"عریب مامونیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 8:
عریب مامونیہ کی زندگی کے حالات سے متعلق سب سے زیادہ معلومات کا ذریعہ [[ابو الفرج اصفہانی]] کی مشہور کتاب "کتاب الاغانی" ہے،<ref> al-Iṣfahīnī, Abu l-Faraj, Kitāb al-aghānī, Dār al-Fikr, 21 parts and Index in 9 vols., equivalent to the edition Kairo 1322/1905–5. Jump up </ref> اس کتاب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے ہم عصروں میں ممتاز تھی، شاعری اور گلوکاری کے علاوہ تصنیف و تالیف، شطرنج اور خوشخطی میں بھی اچھی مہارت حاصل تھی، بہر حال شہرت کی وجہ شاعری اور موسیقی ہی بنی۔ [[ابو الفرج اصفہانی]] نے ابن معتز کے حوالہ سے لکھا ہے کہ ان کی شاعری اور اشعار کا مجموعہ اور دیوان بھی تھا جن میں کل اشعار کی تعداد تقریباً ایک ہزار تھی۔ عصر اسلامی کی ابتدا میں عریب کے ہم مثل کوئی نہیں ملتا ہے۔<ref>Matthew S. Gordon, 'The Place of Competition: The Careers of ‘Arīb al-Ma’mūnīya and ‘Ulayya bint al-Mahdī, Sisters in Song', in ‘''Abbasid Studies: Occasional Papers of the School of ‘Abbasid Studies, Cambridge, 6-10 July 2002'', ed. by James E. Montgomery (Leuven: Peeters, 2004), pp. 61-81 (p. 64).</ref>
 
عریب کی شاعری اور نغمے فقط شعری مہارت اور تخیلاتی افکار پر مشتمل نہیں ہیں، بلکہ عریب اپنی شاعری میں اپنی حقیقی زندگی کی کہانی اور جھلک بھی پیش کرتی ہے، اس میں وہ اپنے محبین و عشاق اور آقاؤں کا بھی تذکرہ کرتی ہے۔ شاعری سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی ہم جولیوں کی طرح ایک عام سی لڑکی تھی لیکن حالات و خواہش کے مطابق شاعری اور نغمے وغیرہ بھی لکھ اور گا لیا کرتی تھی، یہ بھی پتا چلتا ہے کہ وہ اپنے شہر کے ایک بڑے حصہ کی محافظ اور زمین کی مالک یعنی زمیندار بھی تھی۔ ان کا ایک مشہور نغمہ ہے جس کے ذریعے اس نے اپنی ایک حریف نوجوان شاعرہ "شاریہ" اور اس کی جماعت سے مقابلہ جیتا تھا۔<ref>Agnes Imhof, 'Traditio vel Aemulatio? The Singing Contest of Sāmarrā’, Expression of a Medieval Culture of Competition]', Der Islam, 90 (2013), 1-20 (with a translation pp. 4-7), DOI 10.1515/islam-2013-0001, http://www.goedoc.uni-goettingen.de/goescholar/bitstream/handle/1/10792/Traditio%20vel%20Aemulatio.pdf?sequence=1 {{wayback|url=http://www.goedoc.uni-goettingen.de/goescholar/bitstream/handle/1/10792/Traditio%20vel%20Aemulatio.pdf?sequence=1 |date=20171111210453 }}</ref> شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ بہت ضدی، انتہائی ذہین اور بے قابو فطرت کی حامل تھی، ان کی زندگی کا بیشتر حصہ مایوسی اور الجھنوں کا شکار رہا۔<ref> / Matthew S. Gordon, 'The Place of Competition: The Careers of ‘Arīb al-Ma’mūnīya and ‘Ulayya bint al-Mahdī], Sisters in Song', in ‘''Abbasid Studies: Occasional Papers of the School of ‘Abbasid Studies, Cambridge, 6-10 July 2002'', ed. by James E. Montgomery (Leuven: Peeters, 2004), pp. 61-81 (pp. 65-66). https://www.academia.edu/358518.</ref>
 
== شعری نمونے ==