"صہیونیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 104:
|1,845,559
|}
[[عام زمانہ|زمانہ عام]] کی پہلی صدی عیسوی کے بعد سے اکثر یہود ارض اسرائیل (فلسطین)سے باہر ہی رہتے رہے، اگرچہ ایک اقلیتی یہودی آبادی وہاں بستی رہی۔ [[یہودیت]] ، [[عیسائیت]] اور [[اسلام]] کے مطابق  [[ارض اسرائیل]] ہی وہ موعود جگہ تھی جو یہود کو اللہ نے دی۔<ref>{{cite web|url=https://faculty.gordon.edu/hu/bi/ted_hildebrandt/otesources/01-genesis/text/articles-books/kaiser_promisedland_bsac.pdf|title=The Promised Land: A Biblical-Historical View|website=gordon.edu|accessdate=March 12, 2018|archive-date=2017-05-17|archive-url=https://web.archive.org/web/20170517062059/http://faculty.gordon.edu/hu/bi/ted_hildebrandt/OTeSources/01-Genesis/Text/Articles-Books/Kaiser_PromisedLand_BSac.pdf|url-status=dead}}</ref><ref>{{cite book|title=Lifting the Veil: The True Faces of Muhammad & Islam|url=https://books.google.com/?id=_MZrBQSivBYC&pg=PA90&dq=quran+promised+land#v=onepage&q=quran%20promised%20land&f=false|quote=the Quran affirms the Biblical narrative that assigned the Promised Land to the [[Twelve tribes of Israel]] on BOTH sides of the [[دریائے اردن]]|isbn=9781451538427|last1=Codsi|first1=Joseph C.|date=2010-04-29}}</ref> یہود کو اس خطہ ارض سے 586 ق م میں <bdi>[[اسیری بابل]]</bdi> کے دوران نکالا گیا۔ بابلیوں نے [[ہیکل سلیمانی]] کو تباہ کیا جو یہود کا ثقافتی اور مذہبی قبلہ تھا۔ پہلی صدی عیسوی کے [[پہلی یہودی-رومی جنگ|بغاوت عظیم]]  اور دوسری صدی کے [[بر کوخبا بغاوت]] کےبعد <bdi>[[رومی سلطنت|رومیوں]]</bdi> نے یہود کو ریاست /صوبہ <bdi>[[یہودیہ]]</bdi> سے بیدخل کیا اور اس کا نام بدل کر  سوریہ فلسطینیہ رکھ دیا۔ [[بر کوخبا بغاوت|بار کوخبہ بغاوت]] کے بعد <bdi>[[سام دشمنی]]</bdi> اور یہودی عقوبت میں اچانک اضافہ ہوا۔ بعد کی جلاوطنی نے فلسطین سے باہر رہنے والے یہود کی تعداد میں بے پناہ اضافہ کر دیا۔{{citation needed|date=May 2015}}
 
صہیون دراصل یروشلم  کے قریب ایک [[صہیون پہاڑی|پہاڑی]] ہے،اور وسیع طور پہ  [[ارض اسرائیل]] کے لیے استعارہ  ہے۔<ref>''This is Jerusalem,'' Menashe Harel, Canaan Publishing, Jerusalem, 1977, pp. 194-195</ref>[[فائل:Memorandum to Protestant Monarchs of Europe for the restoration of the Jews to Palestine, Colonial Times 1841.jpg|تصغیر|اخبار کولونیل ٹائمز 1841ء میں پروٹسٹنٹ فرمانرواہوں کی طرف فلسطین میں یہودی ریاست کی بحالی کیلئے چھپی یاداشت]]  16ویں صدی کے وسط میں ، [[یوسف نصی]] نے   عثمانی سلطنت کی حمایت سے  پرتگالی یہود کو اکھٹا کرنے کی کوشش کی، انہوں نے پہلے <bdi>[[قبرص]]</bdi> ہجرت کرنا تھی، پھر [[جمہوریہ وینس]] کی ملک میں آنا تھا اور آخر کار [[طبریہ]] میں  آبادہونا تھا۔ [[یوسف نصی]] جو غیر مسلم ہی رہا <ref name="baer">Baer, Marc David (2011) ''Honored by the Glory of Islam: Conversion and Conquest in Ottoman Europe''. New York: Oxford University Press. p.137. {{isbn|9780199797837}}</ref><ref>Graff, Tobias P.(2017) ''The Sultan's Renegades: Christian-European Converts to Islam and the Making of the Ottoman Elite''. Oxford: Oxford University Press. pp.118-163 {{isbn|9780198791430}}</ref><ref group="notes">تاہم ، کوہن(1948ء) کے مطابق نصی کو عثمانی سلطان [[محمد رابع|محمد چہارم]] نے اپنی زیارت پر مجبور کیا ، جہاں سلطان کی موجودگی میں اور اپنے پیروؤں کو حیران کرتے ہوئے ، نصی نے اسلام قبول کیا-</ref>نے آخر کار سلطنت میں اعلی ترین طبی عہدہ حاصل کیااور شاہی درباری معملات میں بھی متحرک رہا۔ اسنے [[سلیمان اول]] کو  پوپ کے زیر حراست عثمانی  رعایا یعنی پرتگالی یہود کوبری کرنے کیلئےمداخلت کیلئےقائل کیا۔<ref name="baer2" /> چوتھی اور 19ویں صدی کے درمیان، فلسطین میں کسی قسم کا یہودی سیاسی مرکز بنانے کی عملی کوشش صرف [[یوسف نصی]] ہی کی جانب سے ہوئی۔<ref>[https://www.jewishvirtuallibrary.org/jsource/biography/JosephNasi.html "Joseph Nasi"], ''Jewish Virtual Library''</ref>