"ریاض احمد گوھر شاہی" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5 |
|||
سطر 3:
== ابتدائی زندگی ==
گوہر شاہی جن کی پیدائش [[1941ء]] میں [[پاکستان]] کے ایک گاؤں میں بیان کی جاتی ہے نے 24 سال کی عمر میں پیروں فقیروں کے پاس جانا شروع کیا تاکہ اللہ تک رسائی کی راہ کا پتہ چل سکے۔ مگر کوئی موزوں پیر نہ ملنے کی وجہ سے واپس دنیاوی کام کاج میں لگ گئے شادی بھی ہو گئی اورتین بچے بھی ہوئے۔<ref name="About GS"/>۔ پھر [[1975ء]] میں گوہر شاہی نے جسۂ توفیق الٰہی کا بیان دیا (جسہ کے معنی لغات میں لمس یا چھو لینے کے اور توفیق کے معنی کیف، ہیکل اور صلح وغیرہ کے آتے ہیں، تاہم طریقت میں اس کے معنی وہ روحانی مخلوقات ہیں جو ہر انسان کے اندر قدرتی طور پر موجود ہوتی ہیں اور انہیں روحوں کو اللہ کے ذکر سے بیدار کر کے انسان مسلمان سے مومن اور پھر ولایت کی دہلیز تک پہنچ سکتا ہے۔)۔<ref name="FutureIslam">
== متنازع بیانات ==
سطر 16:
== فتاویٰ ==
* دار العلوم احمد رضا [[ہندوستان]] کے امام صاحب کا ریاض کے بارے میں فتویٰ
ایسے الفاظ اور اعمال کا حامل اور اس کے پیروکار اللہ تعالی{{ا}} کے عذاب میں آئیں گے اور انہیں (دوزخ کی) آگ کی سزا نصیب ہوگی۔ اس کو مسلمانوں کی مساجد میں آنے سے باز رہنا چاہیے اور اس کی [[ذکر]] کی مجالس پر پابندی عائد کی جانی چاہیے<ref>
* دار العلوم امجدیہ کی جانب سے فتویٰ
گوہر شاہی ایک فاسق اور فاجر ہے کیونکہ یہ ان کا ہمنوا ہے کہ جو نماز قائم نہیں کرتے، جو نشہ (شراب وغیرہ) لیتے ہیں اور عورتوں سے تغزل (چھیڑ چھاڑ) کرتے ہیں۔ اس کی کتاب کا مطالعہ کرنے کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اس کا مصنف ریاض گوہر شاہی ایک جاہل اور انتہائی منحرف شحص ہے۔ یہ مسلمانوں کو منحرف کر کہ ایک نیا فرقہ تیار کرنا چاہتا ہے۔ مسلمانوں کو اس سے دور رہنا چاہیے اور اس کی مجالس سے اجتناب برتنا چاہیے۔ یہی فتوی ایم ایس اے پبلی کیشنز والوں کے موقع آن لائن پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔۔<ref>
مسلم علما کی جانب سے مندرجہ بالا دونوں فتاوی{{ا}} اور ایسے ہی دیگر متعدد فتووں کے بعد {{د2}} United Ulama Council of South Africa (UUCSA) {{دخ2}} نے تمام مسلمانوں کو انتباہ کر دیا کہ اس فتنے سے ہوشیار رہیں اور اور خود کو اس فرقے کے کفرانہ عقائد سے دور رکھیں۔ (حوالے کے لیے دیکھیے 13)۔ UUCSA کی جانب سے موقع یا نبی پر موجود مندرجہ بالا فتاویٰ اور دیگر، اصل میں [[جمیت العلماء (کوازولو ناتال) (Jamiatul Ulama Kawazulu Natal)]] کے شعبۂ فتاویٰ کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں۔<ref>
* [[دار الافتاء]] جامع [[مسجد کنز الایمان]]، [[گرومندر]]، [[کراچی]] کی جانب سے جاری کیا گیا ریاض کے بارے میں فتویٰ۔
ریاض احمد گوہر شاہی کافر و مرتد ہے کہ اس کے بہت سے کفریہ اقوال عام ہیں مثلا{{دوزبر}} اس نے کہا " جب محبت اللہ کی دل میں آجائے تو اگر مذہب میں نہ بھی ہوا تو بخشا جائے گا اللہ کی محبت ہی کافی ہے " (ماہنامہ روشن کراچی جولائی [[1997ء]] ص 9) اس عبارت میں اس نے صاف صاف کہہ دیا کہ اگرچہ کسی کافر کے دل میں بھی اللہ کی محبت ہو تو وہ بخشا جائے گا اور اس کا یہ قول ان نصوص قرآنیہ قطعیہ کی صریح خلاف ورزی ہے جس میں کفار کے جہنمی ہونے کا ذکر ہے۔ <br/> نیز اپنے ایک خطاب میں اس نے قرآن مجید فرقان حمید کو ناقص قرار دیا چنانچہ کہتا ہے " قرآن کے تیس پارے نہیں بلکہ دس پارے اور ہیں "۔ (خطاب [[جامع مسجد]] نورایمان 27 دسمبر [[1996ء]]) ۔<ref>
* [http://allaahuakbar.in/ اللہ اکبر] کے نام سے موجود ایک علمائے دین کا موقع [[آن لائن]]، ریاض کے بارے میں لکھتا ہے۔
ہر کوئی جو [[فریب ِحس|فریب ِحس (illusion)]] کا شکار ہو وہ خود کو [[امام مہدی|مہدی]] کہہ سکتا ہے۔ جیسا کہ [[مرزا غلام احمد قادیانی]] اور [[عالیجاہ محمد]] نے کیا۔ کتنے ہی نام نہاد مہدی آچکے ہیں اور کتنے ہی آئیں گے؛ صرف [[اللہ]] ہی ہے جو ہم کو ان نام نہاد مہدیوں سے نجات دلا سکتا ہے جبکہ وہ ہمارے دائیں، بائیں اور درمیان میں نکل رہے ہوں۔ جب کوئی [[شخصیتی اضطراب|شخصیتی اضطرابات (personality disorders)]] کا شکار ہو، وہ عجیب مظاہر کا مشاہدہ کر سکتا ہے، لوگوں کے فطری رد عمل کا (غیر فطری) مشاہدہ کر سکتا ہے اور اپنے آپ میں [[ہذیان|ہذیانی (paranoid)]] ہو جایا کرتا ہے اور فرار حاصل کرنا چاہتا ہے ۔<ref>
== صوفیا کی نظر میں ==
سطر 29:
== کتابیں ==
گوہر شاہی نے کئی کتابیں تصنیف کیں جن میں صوفی شاعری پر مشتمل ”تریاق ِ قلب“ بھی شامل ہے۔ گوہر شاہی کی تصنیف کردہ کُتب درج ذیل ہیں:<ref name="Books of Gohar Shahi">
# مینارہ نور
# روشناس
|