"فہرست اموی خلفاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← انھوں, عبد اللہ, بے امنی, انھیں, جنھوں, تنازع, لیے, اور, کے؛ تزئینی تبدیلیاں
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 1:
{{امیدوار برائے منتخب فہرست}}
{{Royal house|surname=بنو امیہ|native_name=بَنُو أُمَيَّةَ<br>الأمويون|native_name_lang=Arabic|coat of arms=[[فائل:Umayyad Flag.svg|150px]]|origin=[[مکہ]], [[جزیرہ نما عرب]]|parent_family=[[بنو عبد شمس]] of the [[قریش]]|country={{Flagicon image|Flag of Umayyad.svg}}[[خلافت امویہ]]، [[دمشق]]<br />(661–750)<br />[[اندلس]]<br />(756–1031)<br />|founding year=661|founder=[[معاویہ بن ابی سفیان]]|titles=[[خلافت]] ([[خلافت امویہ]])<br />[[امیر]] ([[امارت قرطبہ]])<br />[[خلافت]] ([[خلافت قرطبہ]])}}'''اموی خلیفہ،''' قریش کے [[بنو امیہ]] سے تعلق رکھنے والے عرب مسلم خلفاء تھے۔ انھوں نے ایک مضبوط وسیع ریاست قائم کی جو تین براعظموں تک پھیلی ہوئی تھی ، ان کی ریاست اس وقت قائم ہوئی جب [[حسن ابن علی|حسن بن علی بن ابی طالب]] نے 41 ہجری میں [[معاویہ بن ابو سفیان|معاویہ بن ابی سفیان]] کے حق میں دستبردار ہو گئے۔ امویوں کے خلفاء اس وقت تک حکمرانی کرتے رہے جب تک 132 ہجری میں [[خلافت عباسیہ|عباسیوں]] کے ہاتھوں [[معرکۂ زاب|جنگ زاب]] کے بعد ان کی خلافت کا خاتمہ ہو گیا۔<ref>{{Cite web|title=جنگِ زاب جس کے بعد بنو اُمیہ کا خاتمہ ہوا اور عباسی خلافت کی شروعات ہوئی۔|url=https://www.historyinurdu.com//posts/battle-of-zab|website=www.historyinurdu.com|date=2023-11-06|access-date=2023-11-06|language=en|first=History With|last=Sohail|archive-date=2023-11-06|archive-url=https://web.archive.org/web/20231106050113/https://www.historyinurdu.com//posts/battle-of-zab|url-status=dead}}</ref> اموی خاندان دسویں خلیفہ [[ہشام بن عبدالملک|ہشام بن عبدالمالک]] کے دور میں اپنی طاقت، عظمت اور توسیع کے عروج پر پہنچا، جب یہ مشرق میں [[چین]] اور [[ہندوستان]] سے مغرب میں گال (موجودہ فرانس)، [[قفقاز]] اور [[اناطولیہ]] (جارجیا اور موجودہ ترکی)، شمال میں اٹلی کے ساحلوں سے [[سلطنت ایتھوپیا|حبشہ]] (موجودہ ایتھوپیا) کی سرزمین اور جنوب میں افریقہ کے جنگلات تک پھیلا ہوا تھا۔ بنو امیہ کا نسب [[قریش|قبیلہ قریش]] سے تعلق رکھنے والی امیہ بن عبد شمس سے ملتا ہے۔ جاہلیت کے دور میں اور اسلامی دور میں ان کا کردار اہم تھا۔ معاویہ بن ابی سفیان، [[محمد بن عبد اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کے دور میں مسلمان ہوئے تھے اور اموی ریاست کی بنیاد ان کے ذریعے رکھی گئی تھی اور وہ خلیفہ [[عمر بن خطاب]] کے دور حکومت میں [[سرزمین شام|لیونت]] کے گورنر تھے، پھر [[عثمان بن عفان|عثمان کے قتل]] کے بعد ان کے اور علی بن ابی طالب کے درمیان تنازع پیدا ہوا، یہاں تک کہ ان کے بیٹے حسن نے اپنے والد کی وفات کے بعد معاویہ کو خلافت سونپ دی اور اس طرح یہ ریاست قائم ہوئی۔
 
معاویہ نے بازنطینیوں سے حکمرانی اور نظم و نسق کے کچھ پہلو لیے کیونکہ انھوں خلافت کو موروثی بنا دیا جب انھوں نے اپنے بیٹے یزید کو اقتدار سونپا ۔ اور انھوں نے مسجد میں یزید کے لیے ایک خصوصی کمرہ تعمیر کیا اور انگوٹھی اور ڈاک کا دیوان بھی قائم کیا۔ یزید کی وفات کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے تو ابن زبیر نے خلافت کا مطالبہ کیا تو [[عبد الملک بن مروان|عبدالملک بن مروان بن الحکم]] 73ہجری میں [[مکہ مکرمہ]] میں انھیں شکست دے کر قتل کرنے میں کامیاب ہو گیا خلافت امویہ دوبارہ قائم ہو گئی۔ امویوں کی سب سے بڑی فتوحات [[ولید بن عبدالملک]] کے دور حکومت میں شروع ہوئیں جب [[مراکش]] اور [[اندلس]] کو مکمل طور پر فتح کر لیا گیا ، [[محمد بن قاسم|محمد بن قاسم ثقفی]] کی قیادت میں [[سندھ]] کو فتح کیا اور [[قتیبہ بن مسلم|قتیبہ بن مسلم البہیلی]] کی قیادت میں [[ماوراء النہر کی مسلم فتح|ماوراء النہر]] کو فتح کیا۔ اس کے بعد [[سلیمان بن عبدالملک]] نے [[قسطنطنیہ]] کا محاصرہ کرنے کے لیے مرج دبیق میں وفات پائی اور پھر خلیفہ [[عمر بن عبدالعزیز]] کو اموی خلفاء میں پانچواں خلیفہ راشد بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے بعد ان کے چچا زاد بھائی یزید اور پھر ہشام نے کے دور میں [[فرانس]] کے جنوب کو فتح کیا اور اس کی حکمرانی طویل اور بہت مستحکم تھی۔ ان کی وفات کے بعد ریاست شدید افراتفری کا شکار ہو گئی اور مروان بن محمد نے خلافت کوسنبھالا۔ انھوں نے بے امنی کو دبا دیا لیکن [[معرکۂ زاب|جنگ زاب]] میں عباسیوں سے شکست کھا کر ہلاک ہو گئے اور یوں اموی خاندان کا خاتمہ ہو گیا۔ اموی ریاست کا اختتام اور [[خلافت عباسیہ|عباسی ریاست]] کے قیام کے بعد عبدالرحمن بن معاویہ ، جو [[عبد الرحمٰن الداخل|عبدالرحمن داخل]] کے نام سے جانے جاتے ہیں اندلس بھاگ گئے اوروہاں دوبارہ اموی ریاست قائم کی اور ایک شہزادے کی حیثیت سے حکمرانی کی ۔ ان کے پوتے عبدالرحمن بن محمد جنھوں نے اپنے آپ کو [[قرطبہ]] میں خلیفہ قرار دیا اور 3 ذی الحجہ کے اوائل میں خود کو الناصرالدین اللہ کو خطاب دیا۔وہ اپنی وفات تک اس پر رہے، پھر ان کے بیٹے ان کے جانشین ہوئے اور 422 ہجری میں مستقل طور پر ریاست کے خاتمے تک اسی نظام کے ساتھ حکومت کی، اس کے آخری جانشین ہشام المعتدی باللہ تھے۔<ref>تاريخ الدولة العليّة العثمانية، تأليف: الأستاذ محمد فريد بك المحامي، تحقيق: الدكتور إحسان حقي، دار النفائس، الطبعة العاشرة: 1427 هـ - [[2006]] م، صفحة: 30، [[بيروت]] - [[لبنان]]</ref><ref name="أمراء وخلفاء قرطبة">{{استشهاد بكتاب|مسار=http://books.google.com/books?id=iRAsAQAAIAAJ&q=oath+of+allegiance|عنوان=أخبار إسبانيا الإسلامية|الأول=سيّد|الأخير=عزيز الرحمن|ناشر=Goodword Books|سنة=2001|ردمك=978-81-87570-57-8|صفحة=129|اقتباس=[توفي الأمير عبد الله في] السادس عشر من أكتوبر، سنة 912 بعد أن أمضى 26 سنة من الحكم المغمور الشائن تاركًا المتجزءة والمُفلسة إلى حفيده عبد الرحمن. وفي اليوم التالي، جرت مراسم تتويج السلطان الجديد في "المجلس الكامل" في القصر.|مسار أرشيف=https://web.archive.org/web/20200125095232/https://books.google.com/books?id=iRAsAQAAIAAJ&q=oath+of+allegiance&hl=en|تاريخ أرشيف=2020-01-25}}</ref><ref>{{Cite web|title=اندلس میں مسلمانوں کے ادوار حکومت کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ - Religion|url=http://religion.asianindexing.com/index.php?title=Journal_of_Islamic_and_Religious_Studies/%D8%A7%D9%86%D8%AF%D9%84%D8%B3_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D9%85%D8%B3%D9%84%D9%85%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA_%DA%A9%DB%92_%D8%A7%D8%AF%D9%88%D8%A7%D8%B1_%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA_%DA%A9%D8%A7_%D8%AA%D8%AD%D9%82%DB%8C%D9%82%DB%8C_%D9%88_%D8%AA%D9%86%D9%82%DB%8C%D8%AF%DB%8C_%D8%AC%D8%A7%D8%A6%D8%B2%DB%81&mobileaction=toggle_view_desktop|website=religion.asianindexing.com|access-date=2023-11-06|language=en}}</ref><ref>{{Cite web|title=تاریخ اسلام کا ایک باب عہد بنو امیہ|url=http://fikrokhabar.com/ur/content-details/1791/essays/tareekhe-islam-ka-eak-bab-ahde-banu-umayyah-news.html|website=FikroKhabar|access-date=2023-11-06|language=ur}}</ref>