"احمد حسن امروہی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 29:
احمد حسن 1850 میں [[امروہہ]] (جو اس وقت [[مراد آباد]] میں آتا تھا) میں پیدا ہوئے تھے۔<ref name="asir">{{Cite book|title=تذکرہ مشاہیر ہند: کاروانِ رفتہ|author=[[اسیر ادروی]]|pages=19|location=[[دیوبند]]|publisher= دار المؤلفین|language=اردو |date = 2 اپریل 2016ء}}</ref> انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سید رفعت علی، کریم بخش بخشی، محمد حسین جعفری سے حاصل کی اور امجد علی خان سے طب کی تعلیم حاصل کی۔{{Sfn|فریدی|2000|p=369–370}} وہ اعلی تعلیم کے لیے [[میرٹھ]] گئے، جہاں انھوں نے [[محمد قاسم نانوتوی]] سے اکتساب{{زیر}} علم کیا۔{{Sfn|منصورپوری|2014|p=156}} نانوتوی نے انھیں تمام علوم سکھائے اور پھر انھیں [[دار العلوم دیوبند]] بھیجا، جہاں پر انھوں نے [[محمود حسن دیوبندی]] اور [[فخر الحسن گنگوہی]] سے 1290 [[ہجری سال|ہجری]] میں سند{{زیر}} فراغت حاصل کی۔<ref name="asir"/>{{Sfn|منصورپوری|2014|p=156}} امروہی [[تصوف]] میں [[امداد اللہ مہاجر مکی]] کے م{{پیش}}جاز و خلیفہ تھے اور [[حدیث]] میں [[احمد علی سہارنپوری]] اور شاہ عبدالغنی کے م{{پیش}}جاز تھے۔{{Sfn|فریدی|2000|p=369–370}}
 
اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد امروہی؛ مدرسہ قاسمیہ کے صدر مدرس بنائے گئے، جو ان کے استاد نانوتوی نے [[خورجہ]] میں قائم کیا تھا۔{{Sfn|فریدی|2000|p=371}}<ref>{{cite news |author1=امداد الحق بختیار |title=سید العلماء قاسم ثانی حضرت مولانا سید احمد حسن محدث امروہی: حیات وخدمات |url=https://www.baseeratonline.com/122482 |access-date=20 July 2021 |work=بصیرت آن لائن |date=16 October 2020 |language=ur |archive-date=2021-10-10 |archive-url=https://web.archive.org/web/20211010172146/https://www.baseeratonline.com/122482 |url-status=dead }}</ref> اس کے بعد انھوں نے [[دہلی]] اور [[سنبھل]] کے اسلامی اداروں میں بطور صدر مدرس خدمات انجام دیں، یہ ادارے ممکنہ طور پر مدرسہ عبد الرب، دہلی اور مدرسہ جامع مسجد، سنبھل تھے۔{{Sfn|منصورپوری|2014|p=156}}{{Sfn|فریدی|2000|p=371}} وہ 1879ء (1296 [[ہجری سال|ہجری]]) میں [[جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی]]، مراد آباد کے صدر بنے، اس عہدہ پر رہ کر انھوں نے 1885ء [[ذو القعدہ]] 1303ھ تک خدمات انجام دیں۔{{Sfn|منصورپوری|2014|p=156}} بعد میں وہ امروہہ چلے گئے، جہاں انھوں نے جامع مسجد میں ایک قدیم مدرسہ کو دوبارہ قائم کیا،{{efn|یہ اب مدرسہ اسلامیہ امروہہ یا جامعہ اسلامیہ عربیہ امروہہ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ بھارت کے نمایاں اسلامی اداروں میں شامل ہے۔ جسے اولاً [[محمد قاسم نانوتوی]] نے قائم کیا تھا۔{{Sfn|فریدی|2009|p=33}}}} اور خود تدریسی ذمہ داریاں سنبھالیں اور پہلے مہتمم، صدر اور سینئر استاذ{{زیر}} حدیث کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔{{Sfn|منصورپوری|2014|p=156}}{{Sfn|رضوی|1981|p=24}}{{Sfn|فریدی|2000|p=375}} چند سال بعد؛ [[مجلس شورٰی دار العلوم دیوبند]] نے انھیں دار العلوم پڑھانے کے لیے بلایا۔ انھوں نے وہاں صرف دو ماہ پڑھایا اور پھر واپس امروہہ چلے گئے۔{{Sfn|فریدی|2000|p=379–380}} اس کے تلامذہ میں [[اسماعیل سنبھلی]] شامل ہیں۔{{Sfn|فریدی|2000|p=385}}
 
حسن 1895ء سے 1912ء تک دار العلوم دیوبند کی [[مجلس شورٰی دار العلوم دیوبند|مجلس{{زیر}} شورٰی]] کے رکن رہے۔{{Sfn|قاسمی|2020|p=564}} وہ [[محمود حسن دیوبندی]] کی ''ثمرۃ التربیت'' کے بانی ارکان میں سے تھے۔{{Sfn|منصورپوری|2014|p=156}} انھوں نے [[آریہ سماج]] کے لوگوں سے مناظرے کیے اور ان ممتاز علما میں سے تھے، جنھوں نے [[احمدیہ|قادیانیوں]] سے مناظرے کیے۔{{Sfn|فریدی|2000|p=388, 395}} 15 جون 1909ء کو انھوں نے [[ریاست رام پور|رام پور]] میں [[ثناء اللہ امرتسری]] کے ساتھ احمدیوں سے مناظرہ کرکے انھیں شکست دی۔{{Sfn|فریدی|2000|p=397}} ان کے ادبی کاموں میں ’’افادات{{زیر}} احمدیہ‘‘، ’’ا{{زیر}}زالۃ الو{{زبر}}سواس‘‘ اور ’’المعلومات الالٰہیہ‘‘ شامل ہیں۔<ref name="asir"/> وہ ایک مفتی تھے اور ان کے فتاوٰی؛ [[پھلودا]] اور [[رام پور]] کی لائبریریوں میں پائے جاتے ہیں۔<ref name="asir"/>