"کھیئل داس فانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
JarBot (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.4 |
||
سطر 6:
== حالات زندگی ==
کھیئل داس فانی 4 اپریل 1914ء کو میاں جو گوٹھ، [[ضلع شکارپور]]، [[سندھ]]، [[بمبئی پریزیڈنسی]] میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام ولی رام بیگوانی تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی گوٹھ سے حاصل کی۔ مزید تعلیم شکارپور میں مکمل کی۔ بمبئی یونیورسٹی سے ایم اے (انگریزی) کی ڈگری حاصل کی۔<ref name="aiou">{{Cite journal|last=Samejo|first=Ishaque|author-link=Ishaq Samejo|date=2015|title=Khealdas Fani|url=https://irpll.aiou.edu.pk/wp-content/uploads/2019/12/1.-dr-ishaq-samejo.pdf|journal=Keenjhar|volume=18|pages=1–12|access-date=2021-11-27|archive-date=2021-11-27|archive-url=https://web.archive.org/web/20211127193423/https://irpll.aiou.edu.pk/wp-content/uploads/2019/12/1.-dr-ishaq-samejo.pdf|url-status=dead}}</ref> [[1947ء]] میں چیلا رام اینڈ سیتلداس کالج شکارپور میں سندھی کے لیکچرار مقرر ہوئے۔ [[تقسیم ہند]] کے بعد وہ [[بھارت]] منتقل ہو گئے اور ریاست مدھیہ پردیش کے شہر [[بھوپال]] میں سکونت اختیار کی۔ بھوپال کالج میں میں بطور پروفیسر تدریسی خدمات انجام دیں اور 1973ء میں اسی کالج سے ریٹائر ہوئے۔ مدھیہ پردیش کی حکومت نے فانی کی گراں قدر تدریسی خدمات کے صلے میں اسی کالج میں تا حیات پرنسپل مقرر کیا۔ وہ [[جامعہ ممبئی]] میں پی ایچ ڈی ڈگری کے سپروائزر بھی رہے۔<ref>{{Cite web|url=https://sindhsalamat.com/threads/7411/|title=هند سنڌ جو مشهور شاعر: ۽ شيخ اياز جو استاد کيئلداس "فاني"|website=SindhSalamat|access-date=2021-11-27}}</ref> وہ ایک مفکر شاعر تھے۔ ان کے کلام میں گہری سنجیدگی کے اثرات نمایاں ہیں۔ وہ [[علامہ اقبال]] کی طرح زندگی کے مسائل کو فلسفیانہ انداز میں دیکھتے سمجھتے اور بیان کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی شاعری میں گھمبیرتا پیدا ہو گئی ہے۔ وطن کی محبت ان کی شاعری کا بنیادی موضوع ہے۔ ایک عام آدمی کی مشکلات کو انہوں نے اپنی شاعری میں نہایت موثر انداز میں پیش کیا ہے۔ فانی ایک دردمند دل اور سنجیدہ فکر کے حامل شخص ہیں، چنانچہ ان کے کلام میں ایک طرح کی کسک بھی ملتی ہے، غم ناک فضا بھی جو دراصل ان موضوعات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جو وہ اپنی شاعری میں اختیار کرتے ہیں۔شیخ ایاز کے شاعری میں استاد مانے جاتے ہیں۔<ref>سید مظہر جمیل، مختصر تاریخ زبان و ادب سندھی، [[ادارہ فروغ قومی زبان]] اسلام آباد، 2017ء، ص 208</ref> انہوں نے پہلی سندھی فلم [[ایکتا (فلم)|ایکتا]] کے گیت بھی لکھے تھے۔ یہ فلم 1942ء میں ریلیز ہوئی اور اس کے پروڈیوسر پروفیسر رام پنجوانی تھے۔<ref>{{Cite web|title=ايڪتا|url=http://www.encyclopediasindhiana.org/article.php?Dflt=ايڪتا|access-date=2021-11-27|website=[[انسائیکلوپیڈیا سندھیانا]]|language=sd}}</ref> فانی بھوپال کے تھیٹر گروپ کلاکار منڈل کے بانی تھے، وہ اس کلاکار منڈل کے تقریباً پنتیس سال چیئرمین رہے۔ ان کی تصانیف میں '''ریڈیو راگ'''، '''سموڈی لہروں''' (سمندری لہریں)، '''سک، سوز ائیں ساز'''، '''خزاں جی خوشبو پیلا پن''' (خزاں کی خوشبو اور پیلے پتے)، '''مکتی مرگ'''، '''پچھتاوَ جا گوڑھا''' (پچھتاؤ کے آنسو) اور '''سمونڈ سمایو بوند میں''' (سندر سمایا بوند میں) مشہور ہیں۔ سنٹرل ہندی ڈائریکٹوریٹ، [[حکومت ہند]] نے فانی کو ان کے شعری مجموعے '''سک، سوز ائیں ساز''' پر اعزاز سے نوازا۔
==وفات==
|