"جگن ناتھ آزاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 27:
:ذرے تیرے ہیں آج ستاروں سے تابناک
:اے سر زمین پاک <ref>[https://www.youtube.com/watch?v=ek3GlXiDfo4 اے سرزمین پاک۔ یوٹیوب]</ref>
جگن ناتھ آزاد کا کہنا ہے کہ انہوں نے 14 اگست کی رات کو ریڈیو پاکستان لاہور سے اُن کا ترانہ نشر ہوا تھا۔<ref>[{{Cite web |title=جگن ناتھ آزاد، قومی ترانہ۔ مختصر تاریخ |url=http://jagannathazad.info/tarana.htm جگن|access-date=2017-08-12 ناتھ|archive-date=2017-08-15 آزاد،|archive-url=https://web.archive.org/web/20170815181810/http://jagannathazad.info/tarana.htm قومی|url-status=dead ترانہ۔ مختصر تاریخ]}}</ref> تاہم محققین نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ڈاکٹر صفدر محمود کے مطابق اول‘ قائد اعظمؒ مکمل طور پر قانونی اور جمہوری مزاج رکھتے تھے۔ یہ نا ممکن تھا کہ وہ ماہرین، کابینہ اور حکومت کی رائے لیے بغیر خود ہی کسی کو یہ کام سونپ دیتے اور پھر خود ہی چپ چاپ اس کی منظوری بھی دے دیتے۔ یہ ان کے مزاج ہی میں نہ تھا۔ شاعری اور اردو فارسی سے ان کا تعلق بھی زیادہ نہ تھا۔ دوم‘ ان کی عمر کا زیادہ حصہ بمبئی اور دہلی میں گزرا۔ 1947 میں وہ 71 سال کے تھے۔ جگن ناتھ آزاد اُس وقت 29 سال کے غیر معروف نوجوان تھے۔ لاہور میں رہتے تھے اور ایک اینٹی پاکستان ہندو اخبار جے ہند میں نوکری کر رہے تھے۔
قائد اعظمؒ سے تو ان کی شناسائی بھی ممکن نہ تھی کجا یہ کہ وہ انہیں بلا کر قومی ترانہ لکھنے کا حکم دیتے۔ سوم‘ قائد اعظمؒ کوئی عام شہری نہ تھے۔ ان کے ملاقاتیوں کا باقاعدہ ریکارڈ رکھا جاتا تھا۔ پروفیسر سعید کی کتاب Visitors of Quaid-e-Azam میں 25 اپریل 1948 تک کی ملاقاتوں کا ریکارڈ محفوظ ہے۔ اس میں جگن ناتھ آزاد کا کہیں نام نہیں۔ چہارم‘ سید انصار ناصری کی تصنیف 'پاکستان زندہ باد‘ میں7 اگست سے پندرہ اگست تک کی مصروفیات کوَر کی گئی ہیں۔ اس میں بھی جگن ناتھ کا ذکر نہیں۔ پنجم‘ پھر ڈاکٹر صاحب نے اُس اے ڈی سی کی تلاش شروع کی جو قائد اعظمؒ کے ساتھ تعینات تھے۔ یہ عطا ربانی تھے۔ پیپلز پارٹی کے معروف رہنما رضا ربانی کے والدِ محترم! ان سے ملاقات مشکل تھی۔ مجید نظامی کی مدد سے ڈاکٹر صاحب ان سے ملے۔ ان کا جواب تھا کہ جگن ناتھ آزاد نام کا کوئی شخص قائد سے ملا نہ ان کی زبان سے کبھی اس کا نام سنا گیا۔ ششم‘ پھر ریڈیو پاکستان کے آرکائیوز چھانے گئے کہ ان میں کہیں جگن ناتھ آزاد کے کسی ترانے کا کوئی ذکر مل جائے‘ لیکن ایسا کوئی ثبوت ان آرکائیوز میں کہیں نہیں۔ چودہ اور پندرہ اگست کی درمیانی رات، اعلانِ آزادی کے فوراً بعد احمد ندیم قاسمی کا گیت نشر ہوا تھا: