"تائیوان میں عصمت فروشی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7 |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2 |
||
سطر 4:
تائیوان میں جاپانی حکومت کے دوران میں کچھ مخصوص علاقوں میں [[گیشا]] اور کوٹھے کھولنے کی اجازت دی گئی۔ 1950ء کی دہائی تک
کئی لڑکیوں کو اہل خانہ نے مالی فائدہ کے لیے جسم فروشی کے لیے جانے پر مجبور کیا اور انہوں نے بخوشی اسے قبول کر لیا۔ [[دوسری جنگ عظیم]] کے بعد جاپانیوں نے کئی عورتوں برائے [[خواتین برائے تسکین]] بھرتی کیا۔
اسی دوران میں کئی کوریائی خواتین تائیوان میں جاپانیوں کے لیے طوائف بن کر آئیں۔<ref>{{cite journal |last=Jin |first=Jungwon |date= 2014 |title= Reconsidering Prostitution under the Japanese Occupation - Through the Korean Brothels in Colonial Taiwan |url=http://www.dbpia.co.kr/Journal/ArticleDetail/NODE02428267 |journal=The Review of Korean Studies |volume=17 |issue=1 |pages= 115–157 |doi= |access-date=}}</ref><ref>{{cite journal |last=JIN
=== بعد از جنگ نیشنلسٹ حکومت (1945ء تا حال) ===
1945ء میں جمہوری عوامی چین نے تائیوان کا تسلط قائم کر لیا اور چینی [[کومنتانگ]] حکومت نے زیادہ تر مضیفات اور طوائف پر پابندی لگا دی۔اور عصمت فروشی کو جاپانیوں کا غیر اخلاقی کارنامہ بتایا۔ لیکن اسی دوران میں وزارت دفاع نے دوسرے جزیرے پر 1949ء میں آئے چینی فوجیوں کی ضرورت کے مدنظر ان کو جنسی خدمات مہیا کیں۔
|