"بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار:تبدیلی ربط V3.4
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 22:
گجرات: فسادات کے پانچ سال بعد|website=[[بی بی سی اردو]])}}</ref> بھارت کی ایک عدالت نے [[2016ء]] میں 2002ء میں ریاست میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے ایک واقعے پر 24 ملزمان کو قصوروار قرار دیا جن میں 11 پر قتل کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ یہ لوگ اس ہجوم کا حصہ تھے جس نے احمد آباد میں گلبرگ ہاؤسنگ سوسائٹی میں گھس کر 69 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جن میں سابق پارلیمانی رکن [[احسان جعفری]] بھی شامل تھے۔<ref>{{Cite web|url=https://www.urduvoa.com/a/india-court-convicts-24-over-2002-gujrat-riots/3358368.html|title=
بھارت: گجرات فسادات میں ملوث 24 افراد قصوروار قرار|website=[[وائس آف امریکا]])}}</ref>
* بھارت میں سال [[2004ء]] سے [[2017ء]] کے درمیان میں فرقہ وارانہ تشدد کے 10,399 واقعات ہوئے۔اس میں 1,605 لوگ مارے گئے اور 30,723 لوگ زخمی ہوئے۔ سب سے زیادہ 943 واقعات [[2008ء]] میں ہوئے جس میں 167 لوگ مارے گئے اور 2,354 لوگ زخمی ہوئے۔ تشدد کے سب سے کم 580 معاملے [[2011ء]] میں درج کیے گئے۔ ان میں 91 لوگوں کی موت ہوئی اور 1899 لوگ زخمی ہوئے۔ [[2017ء]] میں فرقہ وارانہ تشدد کے 822 معاملے درج کیے گئے، جس میں 111 لوگ مارے گئے اور 2,384 زخمی ہوئے۔ جبکہ [[2016ء]] میں 703 معاملے درج کیے گئے تھے، 86 لوگ مارے گئے تھے اور 2,321 زخمی ہوئے تھے۔ اسی طرح [[2015ء]] میں 751 معاملے سامنے آئے، 97 لوگ مارے گئے اور 2264 زخمی ہوئے۔ جبکہ [[2014ء]] میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے 644 معاملے سامنے آئے، 95 لوگ مارے گئے اور 1,921 لوگ زخمی ہوئے۔<ref>{{Cite web|url=http://asiaexpress.co.in/2004-%D8%B3%DB%92-2017-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%81%D8%B1%D9%82%DB%81-%D9%88%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-1600-%D8%B3%DB%92/|title=2004 سے 2017 کے درمیان میں فرقہ وارانہ تشدد میں 1600 سے زیادہ لوگوں کی موت؛ آر ٹی آئی|website=ایشیا ایکسپریس (روزنامہ)|access-date=2020-04-22|archive-date=2022-12-08|archive-url=https://web.archive.org/web/20221208031318/http://asiaexpress.co.in/2004-%D8%B3%DB%92-2017-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%81%D8%B1%D9%82%DB%81-%D9%88%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-1600-%D8%B3%DB%92/|url-status=dead}}</ref><ref>{{Cite web|url=http://thewireurdu.com/49126/communalism-communal-clashes-data-killed-home-ministry/|title=2004 سے 2017 کے درمیان میں فرقہ وارانہ تشدد میں 1600 سے زیادہ لوگوں کی موت؛ آر ٹی آئی|website=دی وائر اردو}}</ref>
* بھارت میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات سے جڑے کئی معاملے متنازع ہیں اور یہ دعوٰی کیا جاتا رہا ہے کہ صحیح تحقیقات اور مجرموں کو سزا دلانے کا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کیا گیا۔ [[2007ء]] میں ہوئے گورکھپور کے فرقہ وارانہ فسادات کے معاملے میں الٰہ آباد ہائی کو رٹ کے فیصلہ کو غیر قانونی قرارا دیتے ہوئے معروف ایڈوکیٹ فرمان احمد نقوی نے کہا کہ اس درخواست میں سب سے پہلے یہ گزارش کی گئی تھی متنازع فرقہ وارانہ فساد کی غیر جانبدارانہ جانچ کر وائی جائے۔کیوں کہ جو سی بی سی آئی ڈی کی ٹیم اس پورے معاملے کو دیکھ رہی تھی، اس نے کام ٹھیک سے نہیں کیا تھا۔ وکیل موصوف نے [[2018ء]] میں اس معاملے کو سپریم کورٹ سے رجوع کروانے کا اعلان کیا تھا۔<ref>{{Cite web|url=https://archive.urdu.siasat.com/news/%D8%B3%D8%A7%D9%84-2007%DA%A9%DB%92-%D9%81%D8%B1-%D9%82%DB%81-%D9%88-%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%81-%D9%81%D8%B3%D8%A7%D8%AF%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%DB%81-908395/|title=
سال 2007کے فر قہ و ارانہ فسادات کا معاملہ|website=[[سیاست (اخبار)|روزنامہ سیاست]]}}</ref>