[[وادی]] [[چناب]] کے یہ دو نام عشقیہ کہانی کا حصہ اور [[پنجابی]] [[ادب]] عالیہ کا سرمایہ بن چکے ہیں۔ [[ہیر]] [[رانجھا]] کی مروجہ کہانی جسے [[وارث شاہ]]<ref>[{{Cite web |url=https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=89&ArticleTitle=Heer%20Waris%20Shah%20Ka%20Asal%20Nuskha%20Khan%20Hai?%3F |title=ہیر وارث شاہ کا اصل نسخہ کہاں ہے؟] |access-date=2021-12-28 |archive-date=2020-10-21 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201021030152/https://www.punjnud.com/Articlesdetail.aspx?ArticleID=89&ArticleTitle=Heer%20Waris%20Shah%20Ka%20Asal%20Nuskha%20Khan%20Hai%3F |url-status=dead }}</ref> اور دیگر شعرا کرام نے بیان کیا، کے مطابق [[ہیر]] [[جھنگ]] کے [[نواب]] [[سیال (خاندان)|سیال]] [[خاندان]] کے ایک شخص [[چوچک]] کی لڑکی تھی جس کے حسن و جمال کا شہرہ چار وانگ عالم پھیل چکا تھا۔ [[قصبہ]] [[تخت ہزارہ]] [[ضلع]] [[سرگودھا]] کے ایک شخص [[رانجھا]] نامی جو مردانہ حسن کا نمونہ تھا۔ [[ہیر]] کے حسن کی غائبانہ شہرت سے متاثر ہوا اور [[ہیر]] کے خیال میں غلطاں رہنے لگا۔ [[رانجھا]] کی بھاوجہ نے ایک دن اسے طعنہ دیا کہ کمائ نہیں کرتا مگر روٹی کے وقت ہزار حجتیں بناتا ہے تم نوابی چھوڑ دو، ورنہ [[جھنگ]] کی [[ہیر]] [[سیال (خاندان)|سیال]] کے پاس چلا جا وہی اب تمہاری روٹی پکائے گی۔ [[گھی]] سے گوندھی ہوئی روٹیاں اسی کی کھانا۔ [[رانجھا]] اپنی چار بھاوجوں کا طعنہ سن کر [[جھنگ]] کی طرف چل دیا۔ [[جھنگ]] [[بیلے]] میں سفر کرتا ہوا جب [[جھنگ]] کے پاس [[چناب]] کے کنارے پہنچا تو ایک آراستہ [[کشتی]] دیکھی جس میں پھولوں کی چادریں بچھی ہوئی تھیں مگر اس میں کوئی آدمی موجود نہ تھا [[رانجھا]] تھکا ہوا تھا وہ [[کشتی]] میں داخل ہو کر گھنی چھاؤں کے شرمیلے نشے میں مست ہو گیا۔ پچھلے پہر [[ہیر]] اپنی سہیلیوں کے ہمراہ آئی اس نے کشتی میں اجنبی کو سویا ہوا دیکھا تو اس کی نوابی حس بھڑک اٹھی اس کی غیرت بیدار ہوئی، اس نے اپنی سہیلیوں کے ساتھ کشتی میں داخل ہو کر رانجھا کو نیند سے جگا دیا اور اسے سخت سرزنش کی اس دوران میں رانجھا نے ہیر کی طرف دیکھا اور ہیر نے اس کی طرف دونوں کی نگاہیں ملیں اور پھر جھک گئیں، کہاں ہیر اس اجنبی پر سخت خفا تھی مگر نظریں ملنے کے بعد اس کا انداز انتہائی نرم ہو گیا۔ یہ پہلی ملاقات دونوں کے درمیان مستقل [[عشق]] کی بنیاد بن گئی۔ رفتہ رفتہ دونوں قریب ہو گئے۔
چوچک نے ہیر کی سفارش پر اسے بھینسیں چرانے کے لیے ملازم رکھ لیا۔ رانجھا ہیر کی بھینسیں لے کر جنگل بیلے جاتا اور ہیر گھی میں گوندھی ہوئی روتیاں لے کر اسے پہنچاتی۔ دونوں میں پیار اس قدر بڑھا کہ ایک دوسرے میں فنا ہو گئے۔ ہیر کا [[چچا]] [[کیدو]] لنگڑا دونوں کے پیار و محبت سے آگاہ ہو چکا تھا اس نے چوچک سے کہا۔ ہیر رانجھا کے ساتھ پھنس کر اپنی اور خاندان کی عزت خراب کرنے پر تلی ہوئی ہے لہذا رانجھا کو یہاں سے نکال دو۔ چوچک نے پہلے کئی روز تک کیدو کی بات نہ مانی۔ پھر کیدو ایک دن چوچک کو لے گیا اور جھنگ بیلے میں دونوں کی ملاقاتوں کا مشاہدہ کرایا۔ چوچک نے گھر واپس آ کر رانجھا کو نوکری سے نکال دیا اور ہیر کا رشتہ [[سیدو]] قوم [[کھیڑا]] ساکن [[رنگ پور]] سے طے کر دیا۔ ادھر چوچک کی بھینسیں جو رانجھا کی [[ونجلی]] پر مست رہتی تھیں رانجھا کی جدائی میں اداس ہو گئیں اور کھانا پینا [[دودھ]] دینا بند کر دیا دوسری طرف رانجھا ہیر کے لیے بے قرار رہنے لگا ہیر اپنے [[محل]] میں مظطرب تھی۔ ہیر کا [[نکاح]] سیدو کھیڑے سے کر دیا گیا وہ ہیر کی [[ڈولی]] لے کر رنگ پور چلا گیا مگر وہ رانجھا کے لیے اداس و پریشان رہنے لگی۔ اس نے سیدو کھیڑے کو اپنا [[خاوند]] تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔