"داود ظاہری" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
8 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.4 |
8 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5 |
||
سطر 15:
=== تعلیم ===
ابتدائی عمر ہی میں داود ظاہری [[کوفہ]] سے [[بغداد]] آگئے تھے۔ یہاں اس دور کے اجلہ علما [https://newsatclick.com ابو ثور]
بغداد میں اپنی تعلیم مکمل کر لینے کے بعد داود ظاہری مزید تعلیم کے لیے [[خراسان]] کے شہر [[نیشاپور]] روانہ ہوئے اور وہاں پہنچ کر [[اسحاق بن راہویہ]] کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیے۔<ref name="siyar" /><ref name=brill182 /><ref name="omar" /><ref name="bagh1">[[خطیب بغدادی|خطیب البغدادی]]، تاریخ بغداد، ج 2، ص 369-370</ref> اسحاق بن راہویہ اس دور میں [[اہل سنت]] کے بڑے امام اور سنی علوم کے امین سمجھے جاتے تھے۔<ref name="gold27" /> [[ابو الفرج ابن جوزی]] لکھتے ہیں کہ تاریخ اسلام کے عالم اجل اسحاق بن راہویہ سے حصول علم کے دوران میں ظاہری نے مذہبی موضوعات پر ان سے مباحثہ کیا تھا<ref>[[ابو الفرج ابن جوزی]]، المنتظم فی تاریخ الملوک و الامم، ج 12، ص 236</ref> جس کی ہمت کبھی کسی نے نہیں کی۔<ref name="bagh2">[[خطیب بغدادی|خطیب البغدادی]]، تاریخ بغداد، ج 2، ص 370-371</ref> اثنائے درس راہویہ نے [[محمد بن ادریس شافعی|شافعی]] پر تنقید کی تو ظاہری نے جواباً عرض کیا کہ اس موضوع پر آپ شافعی کے موقف کو سمجھ نہیں سکے ہیں۔ تاہم [[احمد بن حنبل]] نے جو خود بنفس نفیس اس مباحثے کے وقت وہاں حاضر تھے، اسحاق بن راہویہ کو درست قرار دیا۔<ref name=mel182>Melchert, pg. 182.</ref>
سطر 48:
{{فقہ}}
=== عقیدہ ===
داود ظاہری کے کلامی مکتب فکر کے متعلق [[ابن تیمیہ]] نے لکھا ہے کہ وہ [[اسلامی عقیدہ|اثری]] تھے اور [https://newsatclick.com خدا کی ذات میں غور کیے بغیر]
مذہبی متون کی اساسی طبیعت میں غور و فکر نہ کرنے اور ان کے ظواہر پر عمل کر لینے کے رجحان نے داود ظاہری کو بھی متاثر کیا۔ دیگر علما و فقہائے اسلام کی طرح داود ظاہری بھی [[قرآن]] و [[سنت]] کو [[شریعت|اسلامی شریعت]] کے اولین مآخذ قرار دیتے ہیں لیکن داود ان کے بیانات کو ظاہری معنوں پر محمول کرتے اور [[قیاس]] سے سخت اجتناب برتتے ہیں۔ نیز استنباط مسائل میں وہ قرآن و سنت کو چند مخصوص حالات (جن کا مفصل ذکر ان کتاب میں ملتا ہے) ہی میں قابل انطباق خیال کرتے ہیں۔<ref name=brill182 /><ref name="kramers">J.H. Kramers and H.A.R. Gibb, ''Shorter Encyclopedia of Islam''، pg. 266. Ithaca: Cornell University Press, 1953.</ref>
|