"1920ء کی بالی ووڈ فلموں کی فہرست" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.6
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 59:
* 1920ء کی فلم '''ستی پاروتی ''' جس کا ایک نام ''' دکشایگنا ''' بھی تھا۔ ایک دیومالائی افسانوی فلم تھی۔ اس فلم کے ہدایتکار وشنو پنت دیویکر تھے اور [[کوہ نور فلم کمپنی]] بینر کی پہلی فلم تھی۔۔ فلم ایک گجراتی پس منظر میں بنائی گئی تھی اور [[راج کوٹ]] سے تعلق رکھنے والی سوراشرتان اداکارہ '''پربھا''' نے فلم کے مرکزی کردار پاروتی کا کردار ادا کیا۔<ref>{{cite book|author1=K. Moti Gokulsing|author2=Wimal Dissanayake|title=Routledge Handbook of Indian Cinemas|url=https://books.google.com/books?id=djUFmlFbzFkC&pg=PA89|accessdate=16 جولائی 2015|date=17 اپریل 2013|publisher=Routledge|isbn=978-1-136-77284-9|pages=89–|chapter=Gujarati Cinema-Amrit Gangar|archiveurl=https://web.archive.org/web/20181223114519/https://books.google.com/books?id=djUFmlFbzFkC&pg=PA89|archivedate=2018-12-23|url-status=live}}</ref>
==== شکنتلا ====
* 1920ء کی ایک اور مقبول فلم '''[[شکنتلا (1920ء ہندی فلم)|شکنتلا]] ''' تھی، جس کے ہدایت کار سچیت سنگھ تھے اور۔ سنیماٹوگرافر بیرن فان رائے ون اور رائے واؤگن تھے۔ یہ پہلی ایسی ہندوستانی فلم تھی جس میں پہلی بار ایک بین الاقوامی اداکارہ، امریکی اداکارہ '''ڈوروتھی کنگڈم '''نے کام کیا۔ ڈورتھی کنگڈم کے علاوہ اس فلم میں گوہر جان، سیمسن، مسز ستریا، کانجی بھائی راٹھور، دادی بھائی سرکاری، خورشید جی انجینئر، سائنورینا البرٹینی، آئزک سائمن، ریوا شنکر شامل تھے۔ فلم کے اداکاروں اور عملے میں کئی افراد غیر ہندوستانی تھے، اس بات کو کئی اخبارات خاص طور پر 24 جنوری 1920ء کی بمبے کرانیکل کی اشاعت میں تنقید کا نشانہ بنایا اور '''[[شری ناتھ پٹناکر]] ''' نے ہندوستانی عملہ اور اداکاروں کے سات اس فلم کے مدمقابل اپنی فلم ریلیز کرنے کا اعلان کیا۔ دونوں فلمیں ایک ہی سال میں ریلیز ہوئیں مگر سچیت سنگھ کی فلم زیادہ کامیاب رہی۔ فلم کی کہانی سنسکرت کلاسیکی ادب میں عظیم شاعر اور ڈراما نویس [[کالی داس]] کے ایک طویل منظوم ڈرامے پر مشتمل ہے۔ '''[[شکنتلا]] '''، وشوا متر اور اپسرا مینکا کی بیٹی تھی، مگر کسی وجہ سے اسے جنگل میں چھوڑ دیا جاتا ہے، وہاں سے ایک رشی(سادھو) کنو اس کی پرورش کرتا ہے۔ جب شکنتلا جوان ہوئی تو ایک روز راجا دشینت شکار کھیلنے اسی جنگل میں آتا ہے۔ جہاں شکنتلا کے حسن کو دیکھ کر شکنتلا سے گندھرو بیاہ کی کرلیتاہے، جو دونوں کے راضی ہونے پر بغیر برہمنی رسموں کے فوراً کیا جاسکتا ہے۔ شکنتلا نے اس شرط پر یہ درخواست منظور کرلی کہ اس ہی کی اولاد تخت و تاج کی وارث ہوگی۔ دشینت وعدہ کرتا ہے اور رخصت ہونے سے پہلے یقین دلاتا ہے کہ وہ بہت جلد شکنتلا کو محل میں بلوا لے گا۔ راجا دشینت ایک انگوٹھی یادگار کے طور پر شکنتلا کو دیتا ہے۔ ایک دن ایک سادھو کنو سے ملنے آئے جو گھر پر نہیں تھا۔ دن رات دشینت کی یاد میں کھوئی شکنتلا نے سادھو کا خیال نہ رکھا۔ اس بے ادبی پر سادھو نے بد دعا دی کہ اے لڑکی، جس شخص کے خیال میں تو اس قدر کھوئی ہوئی ہے، وہ تجھے بھول جائے، ادھر راجا دشنت کے ذہن سے شکنتلا کا خیال نکل جاتا ہے۔ جب بہت دن گزرنے پر کوئی شکنتلا کو لینے نہ آیا اور تھوڑے دنوں میں شکنتلا کو معلوم ہوا کہ وہ ماں بننے والی ہے۔ تو شکنتلا نے خود راجا کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن راستے میں ایک تالاب میں شکنتلا کی انگوٹھی گر گئی، شکنتلا جب دربار میں پہنچی تو راجا اسے پہچان نہ سکا۔ شکنتلا انتہائی دُکھ اور بے سرو سامانی کی حالت میں دربار سے نکل آئی۔ کچھ مدت کے بعد بیٹا پیدا ہوا جس کا نام بھرت رکھا گیا۔ اتفاق سے شکنتلا کی انگوٹھی ایک ماہی گیر کو مچھلی کے پیٹ سے ملی۔ وہ اسے بیچنے بازارگیا تو راجا کی انگوٹھی چرانے کے الزام میں پکڑا گیا، معاملہ دربار پہنچا۔ راجا نے انگوٹھی دیکھی تو اسے اپنا قول و قرار اور بیاہ یاد آیا اور شکنتلا کی تلاش شروع ہوئی، مگر وہ نہ ملی، آخر کار کافی عرصہ بعد ایک جنگل میں انہیں ڈھونڈلیا محل میں لے آیا اور تینوں کی باقی زندگی راحت سے گذری۔ یہی بھرت دشینت کے بعد اس کا جانشین ہوا اور اسی بھرت کی رعایت سے ہندوستان کا نام بھارت مشہور ہوا۔<ref>{{حوالہ خبر/متروک | عنوان =شکنتلا | ربط =http://www.laaltain.com/شکنتلا/| اخبار =لالٹین}}</ref><ref>[http://www.iqbalcyberlibrary.net/txt/100020.txt پربت کی بیٹی] {{wayback|url=http://www.iqbalcyberlibrary.net/txt/100020.txt |date=20171004131231 }} از [[چراغ حسن حسرت]]، باب: شکنتلا ؛ اقبال سائبر لائبریری</ref>
 
==== نل دمینتی ====
[[فائل:Nala Damayanti 1920.jpg|upright=0.7|تصغیر|''نل دمینتی '' (1920) فلم کا پوسٹر، <br /> ماخذ : انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس]]
* 1920ء میں ہی داداصاحب پھالکے کی فلم '''نل دمینتی ''' ریلیز ہوئی۔ یہ بھی پہلی ایسی ہندوستانی فلم تھی جو بھارت اور اٹلی کی شراکت سے بنی تھی۔ اس فلم کی ایک اور خاص بات یہ تھی کہ اس فلم سے ہندوستانی سنیما کی پہلی سپر اسٹار اداکارہ '''[[پیشینس کوپر]] ''' نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا تھا۔ پیشینس کوپر کے علاوہ فلم کے اداکاروں میں کیکی اداجانیا، دادی بھائی سرکاری، سگنورینا مینیلی، ماسٹر موہن، خورشید جی بلی موریا اور منچسرا چاپگر شامل تھے۔ اس فلم کے معاون ہدایت کار اور سنیماٹوگرافر اٹلی کے یوگینو ڈی لیگورو تھے، یہ فلم مدن تھیٹر کی تیار کردہ تھی۔ فلم کی کہانی مہابھارت کی کردار نشدھ دیش کے راجا نل اور دور بھ دیس کے راجا بھیم کی بیٹی راجکماری دمینتی کی کہانی پر مبنی ہے جو کیکی اداجانیا اور پیشنس کوپر نے اداکیے۔ راجکماری دمینتی کی خوبصورتی پر راجا نل فریفتہ ہوجاتا ہے اور ایک ہنس کے ذریعے راجکماری کو پیغام بھیجتا ہے، راجکماری دمینتی بھی راجا کے بارے میں سن کر دل ہی دل میں اسے پسند کرنے لگتی ہے۔ عشق کی آگ اتنی بڑھتی ہے کہ راجکماری کھانا پینا، ہسنا کھیلنا بھول جاتی ہے، جب دمینتی کے باپ تک خبر پہنچی اور حل یہ نکلا کہ کسی سے راجکماری کا بیاہ کر دینا چاہیے۔ راج کماری کا سوئمبر رچایا گیا اس میں کئی راجا آتے ہیں۔ ان میں نل بھی شامل تھا۔ دیوتا دمینتی اور نل کے عشق کا امتحان لیتے ہیں اور وہ اس میں پورے اترتے ہیں۔ نل اور دمینتی کی شادی ہوجاتی ہے، شادی کے بعد نل کا بھائی پشکر چالاکی سے جوئے میں نل سے اس کا راج پاٹ سب کچھ جیت لیتا ہے اور راجا نل اور دمینتی جنگلوں میں بھٹکتے ہیں۔ نل کو اچھا نہیں لگتا کہ دمینتی اس کے جوئے کی وجہ سے جنگل میں بھٹک رہی ہے، چنانچہ ایک دن وہ اسے سوتا چھوڑ جاتا ہے تاکہ وہ واپس اپنے میکہ چلے جائے اور اسے بھول جائے۔ پھر نل ایودھیا کے راجا رتوپرن کے پاس رتھ بان بن جاتا ہے اور اس سے جوئے کے داؤ پیچ سیکھتا ہے۔ دمینتی راجا کو نہیں بھولتی اور اس کی تلاش شروع کرتی ہے اور آخر کار اسے واپس لے آتی ہے۔ راجا نل دوبارہ اپنے بھائی پشکر سے جوا کھیلتا ہے اور واپس اپنا راج پاٹ جیت لیتا ہے۔<ref>[http://www.iqbalcyberlibrary.net/txt/100020.txt پربت کی بیٹی] {{wayback|url=http://www.iqbalcyberlibrary.net/txt/100020.txt |date=20171004131231 }} از [[چراغ حسن حسرت]]، باب: نل دمنیتی؛ اقبال سائبر لائبریری</ref> اس فلم کی کامیابی کی اہم وجہ اس فلم کے '''اسپیشل ایفیکٹ ''' تھے جو فلم میں کئی ماورائی، جادوئی مناظر میں استعمال ہوئے، مثلا سادھو نرادا کا آسمان کی جانب پروز کرنا، دمینتی کا امتحال لینے چار دیوتاؤں کا راجا نل کے روپ میں آنا، [[راج ہنس]] کا پیغام پہنچانا اور کہانی کے ایک کردار کا کالے ناگ میں تبدیل ہونا وغیرہ۔
 
== 1920ء کی فلمیں ==