"عائشہ گل (پولیس آفیسر)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← گذشتہ
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
 
سطر 6:
 
[[فائل:Ayesha Gull-1.JPG|تصغیر|دائیں| عالمی معیار کے مطابق پولیس فورس میں دس فیصد خواتین کی شمولیت ناگزیر ہے تاہم خیبر پختونخوا میں یہ تعداد محض ایک فیصد ہے]]
اے آئی جی عائشہ گل کا کہنا ہے کہ ''بطور جینڈر ایکوالٹی آفیسر انھیں ایک سے زیادہ ٹاسک دیے گئے ہیں۔ سب سے پہلے تو وہ پولیس فورس میں زیادہ سے زیادہ خواتین کو لانے کی راہ ہموار کریں گی۔ وہ سمجھتی ہیں کہ عالمی معیار کے مطابق پولیس فورس میں دس فیصد خواتین کی شمولیت ناگزیر ہے تاہم خیبر پختونخوا میں یہ تعداد محض ایک فیصد ہے۔ اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالتے ہی آئی جی خیبر پختونخوا کی ہدایت پر عائشہ خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کانسٹیبل کے لیے 191 اسامیاں مشتہر کرنے جا رہی ہیں جن میں تعلیم کی حد مڈل (آٹھ جماعت پاس) رکھنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ صنفی امتیاز روکنے کے لیے عائشہ گل نے محکمہ پولیس کے اندر تمام سطحوں پر آگاہی دینا شروع کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر پولیس ڈپارٹمنٹ کے گیٹ پر تعینات سنتری اور محرر سے لے کر اعلی انتظامی افسران کو بھی روشناس کروانے کی ضرورت ہے تاکہ ہر وہ شخص جو اپنی فریاد اور مسئلہ رپورٹ کرنے پولیس تک آتا ہے وہ کسی قسم کی بدسلوکی سے بددل ہو کر اپنے کیس سے پیچھے ہٹنے کا نہ سوچے۔ عائشہ گل ایسے زیر التوا کیسز کو بھی نمٹانا چاہتی ہیں''۔ تیسری بڑی ذمہ داری جو عائشہ بطور جینڈر ایکوالٹی آفیسر نبھائیں گی وہ کمیونٹی ریچ ہے۔ یعنی وہ سماجی حلقوں میں خواتین سمیت دیگر پِسے ہوئے طبقات کے حقوق کو اجاگر کرتے ہوئے انھیں معاشرے میں صحیح مقام دلوانے کے علاوہ یہ آگاہی بھی دیں گی کہ کسی بھی مسئلے کے لیے کہاں رجوع کرنا چاہیے<ref>{{Cite web |url=https://www.hilal.gov.pk/her-article/detail/NjEzNg==.html |title=آرکائیو کاپی |access-date=2023-02-27 |archive-date=2023-02-27 |archive-url=https://web.archive.org/web/20230227100611/https://www.hilal.gov.pk/her-article/detail/NjEzNg==.html |url-status=dead }}</ref>
 
[[فائل:Ayesha Gull-3.JPG|تصغیر| بطور خاتون وہ صنفی امتیاز اور نامساعد حالات سے کبھی نہیں گزریں جن کا سامنا عموما خواتین کو دوران تعلیم یا ملازمت کرنا پڑتا ہے]]