"فضل حق خیر آبادی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
6 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 9:
 
== پیدائش ==
علامہ فضل حق [[1797ء]] کو خیرآباد کے علاقے میں پیدا ہوئے، [[اعلیٰ تعلیم]] حاصل کی ،منطق وفلسفہ کی دنیا میں اتھاریٹی تسلیم کیے گئے،تصانیف چھوڑ یں ،بہادر شاہ ظفر کے ساتھ [[ہندوستان]] کو انگریزوں کے آزاد کرانے کی جان توڑ محنت کی، عشق ومحبت رسول پر کتابیں لکھیں ،قوانین سازی کی۔<ref>[{{Cite web |url=https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-molana-fazal-haq-khairabadi |title=تاریخِ ولادت] |access-date=2017-02-24 |archive-date=2019-10-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191020222002/http://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-molana-fazal-haq-khairabadi |url-status=dead }}</ref>
 
== سوانح ==
فضل حق خیر آبادی [[لکھنؤ]] میں ایک [[قاضی القضاۃ]] تھے۔ انگریزوں کے جاسوس گوری شنکر نے [[28 اگست]] [[1857ء]] کی رپورٹ میں لکھا ہے کہ: "مولوی فضلِ حق جب سے دہلی آیا ہے،شہریوں اور فوج کو انگریزوں کے خلاف اُکسانے میں مصروف ہے۔ وہ کہتا پھرتا ہے کہ اس نے آگرہ گزٹ میں برطانوی پارلیمنٹ کا ایک اعلان پڑھا ہے جس میں انگریزی فوج کو دہلی کے تمام باشندوں کو قتل کردینے اور پورے شہر کو مسمارکردینے کے لیے کہا گیا ہے۔ آنے والی نسلوں کو یہ بتانے کے لیے کہ یہاں دہلی کا شہر آباد تھا،شاہی مسجد کا صرف ایک مینار باقی چھوڑا جائے گا"۔<ref>[{{Cite web |url=https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-molana-fazal-haq-khairabadi |title=سیرت و خصائص] |access-date=2017-02-24 |archive-date=2019-10-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191020222002/http://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-molana-fazal-haq-khairabadi |url-status=dead }}</ref>
 
== فتویٰ جہاد ==
علامہ فضلِ حق خیرآبادی نے جنگ آزادی میں انگریزوں کے عزائم بھانپ لیے تھے۔ [[جامع مسجد دہلی]] میں [[نماز جمعہ]] کے بعد علما کے سامنے تقریر کی اور اِستِفتاء پیش کیا۔ جس میں انگریز کے خلاف جہاد کے لیے کہا گیا تھا۔ جہاد کے اس فتوے پر [[مفتی صدرالدین خان]]، مولوی عبد القادر، قاضی فیض اللہ، مولانا فیض احمد بدایونی، وزیر خان اکبر آبادی، سید مبارک حسین رامپوری نے دستخط کیے۔ اس فتوے کے جاری ہوتے ہی ہندوستان بھر میں قتال و جدال شروع ہو گیا۔ اُن علما کو اس فتوے کے نتائج و عواقب کا ادراک تھا۔ علامہ فضل حق خیر آبادی رحمۃ اﷲ علیہ کا جہاد کا فتویٰ جاری کرنا تھا کہ ہندوستان بھر میں انگریز کے خلاف ایک بہت بڑی عظیم لہر دوڑگئی اور گلی گلی، قریہ قریہ، کوچہ کوچہ، بستی بستی، شہر شہر وہ قتال وہ جدال ہوا کہ انگریزحکومت کی چولہیں ہل گئیں۔ مگر آپ جانتے ہیں کہ انگریز بڑا مکار اور خبیث ہے اس نے اپنی تدبیر یں لڑا کر بڑے بڑے لوگوں کو خرید کر اور ڈرا دھمکا کر بے شمار لوگوں کو قتل کرنے کے بعد اس نے تحریک کو کُچل دیا۔ آزادی کی تحریک کوکُچل تودیا مگر حضرت علامہ فضل حق خیر آبادی نے آزادی کا سنگ بنیادرکھ دیا تھا اس کو بظاہر انگریز نے وقتی طور پر کُچل دیا۔ دہلی پر انگریزوں کا قبضہ ہونے کے بعد کسی طرح یہاں سے نکل کرعلامہ فضلِ حق اودھ پہنچے۔ جنوری [[1859ء]] میں آپ کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلا اور کالاپانی کی سزا ہوئی۔ آپ نے اپنا مقدمہ خود لڑا اور عدالت میں کہا کہ: "جہاد کا فتویٰ میرا لکھا ہوا ہے اور میں آج بھی اپنے اس فتویٰ پر قائم ہوں"۔ [[1857ء]] کی جنگ آزادی ناکام ہونے کے بعد ان کو انگریز نے قید کر دیا۔ جب ان کا بیٹا عبد الحق خیر آبادی انہیں آزاد کروانے کے لیے[[پورٹ بلیئر]] پر 13 فروری [[1861ء]] کو پہنچا لیکن بہت دیر ہو چکی تھی - فضل حق خیر آبادی کو پہلے ہی 12 فروری کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔<ref>[{{Cite web |url=https://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-molana-fazal-haq-khairabadi |title=دینی خدمات] |access-date=2017-02-24 |archive-date=2019-10-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20191020222002/http://www.ziaetaiba.com/ur/scholar/hazrat-molana-fazal-haq-khairabadi |url-status=dead }}</ref>
 
== ادبی خدمات ==