"جعفر طیار سوسائٹی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م IMproving infobox |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.3 |
||
سطر 108:
[[File:Jafar E Tayyar Society in October 2022.jpg|thumb|جعفر طیار سوسائٹی اکتوبر 2022 میں]]
ملیر ایک زرعی علاقہ تھا اس لیے اس کا مکمل انحصار بارشوں پر تھا۔ جیسے جیسے بارشیں کم ہوئیں، پانی کے مسائل بڑھتے چلے گئے اور نتیجتاً کسان زمینیں چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئے۔ چنانچہ کسانوں نے ان خالی زمینوں کو فروخت کرنا شروع کر دیا۔ جعفر طیار سوسائٹی بھی کھیتوں پر مشتمل تھی۔ جب کھیت ختم ہوئے تو اسے 1969 میں ایک سرمایہ دار 'حیدر علی ملجی' نے خرید لیا اور انہوں نے یہاں مومنین کے لیے پلاٹ بیجنا شروع کر دیئے۔ ابتدائی طور پر 200 گز کا پلاٹ 2000 روپے اور 96 گز کا پلاٹ 1000 روپے میں فروخت ہوا تھا۔ اس طرح آبادی آہستہ آہستہ بڑھنے لگی۔ یہاں کا پہلا گھر 'جنگل کی خالہ' کا تھا، جن کا نام جنگل کی خالہ کے نام رکھا گیا کیونکہ وہ اس جنگل میں رہتی تھیں۔ یہ وہی تین منزلہ مکان تھا جو مرکزی امام بارگاہ کے سامنے 2019 میں گر گیا تھا۔<ref>https://www.dawn.com/news/1466059</ref> جعفر طیار سوسائٹی کی آبادی میں توسیع ایف ساؤتھ سے ملحقہ سروے 640، 627 اور 552 وغیرہ سے شروع ہوئی اور اس حد تک بڑھ گئی کہ آج جعفر طیار سوسائٹی ضلع ملیر کی ایک یونین کونسل ہے۔<ref>{{Cite news|url=http://jtv.com.pk/2021/08/10/historical-writup-on-jaffar-e-tayyar-azadari/|title=A look at Jafar Tayyar's mourning and its history|date=2021-08-10|access-date=2023-03-29|archive-date=2022-07-08|archive-url=https://web.archive.org/web/20220708152716/http://jtv.com.pk/2021/08/10/historical-writup-on-jaffar-e-tayyar-azadari/|url-status=dead}}</ref>
== حوالہ جات ==
|