"بھارت میں ہجومی تشدد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
א
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
2 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.3
سطر 8:
Μηθκγγχχφφυφφτυφδδσδτφυυρσρδδυηδηση f> ایسا ہی کچھ معاملہ مار پیٹ اور قتل کے علاوہ [[آبرو ریزی]] اور خصوصًا [[اجتماعی آبرو ریزی]] کے معاملوں میں دیکھا گیا جہاں ایسے معاملوں کے ویڈیو آن لائن جاری ہو چکے ہیں۔<ref>[https://www.indiatoday.in/india/video/pilibhit-gangrape-video-goes-viral-438436-2016-01-07 پیلی بھیت اجتماعی آبرو ریزی کا ویڈیو وائرل]
</ref> کچھ معاملوں میں ایسے ویڈیوز راست سماجی میڈیا پر بھی نشر کیے جا چکے ہیں، جس سے جرم کے مرتکبین میں شرم کے فقدان، ان کا قانون سے بے خوف ہونا اور کسی پشیمانی کی عدم موجودگی صاف دکھائی پڑتی ہے۔ اس سے ایک طرح کے جرم کے مکرر انجام ہونے کے قوی امکانات کا بھی واضح امکان دکھائی پڑتا ہے۔ <ref>[https://www.indiatoday.in/fyi/story/facebook-live-gangrape-967459-2017-03-24 چالیس لوگ فیس بک کی ایک راست نشر ہو نے والے ویڈیو میں پندرہ سالہ لڑکی کی آبرو ریزی کا خاموشی سے مشاہدہ کرتے ہیں۔]
</ref> اس کے ساتھ ہی یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سماجی میڈیا پر کئی فرضی ویڈیو گشت کر رہے ہیں، جو ملک میں نفرت بھی پھیلا رہے ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور تشدد اختیار کرنے پر آمادہ بھی کر رہے ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://www.xinhuanet.com/english/2019-https://www.indiatoday.in/india/video/pilibhit-gangrape-video-goes-viral-438436-2016-01-07{{مردہ ربط|date=March 2023 |bot=InternetArchiveBot }} پیلی بھیت اجتماعی آبرو ریزی کا ویڈیو وائرل]</ref> کچھ معاملوں میں ایسے ویڈیوز راست سماجی میڈیا پر بھی نشر کیے جا چکے ہیں، جس سے جرم کے مرتکبین میں شرم کے فقدان، ان کا قانون سے بے خوف ہونا اور کسی پشیمانی کی عدم موجودگی صاف دکھائی پڑتی ہے۔ اس سے ایک طرح کے جرم کے مکرر انجام ہونے کے قوی امکانات کا بھی واضح امکان دکھائی پڑتا ہے۔ <ref>[https://www.indiatoday.in/fyi/story/facebook-live-gangrape-967459-2017-03-24 چالیس لوگ فیس بک کی ایک راست نشر ہو نے والے ویڈیو میں پندرہ سالہ لڑکی کی آبرو ریزی کا خاموشی سے مشاہدہ کرتے ہیں۔]
</ref> کچھ معاملوں میں ایسے ویڈیوز راست سماجی میڈیا پر بھی نشر کیے جا چکے ہیں، جس سے جرم کے مرتکبین میں شرم کے فقدان، ان کا قانون سے بے خوف ہونا اور کسی پشیمانی کی عدم موجودگی صاف دکھائی پڑتی ہے۔ اس سے ایک طرح کے جرم کے مکرر انجام ہونے کے قوی امکانات کا بھی واضح امکان دکھائی پڑتا ہے۔ <ref>[https://www.indiatoday.in/fyi/story/facebook-live-gangrape-967459-2017-03-24 چالیس لوگ فیس بک کی ایک راست نشر ہو نے والے ویڈیو میں پندرہ سالہ لڑکی کی آبرو ریزی کا خاموشی سے مشاہدہ کرتے ہیں۔]
</ref> اس کے ساتھ ہی یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ سماجی میڈیا پر کئی فرضی ویڈیو گشت کر رہے ہیں، جو ملک میں نفرت بھی پھیلا رہے ہیں اور لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور تشدد اختیار کرنے پر آمادہ بھی کر رہے ہیں۔<ref>{{Cite web |url=http://www.xinhuanet.com/english/2019-05/30/c_138101949.htm |title=سماجی میڈیا کے ذریعے فرضی خبروں کا فروغ بھارت میں ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ |access-date=2020-04-10 |archive-date=2020-05-05 |archive-url=https://web.archive.org/web/20200505040414/http://www.xinhuanet.com/english/2019-05/30/c_138101949.htm |url-stathttps://www.indiatoday.in/india/video/pilibhit-gangrape-video-goes-viral-438436-2016-01-07 پیلی بھیت اجتماعی آبرو ریزی کا ویڈیو وائرل]
</ref> کچھ معاملوں میں ایسے ویڈیوز راست سماجی میڈیا پر بھی نشر کیے جا چکے ہیں، جس سے جرم کے مرتکبین میں شرم کے فقدان، ان کا قانون سے بے خوف ہونا اور کسی پشیمانی کی عدم موجودگی صاف دکھائی پڑتی ہے۔ اس سے ایک طرح کے جرم کے مکرر انجام ہونے کے قوی امکانات کا بھی واضح امکان دکھائی پڑتا ہے۔ <ref>[https://www.indiatoday.in/fyi/story/facebook-live-gangrape-967459-2017-03-24 چالیس لوگ فیس بک کی ایک راست نشر ہو نے والے ویڈیو میں پندرہ سالہ لڑکی کی آبرو ریزی کا خاموشی سے مشاہدہ کرتے ہیں۔]
سطر 119 ⟵ 118:
بھارت کی سبھی سیاسی جماعتوں میں آئی سیل اور سماجی میڈیا پر قبضہ کی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم بھارت میں سب سے زیادہ اور وسیع ترین پھیلا ہوا سیاسی آئی ٹی سیل حکمران بی جے پی کا ہے۔ اس کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بھارت کی ریاست [[اتر پردیش]] میں ریاست ہر ضلع کے ہر بلاک کے لیے سیل میں افسر موجود ہیں۔ یہ افسر خبروں کو اشتہاری پیاموں کو علاقے کی بولیوں اور لوگوں کی حساسیت کے مد نظر پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ چونکہ بی جے پی کا نشانہ ملک کے اکثریتی ووٹر ہیں، اس لیے یہ سیل کئی بار ایسے پیامات کا فروغ دیتا ہے جو اگر چیکہ اکثریت کو بھاتے ہیں، مگر اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مرکوز ہوتے ہیں۔ اس میں سچی اور جھوٹی دونوں خبروں کی آمیزش ہوتی ہے۔ مثلًا یہ خبر کہ کس طرح سے [[کشمیر]] میں ہندو لڑکیوں کو اٹھا لیا گیا یا پھر یہ فرضی خبر کا پوسٹر کہ [[اتر پردیش]] کے سابق وزیر اعلیٰ [[اکھلیش یادو]] کی بیوی [[ڈمپل یادو]] [[ممبئی میں دہشت گردی کی کاروائیاں، 26 نومبر 2008ء|ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں]] کے خاطی [[اجمل قصاب|اجمل عامر قصاب]] کو اس کے نام کے ہندی حروف کے مطابق 'ک' سے 'کمپیوٹر'، 'س' سے 'اسمارٹ فون' اور 'ب' سے 'بہنوں کے ڈھیر سارے منصوبے' مراد لیتی ہیں اور ملک کے بلند تر مفاد سے بے حس ہیں؛ اس طرح سے یہ آئی ٹی سیل دوسری سیاسی پارٹیوں اور اقلیتوں سے نفرت پھیلاتا ہے اور اکثریت سے بی جے پی کو جوڑے رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ گروپوں کا استعمال ہوتا ہے۔<ref>{{cite web |url= https://www.newslaundry.com/2017/03/17/how-bjps-it-cell-waged-war-and-won-in-up|title= How BJP’s IT Cell Waged War And Won In UP|last= بھردواج|first= امیت |date= Mar 17, 2017 |website= نیوز لانڈری|publisher= نیوز لانڈری|access-date= اگست 24, 2019|quote=The campaign against SP has been intent upon providing ‘proof’ that the Yadav family is anti-Hindu and pro-Muslim. On مارچ 4, UttarDegaUP page launched a direct attack on Chief Minister Akhilesh Yadav. A video posted on the page claimed Yadav sat inside the temple in the way one offers Muslim prayers. As of now, it has 18.9 lakh and over 6,300 comments.}}</ref> [[9 فروری]] [[2015ء]] کو بی جے پی آئی ٹی سیل کے بانی پرودیوت بورا نے اپنے عہدے سے استعفٰی دے دیا۔ ان کے مطابق بی جے پی اب کوئی امتیازی خصوصیت کی پارٹی نہیں رہی۔ اس پر جنون طاری ہو چکا ہے۔ ہر حال میں جیتنے کی خواہش پارٹی کے بنیادی اصولوں ہی کو تباہ کر چکی ہے اور اب یہ وہ پارٹی نہیں رہی جس میں انہوں نے [[2004ء]] میں شمولیت اختیار کی تھی۔<ref>{{Cite web|url=https://www.reuters.com/news/picture/indian-village-proud-after-double-honor-idUSDEL29449420080516|title=Indian village proud after double "honor killing"|last=Editorial|first=Reuters|date= مئی 16, 2008|website=Reuters|quote= اگست 24, 2019|quote=The bodies of Sunita Devi (L)، 21, and her partner Jasbir Singh, 22, lie on the ground after they were killed by villagers in an "honour killing" in Ballah village in the northern Indian state of Haryana مئی 9, 2008. Growing economic opportunities for young people and lower castes in Haryana have made "love marriages" more common, experts say, and the violent repression of them has risen in tandem as upper caste Jat men fight to hold on to power, status and property. REUTERS/Stringer}}</ref>
 
فیس بک نے ہجومی تشدد اور دوسرے ایسے مواد جو سماج میں تشدد کا باعث بن سکتا ہے ایسی غلط خبروں کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔ فیس بک کے سی ای او [[مارک ذكربرگ]] نے ایک چینل کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ بھارت، [[میانمار]] اور [[سری لنکا]] جیسے ممالک میں فیس بک پر ہجومی تشدد کو بڑھاوا دینے کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں جس کے پیش نظر اس طرح کے بھڑکاؤ والے پوسٹ کو فیس بک اجازت نہیں دیتا اور فیس بک میں پہلے سے موجود اس طرح کے پوسٹ کو نکال دینے کا کام چل رہا ہے۔<ref>[http://urduleaks.com/46454{{Cite web |title=اب فیس بک پر یہ سب نہیں چلے گا !] |url=http://urduleaks.com/46454 |access-date=2020-04-10 |archive-date=2022-11-27 |archive-url=https://web.archive.org/web/20221127154820/https://urduleaks.com/46454/ |url-status=dead }}</ref>
 
[[ریاستہائے متحدہ امریکا]] کے ''مشی گن نو جوانوں میں تشدد کی روک تھام کے مرکز'' (Michigan Youth Violence Prevention Center) نے سماجی میڈیا کے نوجوانوں میں پر تشدد رجحانات کے فروغ میں پلیٹ فارم کی طرح کام کرنے کی بات کو کافی پر زور انداز میں اپنی ویب سائٹ پر رکھی ہے۔ مرکز کے مطابق [[سائبر ہراسانی]] کی طرح ٹویٹر، فیس بک اور [[یوٹیوب]] اسی منفی پہل کو آگے بڑھاتے ہیں۔ اس بات کے لیے ویب سائٹ نے [[اے بی سی نیوز]] کا حوالہ دیا جس میں ایک حقیقی واقعے کی منظر کشی کی گئی تھی جس میں ایک [[شکاگو]] کے مقیم شخص کے مطابق ان ویب سائٹوں کا استعمال بدنام گینگ کے ارکان تشدد کو پھیلانے کے لیے کر رہے ہیں۔ یہ بھی آشکارا ہوا ہے کہ کیسے گینگ سماجی میڈیا کو دھمکیاں دینے، متصادم گینگوں کو للکارنے، فاش تشدد پھیلانے اور اپنی ٹولی کے ارکان میں اضافہ کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔ اس سب سے حقیقی کچلنے، گولیاں چلانے اور حقیقی اموات دیکھنے میں آئے ہیں۔<ref>{{Cite web|url=http://yvpc.sph.umich.edu/social-media-perpetuate-youth-violence/|title=Does Social Media Perpetuate Youth Violence?|last=Bostic (YES Research Assistant)|first=Brittany|date= فروری 20, 2014|website=Michigan Youth Violence Prevention Center (MI-YVPC)، based at the University of Michigan School of Public Health, one of six National Centers of Excellence in Youth Violence Prevention funded by the Centers for Disease Control and Prevention.|quote= Very similar to the recent cyber bullying phenomenon, Twitter, Facebook, and YouTube have become a platform for youth violence. ABC News covered a story where they interviewed a Chicago resident that showed correspondents how sites were used by gang members to promote violence. It showed how gangs used social media sites to make threats, “call out” rival gangs, promote violence and recruit members. This activity led to real “Stomp-Outs”، real shootings, and real deaths.}}</ref> بھارت کے قومی سیاق و سباق میں سماجی میڈیا کی منفی اثر انگیزی کی تصدیق اسی ملک میں نو جوانوں کے کیریئر سے جڑی ویب سائٹ ویزڈم جابز کی طرف سے بھی کچھ ثقافتی ترامیم کے ساتھ ہوتی ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق جدید سماجی دور کا سماجی میڈیا اچھے سے زیادہ برے نقوش چھوڑ رہا ہے۔ بیش تر نو جوان انٹرنیٹ پر کافی وقت گزار رہے ہیں اور وہ ایک یا اس بڑھ کر کھاتہ جات کو دیکھتے رہتے ہیں۔ اس سے طلبہ، نو جوانوں اور کار کردگی کی افادیت ٹیکنالوجی کے حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے متاثر ہو سکتی ہے۔ اس کے خطرات میں دماغی صحت کا متاثر ہونا، سائبر ہراسانی، متواتر پیام رسانی (texting)، پیچیدہ اور غیر قانونی مواد سے رو شناسی اور نجی معلومات کے افشا جیسے مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔<ref>{{Cite web|url=https://www.wisdomjobs.com/careeredge/social-media-and-its-impact-on-youth-2198|title=Social Media and its impact on the Youth|last=Editorial|first=Wisdomjobs.com|date=اگست 12, 2016|website=Wisdom IT Services India Pvt. Ltd|quote=Social media, now a days is leaving a negative impact rather being positive. Most of the youth spend lot of time on the internet to visit and check their single or multiple accounts. This will affect students, youth and productivity of work because of the extreme use of technology. The risks of using social media may also include mental health, cyber bulling, texting and revelation to problematical and unlawful content and privacy violations.|access-date=2019-09-16|archive-date=2019-08-24|archive-url=https://web.archive.org/web/20190824161253/https://www.wisdomjobs.com/careeredge/social-media-and-its-impact-on-youth-2198|url-status=dead}}</ref> تاہم 2019ء میں نریندر مودی وزارت میں بنے وزیر دفاع [[راج ناتھ سنگھ]] نے 2014ء میں جب وہ وزیر خارجہ تھے، سب سے پہلے واضح اندار میں اعتراف کیا کہ سماجی میڈیا ملک میں خاص طور پر نو جوانوں میں تشدد کو فروغ دینے کا کام کر رہا ہے، اگر چیکہ وہ اپنی گفتگو کو صرف [[داعش]] جیسی تنظیموں کے [[جہاد]]ی تشدد تک ہی محدود کر رہے تھے، جو ان کے مطابق ملک کے امن اور اس کی صیانت کے لیے بہت بڑے خطرے کے طور پر ابھر رہا ہے۔ انہوں نے ہجومی تشدد یا سماجی میڈیا کے ذریعے نفرت کے فروغ پر کچھ نہیں کہا۔ <ref>{{Cite web|url=https://timesofindia.indiatimes.com/india/Social-media-being-used-to-instigate-communal-riots-Rajnath-says/articleshow/45049602.cms|title=Social media being used to instigate communal riots, Rajnath says|last=Jain|first=Bharathi|date= Nov 5, 2014|website=ٹائمز آف انڈیا|quote= The top police officers will also brainstorm on the developing situation in Afghanistan and Pakistan, and its implications on terrorism and law and order situation in India. Issues like left wing extremism, cross border terrorism, activities of Jehadi terror outfit will also figure on the agenda.}}</ref> اس واقعے کے گزرنے کے تین سال بعد [[2017ء]] میں راج ناتھ سنگھ نے اپنے سابقہ بیان سے انحراف کرتے ہوئے [[بھارت میں اسلام|بھارتی مسلمانوں]] کی تعریف کی کہ تمام تر کوششوں کے باوجود داعش بھارتی مسلمانوں کو لبھانے میں ناکام رہا ہے، اسی وجہ سے صرف کوئی 90+ لوگ داعشی پروپگنڈا سے متاثر معلوم ہوئے، جنہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔<ref>{{Cite web|url=https://www.indiatoday.in/india/story/isis-failed-in-india-despite-countrys-large-muslim-population-rajnath-singh-980791-2017-06-03|title=ISIS failed in India despite country's large Muslim population: Rajnath Singh|last=Web Desk|first=India Today |date= جون 4, 2017|website=انڈیا ٹوڈے|quote=Singh, who also spoke about the situation in Kashmir and the challenge of Naxalism, said Islamic State (IS or ISIS) has failed to gain a foothold in India despite the country's large Muslim population. "India is the second largest country as far as Muslim population in the world is concerned. I can say with full responsibility tha۔ despite such a large population (of Muslims)، the ISIS has not been able to set foot," Rajnath Singh said.}}</ref>
سطر 982 ⟵ 981:
 
[[فائل:Rabbi Shergill.jpg|تصغیر|پنجابی گلوکار [[ربی شیرگل]] نے 2002ء کے فسادات میں [[اجتماعی آبرو ریزی]] کی متاثرہ بلقیس بانو سے یگانگت کے اظہار کے طور پر ایک نغمہ گایا تھا۔ ]]
بھارت میں ہجومی تشدد پر بھی وقتًا فوقتًا احتجاج اور تشویش کا اظہار شاعری اور نغموں میں کیا جاتا رہا ہے، جس طرح کہ مطبوعات اور مقالات میں کیا جاتا رہا ہے۔ [[6 دسمبر]] [[1992ء]] کو جب [[بابری مسجد کا انہدام]] ایک پر تشدد ہجوم کی جانب سے ہوا تو اردو کے شاعر [[کیفی اعظمی]] نے ایک نظم ''دوسرا بن باس'' کے عنوان سے لکھی، جس میں اس کار روائی کو ہندو مذہب کی مقدس شخصیت [[رام]] کے اس پر صدمے کو بیان کیا گیا ہے جسے رد عمل اور اس کار روائی کے خلاف پھر سے تصوری ملک بدری کا ذکر کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ <ref>{{Cite web|url=https://rekhta.org/nazms/duusraa-ban-baas-kaifi-azmi-nazms|title=dusra ban-bas KAIFI AZMI|website= ریختہ ڈاٹ کام کی ویب سائٹ}}</ref> اسی طرح سے [[گجرات فسادات (2002ء)|2002ء کے گجرات فسادات]] بھی کئی شاعروں اور گلو کاروں کے اظہار کا موضوع بنا تھا۔ اس بارے میں پنجابی شاعر [[ربی شیرگل]] نے ان فسادات کی ایک متاثرہ بلقیس پر [[2008ء]] میں ایک نغمہ جاری کیا۔ اس نغمے کے لیے [[گرو دت]] کے [[1957ء]] کے فلم ''پیاسا'' کے کچھ الفاظ کو موجودہ حالات کے سیاق و سباق کے لیے بدل دیا گیا ہے۔ اس نغمے کا عنوان "جنہیں ناز ہے ہند پر، وہ کہاں ہیں" ہے۔ اس نغمے کے الفاظ اس طرح ہیں<ref name="Jinhe Naaz Hai Hind Par Wo Kahan Hai">{{Cite web|url=https://www.knowledgehub.co.in/bilqis-rabbi-shergill-lyrics/|title=Jinhe Naaz Hai Hind Par Wo Kahan Hai|website=Knowledgehub.co.in|access-date=2019-09-16|archive-date=2019-09-05|archive-url=https://web.archive.org/web/20190905200100/https://www.knowledgehub.co.in/bilqis-rabbi-shergill-lyrics/|url-status=dead}}</ref>:
{{Cite web|url=https://www.knowledgehub.co.in/bilqis-rabbi-shergill-lyrics/|title=Jinhe Naaz Hai Hind Par Wo Kahan Hai|website= Knowledgehub.co.in}}
</ref>:
 
:میرا نام بلقیس یعقوب رسول