش و تغیر"۔] سائنس 347 (6220): 415–417۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2015Sci...347..415W 2015Sci۔۔۔347۔۔415W] doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1261713 10۔1126/science۔1261713]۔ اخذ کردہ 2015-04-15۔</ref> اس سے پہلے اور بعد میں لیے جانے والی پیمائشوں میں یہ سطح اس سطح کا ایک بٹا دس حصہ تھی۔
 
ہندوستانی مریخی جہاں گرد مہم جو مریخ کے مدار میں 24 ستمبر 2014ء کو داخل ہوا تھا اس میں ایک فیبری پیروٹ تداخل پیما لگا ہوا تھا جس کا کام کرۂ فضائی میں موجود میتھین کو کئی سطحوں پر فی ارب حصّہ ناپنا تھا، اس نے منظم طریقے سے ستمبر 2015ء تک مواد کو جمع کیا۔<ref>گوسوامی، جیتندرا ناتھ (2013ء)۔ [http://www.lpi.usra.edu/meetings/lpsc2013/pdf/2760.pdf ہندوستانی مریخ کی مہم] (پی ڈی ایف)۔ 44ویں لونر اینڈ پلانٹری سائنس کانفرنس۔ اخذ کردہ 20 دسمبر 2014ء۔</ref><ref>لکڈا والا، ایمیلی (4 مارچ 2015ء)۔ [http://www.planetary.org/blogs/emily-lakdawalla/2015/03040850-mars-orbiter-mission-methane.html "مریخ مدار گرد مشن کا میتھین حساسیہ برائے مریخ اپنے کام میں مصروف"۔] پلانٹری سوسائٹی۔ اخذ کردہ 7 مارچ 2015ء۔</ref> ایکزو مارس گیسی سراغ رساں جہاں گرد کو چھوڑنے کی منصوبہ بندی 2016ء میں کی گئی ہے جو نہ صرف مزید میتھین پر تحقیق کرے گا بلکہ اس کی بوسیدہ ہوتے وقت نکلنے والی ذیلی پیداوار جیسا کہ فارمل ڈی ہائیڈ اور میتھانول کی چھان بین بھی کرے گا۔<ref>رینکن، پال (9 جولائی 2009ء)۔[http://news.bbc.co.uk/2/hi/science/nature/8130393.stm "ایجنسیوں نے مریخ کی طرف پیش قدمی کا خاکہ بنا دیا"۔] بی بی سی نیوز۔ اخذ کردہ 26 جولائی 2009ء۔</ref><ref>[http://www.thaindian.com/newsportal/health/nasa-orbiter-to-hunt-for-source-of-martian-methane-in-2016_100163335.html "ناسا مدار گرد مریخی میتھین کے ماخذ کی تلاش کے لیے 2016ء میں جائے گا"۔] تھائی انڈین نیوز۔ 6 مارچ 2009ء۔ اخذ کردہ 26 جولائی 2009ء۔</ref><ref>[http://exploration.esa.int/science-e/www/object/index.cfm?fobjectid=50371 انسائڈ ایکزو مارس – سہ ماہی نیوز لیٹر] (مئی 2012ء)</ref>