"پاکستان میں بہائیت" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.3
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 20:
 
===تعداد میں اضافہ اور مسائل===
1923ء میں جب پاکستان برطانوی ہند کا حصہ تھا، ایک مقامی قومی روحانی اسمبلی ہندوستان اور برما کے لیے تشکیل دی گئی - جس میں وہ سارا علاقہ موجود تھا جسے اب پاکستان کہا جا رہا ہے۔<ref name="notes" /> ایک امریکی بہائی خاتون مارتھا روٹ کراچی اور لاہور کا [[1930ء]]<ref name="Root30a" /> اور [[1938ء]] میں دورہ کر چکی ہے۔ اپنے دوسرے دورے میں وہ تین مہینے تک یہاں رہ چکی ہے اور اپنی ایک کتاب طاہریہ (پاک) کی اشاعت کو دیکھ چکی ہے۔<ref name="pk-history" /> وہ اس کتاب کے چھپنے کے ایک سال بعد انتقال کر گئی۔ [[1931ء]] میں کراچی کے بہائیوں نے ایک قبرستان کے لیے زمین حاصل کی۔<ref>{{cite journal| title = Cablegram from Shoghi Effendi | journal = Bahá'í News |date=November 1939 | issue = 131 | page = 2 | url =}}</ref><ref>{{cite journal | title = Letter from the Spiritual Assembly of the Bahá'ís of Karachi | journal = Bahá'í News |date=April 1931 | issue = 51 | page = 16 | url =}}</ref> مرزا ترازک اللہ سمرقندی، جنہیں آگے چل کر ''ایادی امر اللہ'' (Hand of the Cause) کا عہدہ دیا گیا، جو اس مذہب میں جلیل القدر مرتبہ تھا، وہ اس علاقے کا کئی بار دورہ کیے؛ ان کا اولین دورہ [[1930ء]] میں تھا، پھر وہ [[1963ء]]، [[1964ء]]، [[1966ء]] اور [[1983ء]] میں آئے، جب انہوں نے کئی شہروں کا دورہ کیا۔ [[1931ء]] سے [[1933ء]] تک پروفیسر پریتم سنگھ، جو پہلے بہائی تھے جن کا سابق میں تعلق [[سکھ]] فرقے سے رہا تھا۔ وہ لاہور میں قیام پزیر ہوئے اور ایک انگریزی ہفتہ وار جاری کیے جس کا نام بہائی ویکلی تھا۔ وہ اس کے علاوہ کچھ اور اقدامات بھی اٹھائے۔ [[1935ء]] میں ایک بہائی پبلشنگ کمیٹی بھی کراچی میں قائم کی گئی۔ یہ ادارہ کچھ ارتقائی مناہج طے کرتے ہوئے جدید دور میں بہائی پبلشنگ ٹرسٹ آف پاکستان کے نام سے موسوم ہے۔ [[1937ء]] میں جان ایسلیمونٹ کے تحریر کردہ بہاء اللہ اور دی نیو ایرا (نیا زمانہ) کا کراچی میں اردو اور گجراتی میں ترجمہ کیا گیا۔<ref name="pk-history" /><ref name="BNE">{{cite web | last = Bahá'í International Community | first = | authorlink = Bahá'í International Community | title = "Bahá'u'lláh and the New Era" editions and printings held in Bahá'í World Centre Library Decade by decade 1920 -2000+ | work = General Collections | publisher = International Bahá'í Library | date = | url = http://library.bahai.org/gc/bne.html | doi = | accessdate = 2009-04-04 | archive-date = 2009-09-04 | archive-url = https://web.archive.org/web/20090904024314/http://library.bahai.org/gc/bne.html | url-status = dead }}</ref> اس کمیٹی نے بیسیوں بہائی کتابوں اور ورقیوں کو اردو، انگریزی، عربی، فارسی، سندھی، پشتو، بلوچی، گوجری، بلتی اور پنجابی میں چھاپا یادگار بنوائے جن میں باب اور بہاء اللہ کی یادگاریں شامل ہیں۔<ref name="MacEoin3">{{cite web | last = MacEoin | first = Denis |author2=William Collins | title = Memorials (Listings)| work = The Babi and Baha'i Religions: An Annotated Bibliography | publisher = Greenwood Press's ongoing series of Bibliographies and Indexes in Religious Studies | url =http://bahai-library.com/books/biblio/memorials.html | accessdate = 2009-04-06 |at = Entry #45, 56, 95, 96}}</ref>
 
[[کوئٹہ]] میں مقامی مجلس روحانی کا قیام [[1943ء]] میں ممبئی اور [[ایران]] کے بہائیوں کے ذریعے ممکن ہوا۔ ایک مجلس روحانی پہلی بار جموں میں 1943ء میں تشکیل پائی۔ کراچی کے بہائیوں نے سُکور اور راولپنڈی میں مقامی مجالس روحانی کے [[1948ء]] میں انتخاب میں مدد کی تھی۔ اس کے اگلے سال مقامی مجلس ملتان میں قائم ہوئی تھی۔ [[چٹاگانگ]] اور [[ڈھاکا]] میں [[1950ء]] میں، [[فیصل آباد]] میں [[1952ء]] میں، [[سرگودھا]] میں [[1955ء]] میں، [[ایبٹ آباد]]، [[گجراں والا]]، [[جہاں آباد (کراچی)|جہاں آباد]]، [[میر پور خاص]]، [[نواب شاہ]] اور [[ساہیوال]] میں [[1956]] اسمبلیاں قائم ہو چکی تھی، جس سے مقامی مجلسوں کی تعداد 20 تک پہنچ گئی تھی۔ ایادی امراللہ ڈوروٹھی بیچر بیکر کئی تقاریب کو بھارت میں مخاطب کی– اس کی آخری مخاطبت کراچی میں [[1954ء]] کے اوائل میں تھی۔ اس دوران ایک مسلمان [[تارک وطن]] فاضل (فرینک) خان جس کا تعلق لاہور کے کسی قریبی مقام سے تھا، جو آسٹریلیا منتقل ہو گیا تھا، وہاں اسے اسلام کے بارے میں ایک بہائی اسکول میں مخاطب ہونے کا موقع دیا گیا تھا۔ وہ اس کلاس کے بچوں سے اس درجے متاثر ہوئے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ بہائی مذہب میں [[1947ء]] میں داخل ہوئے۔<ref name="yerr">{{cite web | last = Hassall | first = Graham | title = Yerrinbool Baha'i School 1938 – 1988, An Account of the First Fifty Years | work = Published Articles | publisher = Bahá'í Library Online | date = | url = http://bahai-library.com/hassall_yerrinbool_1938-1988 | accessdate = 2008-07-20 }}</ref> دو مواقع پر فاصل اپنے آبائی گاؤں پہنچے اور نو منتخب مذہب کی تعلیم دینے کی کوشش کی۔ پہلے دورے کے موقع پر کوئی رد عمل نہیں ہوا۔ مگر دوسرے دورے کے موقع پر وہ [[سیالکوٹ]] میں اپنے ایک رشتوں کے بھائی کو بہائیت میں داخل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ دوسری جانب بہائیت کے خلاف سیالکوٹ میں فتوی جاری ہوا۔<ref name="MacEoin3"/>.<ref>{{Cite journal |last = Hassall | first = Graham | title = Fazel Mohammad Khan | journal = The Bahá'í World | volume = XX | publisher = Bahá'í World Centre | pages = 839–843 | year = 1999 | url =http://bahai-library.com/hassall_fazel_mohammed_khan}}</ref><ref>{{cite journal | title = India, Pakistan and Burma | journal = Bahá'í News |date=January 1950 | issue = 227 | pages = 11–12 | url =}}</ref>