"بھارت میں ہجومی تشدد" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.2 |
|||
سطر 107:
فیس بک نے ہجومی تشدد اور دوسرے ایسے مواد جو سماج میں تشدد کا باعث بن سکتا ہے ایسی غلط خبروں کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔ فیس بک کے سی ای او [[مارک ذكربرگ]] نے ایک چینل کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ بھارت، [[میانمار]] اور [[سری لنکا]] جیسے ممالک میں فیس بک پر ہجومی تشدد کو بڑھاوا دینے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں جس کے پیش نظر اس طرح کے بھڑکاؤ والے پوسٹ کو فیس بک اجازت نہیں دیتا اور فیس بک میں پہلے سے موجود اس طرح کے پوسٹ کو نکال دینے کا کام چل رہا ہے۔<ref>[http://urduleaks.com/46454 اب فیس بک پر یہ سب نہیں چلے گا !]</ref>
[[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کے ''مشی گن نو جوانوں میں تشدد کی روک تھام کے مرکز'' (Michigan Youth Violence Prevention Center) نے سماجی میڈیا کے نوجوانوں میں پر تشدد رجحانات کے فروغ میں پلیٹ فارم کی طرح کام کرنے کی بات کو کافی پر زور انداز میں اپنی ویب سائٹ پر رکھی ہے۔ مرکز کے مطابق [[سائبر ہراسانی]] کی طرح ٹویٹر، فیس بک اور [[یوٹیوب]] اسی منفی پہل کو آگے بڑھاتے ہیں۔ اس بات کے لیے ویب سائٹ نے [[اے بی سی نیوز]] کا حوالہ دیا جس میں ایک حقیقی واقعے کی منظر کشی کی گئی تھی جس میں ایک [[شکاگو]] کے مقیم شخص کے مطابق ان ویب سائٹوں کا استعمال بدنام گینگ کے ارکان تشدد کو پھیلانے کے لیے کر رہے ہیں۔ یہ بھی آشکارا ہوا ہے کہ کیسے گینگ سماجی میڈیا کو دھمکیاں دینے، متصادم گینگوں کو للکارنے، فاش تشدد پھیلانے اور اپنی ٹولی کے ارکان میں اضافہ کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ اس سب سے حقیقی کچلنے، گولیاں چلانے اور حقیقی اموات دیکھنے میں آئے ہیں۔<ref>{{Cite web|url=http://yvpc.sph.umich.edu/social-media-perpetuate-youth-violence/|title=Does Social Media Perpetuate Youth Violence?|last=Bostic (YES Research Assistant)|first=Brittany|date= فروری 20, 2014|website=Michigan Youth Violence Prevention Center (MI-YVPC)، based at the University of Michigan School of Public Health, one of six National Centers of Excellence in Youth Violence Prevention funded by the Centers for Disease Control and Prevention.|quote= Very similar to the recent cyber bullying phenomenon, Twitter, Facebook, and YouTube have become a platform for youth violence. ABC News covered a story where they interviewed a Chicago resident that showed correspondents how sites were used by gang members to promote violence. It showed how gangs used social media sites to make threats, “call out” rival gangs, promote violence and recruit members. This activity led to real “Stomp-Outs”، real shootings, and real deaths.}}</ref> بھارت کے قومی سیاق و سباق میں سماجی میڈیا کی منفی اثر انگیزی کی تصدیق اسی ملک میں نو جوانوں کے کیریئر سے جڑی ویب سائٹ ویزڈم جابز کی طرف سے بھی کچھ ثقافتی ترامیم کے ساتھ ہوتی ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق جدید سماجی دور کا سماجی میڈیا اچھے سے زیادہ برے نقوش چھوڑ رہا ہے۔ بیش تر نو جوان انٹرنیٹ پر کافی وقت گزار رہے ہیں اور وہ ایک یا اس بڑھ کر کھاتہ جات کو دیکھتے رہتے ہیں۔ اس سے طلبہ، نو جوانوں اور کار کردگی کی افادیت ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے خطرات میں دماغی صحت کا متاثر ہونا، سائبر ہراسانی، متواتر پیام رسانی (texting)، پیچیدہ اور غیر قانونی مواد سے رو شناسی اور نجی معلومات کے افشا جیسے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.wisdomjobs.com/careeredge/social-media-and-its-impact-on-youth-2198|title=Social Media and its impact on the Youth|last=Editorial|first=Wisdomjobs.com|date=
[[2018ء]] میں ہجومی تشدد پر پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں بحث کے دوران میں راج ناتھ سنگھ نے ہجومی تشدد کو ریاستوں کا موضوع قرار دیا جسے مقامی طور طور پر ہی سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔ وہ اسے قومی مسئلہ نہیں قرار دیا اور نہ ہی جہادی تشدد کی طرز پر، بالخصوص سماجی میڈیا پر نو جوانوں میں نفرت کے فروغ پر اپنی کسی تشویش کا اظہار کیا۔ہجومی تشدد کے موضوع پر اس طرح سے ملک کی مرکزی حکومت کی مکمل براءت اور بے نیازی اور اس کی روک تھام کا بار صرف ریاستی حکومتوں پر ڈالنے پر عدم اتفاق کی وجہ سے ملک کے حزب اختلاف کی جماعتیں پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کر گئی تھیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.indiatoday.in/india/story/rajnath-singh-says-lynching-is-a-state-issue-opposition-walks-out-1289974-2018-07-19|title=Rajnath Singh says lynching is a state issue, Opposition walks out|last=Web Desk|first=India Today |date= جولائی 19, 2018|website=انڈیا ٹوڈے|quote=The Opposition today walked out of the Lok Sabha after Union Home Minister Rajnath Singh made a statement saying that mob lynching is a state subject and the local government should take "strict action" to prevent it. The matter was raised in both Houses of Parliament today.}}</ref>
|