"ابو الجلال ندوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2
سطر 9:
 
== حالات زندگی ==
ابو الجلال ندوی کی پیدائش [[22 اپریل]] [[1894ء]] میں [[چریاکوٹ]]، [[اعظم گڑھ]]، [[اتر پردیش]]، [[برطانوی ہندوستان]] میں ہوئی۔<ref name="bio-bibliography.com">[http://www.bio-bibliography.com/authors/view/6538 مصنف مولانا ابو الجلال ندوی، سوانح و تصانیف ڈاٹ کام، پاکستان]</ref><ref name="پاکستان کرونیکل">عقیل عباس جعفری، پاکستان کرونیکل، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء، ص 567</ref> ابتدائی تعلیم گاؤں کے مولوی الیاس اور اپنے والد سے حاصل کی، اس کے بعد دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں داخل ہوئے۔ فراغت کے بعد شبلی نیشنل کالج میں مدرس ہوئے۔ [[1923ء]] میں [[سید سلیمان ندوی]] نے ان کی صلاحیت دیکھ کر [[دار المصنفین شبلی اکیڈمی|دار المصنفین]] میں رفیق کے منصب سے سرفراز کیا۔ پانچ چھ برس دار المصنفین کے قیام کے بعد مدرسہ جمالیہ کے پرنسپل ہوکر [[مدراس]] چلے گئے۔<ref name="shibliacademy.org">[http://shibliacademy.org/urdu/authors_fellows/Maulana_Abul_Jalal_Nadvi مولانا ابو الجلال ندوی، دارالمصنفین شبلی اکیڈمی،اعظم گڑھ، بھارت]</ref> [[1927ء]] میں ابو الجلال ندوی نے سید سلطان بہمنی اور نذیر احمد شاکر کے ساتھ مل کر [[مدراس]] سے روزنامہ '''مسلمان''' جاری کیا جو اب بھی جاری ہے اور [[تمل ناڈو]] کا واحد [[اردو اخبار]] ہے جس نے کتابت کے فن کو زندہ رکھا ہے اور مکمل اخبار کی کتابت کی جاتی ہے۔<ref>{{cite news|title=اردو صحافت- کل، آج اور کل|publisher=جہانِ اردو، حیدرآباد، بھارت|first=ڈاکٹر سید فاضل حسین|last=پرویز|url=http://www.jahan-e-urdu.com/urdu-sahafat-kal-aaj-aur-kal-by-dr-fazil-hussain|access-date=2015-12-22|archive-date=2015-12-06|archive-url=https://web.archive.org/web/20151206034516/http://www.jahan-e-urdu.com/urdu-sahafat-kal-aaj-aur-kal-by-dr-fazil-hussain/|url-status=dead}}</ref> [[لسانیات]] اور دوسرے تحقیقی موضوعات پر جب ان کے مضامین '''معارف''' اور دیگر جرائد میں شائع ہوئے تو ملک کے علمی حلقوں میں ان کی شہرت بڑھی، اہم کتابوں پر تبصرے بڑی عرق ریزی اور توجہ سے کرتے۔<ref name="shibliacademy.org"/> لسانیات، [[علم اشتقاق|علم الاشتقاق]] اور [[تقابل ادیان]] ان کا خاص موضوع تھا۔ وہ اردو کے علاوہ عربی، فارسی، عبرانی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔ انہوں نے وادیٔ سندھ خصوصاً موئن جو دڑو سے برآمد ہونے والی قدیم مہروں کی تشریح و توضیح <ref name="پاکستان کرونیکل"/> اور ان مہروں کی روشنی میں وادیٔ سندھ کے قدیم رسم الخط پر تحقیق کی<ref>{{Cite web |title=وادیٔ سندھ کا رسم الخط، نیا نقطۂ نظر، آفتاب ون بلاگ، بھارت |url=http://www.aftab1.com/2009/04/deciphering-indus-civilization-new.html |access-date=2015-12-22 |archive-date=2015-09-20 |archive-url=https://web.archive.org/web/20150920181804/http://www.aftab1.com/2009/04/deciphering-indus-civilization-new.html |url-status=dead }}</ref> اور اس حوالے سے ان کے متعدد مقالات بھی شائع ہوئے۔
 
[[وید]]، [[گیتا]]، [[اپنیشد]] اور ہندوستان کے دوسری مذہبی کتابوں کا بھی گہرا علم تھا۔ کوئی کتاب تو مرتب نہ کر سکے لیکن ماہنامہ معارف اور دوسرے معیاری رسالوں میں ان کے اعلیٰ تحقیقی مضامین سے ان کی علمی قدر و قیمت کا اندازہ ہوتا ہے۔ آخر عمر میں پاکستان چلے گئے۔<ref name="shibliacademy.org"/>