"اسرائیل پاکستان تعلقات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: درستی املا ← ویب گاہ
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 142:
* '''[[2017ء]]''' میں بھارت کے اپنے سرکاری دورے کے دوران [[بنیامین نیتن یاہو]] نے اس تجویز کو خارج کر دیا کہ ان کے ملک کی بھارت کے ساتھ مشارکت پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انھوں نے کہا “ہم (اسرائیل) پاکستان کے دشمن نہیں ہیں اور پاکستان کو بھی ہمارا دشمن نہیں ہونا چاہیے۔“<ref>[https://tribune.com.pk/story/1612753/1-pakistan-not-behave-like-enemy-towards-israel-israeli-pm-netanyahu/ اسرائیل پاکستان کا دشمن نہیں: نیتن یاہو - دی ایکسپریس ٹریبیون]</ref>
* [[2018ء]] میں اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار نے اس بات پر اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا کہ ایک اسرائیلی کاروباری جیٹ جہاز اسلام آباد پر اترا اور یہاں دس گھنٹوں تک رہا۔<ref name="Jet"/> تفصیلات کے مطابق یہ نجی جیٹ تل ابیب سے روانہ ہوا تھا اور کچھ عرصے تک [[سلطنت عمان|عمان]] میں رہا جہاں سے اسے اسلام آباد میں اترنے کا حکم دیا گیا۔<ref name="Dawn6">{{cite news|url=https://www.dawn.com/news/1441902|title=اسرائیلی جہاز کے اسلام آباد میں اترنے کے دعوے پر شور|work=ڈان|date=28 اکتوبر 2018|access-date=11 دسمبر 2020|first=باقر سجاد|last=سید}}</ref> یہ مبینہ دورہ [[بنیامین نیتنیاہو]] کے عمان کے سرکاری دورے سے ایک دن قبل ہوا تھا۔ اس سے ان چہ میگوئیوں کو ہوا ملی کہ شاید یہ بنیامین نیتنیاہو یا دیگر سرکردہ اسرائیلی عہدیداروں کا پہلا دورہ ہو سکتا ہے۔<ref name="Jet">{{Cite web|url=https://www.haaretz.com/israel-news/.premium-did-israel-s-pm-netanyahu-secretly-visit-pakistan-how-one-tweet-sparked-a-crisis-1.6602522|title=کیا اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسلام آباد کا خفیہ دورہ کیا؟ کیسے کہ ایک ٹویٹ نے پاکستان میں ہیجان اور سیاسی بحران پیدا کیا۔|date=اکتوبر 31, 2018|via=ہائریٹز}}</ref> ذرائع ابلاغ کی جنونی دلچسپی کے بیچ پاکستانی سرکاری عہدیداروں نے اس رپورٹ کی صداقت کو مسترد کیا اور اس بات کی تردید کی کہ اس طرح کی آمد ہوئی بھی ہے<ref name="Dawn6"/>۔ تاہم [[پی اے ایف بیس نور خان]] کے ایک پائلٹ اور تین عملے کے ارکان نے نجی طور پر اسرائیلی لندن کے اخبار ''مڈل ایسٹ آئی'' کو اس بات کی شہادت دی کہ انھوں نے اس جہاز کو دیکھا ہے اور اس بات کا بھی مشاہدہ کیا ہے کہ ایک گاڑی جہاز سے اترنے کے بعد نو آمد شدہ وفد کے خیر مقدم کے لیے پہنچی تھی۔<ref>{{cite news|url=https://www.middleeasteye.net/news/exclusive-airport-staff-say-israeli-plane-landed-pakistan|title=طیران گاہ کے عملے کے مطابق ایک اسرائیلی جہاز اترا تھا|work=مڈل ایسٹ آئی|date=9 نومبر 2018|access-date=11 دسمبر 2020|first=صدف|last=چودھری}}</ref>
* [[2020ء]] میں اس وقت کے امریکی صدر [[ڈونلڈ ٹرمپ]] کی کوششوں کی وجہ سے اسرائیل [[متحدہ عرب امارات]]، [[بحرین]] اور [[سوڈان]] جیسے اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ تاہم پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اسرائیل فلسطینی تنازع پر پاکستان کے موقف کی دوبارہ تصدیق کی کہ اسرائیل اور پاکستان کے بیچ کسی قسم کا تعلق اس وقت تک قائم نہیں ہو سکتا جب تک کہ فلسطینیوں کے لیے کوئی "منصفانہ فیصلہ" طے نہیں کیا جاتا۔<ref name="AJ2020">{{cite news |title=پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا: وزیر اعظم خان|url=https://www.aljazeera.com/news/2020/08/pakistan-recognise-israel-pm-khan-200819115442159.html|work=الجزیرہ |date=اگست 19, 2020}}</ref><ref>{{Cite web|last=بٹ|first=داؤد|url=https://www.thewallet.com.pk/recognition-of-israel-a-bitter-reality-7711|title=اسرائیل کی تسلیم شدگی: ایک تلخ حقیقت|date=2020-09-18|website=دی والیٹ|language=en-US|access-date=2020-09-19|archive-date=2020-10-20|archive-url=https://web.archive.org/web/20201020115526/https://www.thewallet.com.pk/recognition-of-israel-a-bitter-reality-7711|url-status=dead}}</ref> خان کے مطابق یہی موقف پاکستان کے بانی [[محمد علی جناح]] کا بھی بیان کردہ موقف بھی رہا۔<ref name="AJ2020"/> بعد کے انٹرویو میں خان نے اشارہ کیا کہ کچھ حلقوں سے جن میں ریاستہائے متحدہ امریکا اور کچھ مسلم ممالک (اندازہ ہے کہ یہ [[سعودی عرب]] ہے<ref>{{cite news|url=https://www.jpost.com/arab-israeli-conflict/saudi-arabia-is-pressuring-pakistan-to-recognize-israel-report-649499|title=سعودی عرب پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے - رپورٹ|work=یروشلم پوسٹ|date=19 نومبر 2020|access-date=11 December 2020|first=زکاری|last=قیصر}}</ref>) شامل ہیں، پاکستان پر یہ دباؤ بن رہا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کریں۔ تاہم پاکستان اپنے موقف پر قائم رہے گا۔<ref>{{cite news|url=https://www.dawn.com/news/1590754|title=وزیر اعظم کا دعوٰی ہے کہ ریاستہائے متحدہ پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے: رپورٹ|work=ڈان|date=17 نومبر 2020|access-date=11 دسمبر 2020}}</ref> اسرائیل کے خبروں کے چینل ''آئی 24 نیوز'' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستانی صحافی مبشر لقمان نے اس خیال کی تائید کی کہ پاکستان کسی تیسرے فریق کی مداخلت کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بنا سکتا ہے۔ ان تبصروں پر ان کے وطن میں کافی منفی رد عمل اور تنقید کی فضا دیکھی گئی۔<ref>{{cite news|url=https://en.dailypakistan.com.pk/25-Nov-2020/pakistan-should-shake-hands-with-israel-mubashir-lucman-tells-jewish-tv-channel|title=پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ مصافحہ کرنا چاہیے، مبشر لقمان ایک یہودی ٹی وی چینل کو یہ بتاتے ہیں|work=ڈیلی پاکستان|date=25 نومبر 2020|access-date=11 دسمبر 2020|first=محمد|last=شناور}}</ref><ref>{{Cite web|title=پاکستان کا اسرائیل کو تسلیم کرنا خراب سیاست ہے۔ مگر اس کا جواز ہے۔ {{!}} رائے|url=https://www.haaretz.com/world-news/.premium-pakistan-recognizing-israel-is-dirty-politics-but-it-s-legitimate-1.9402390|access-date=2021-01-04|website=ہائریٹز ڈاٹ کام|language=en}}</ref>
* [[مئی]] [[2021ء]] میں اسرائیل فلسطین تنازع میں کئی وجوہ سے بھڑک اٹھا۔ اس میں [[شیخ جراح]]، [[مشرقی یروشلم]] علاقے سے فلسطینی خاندانوں کا اخراج، اسرائیل کی جانب مسجد اقصٰی کے باب دمشق تک کی رسائی کو ماہ رمضان میں روکنا، اس شہروں میں سینکڑوں جوشیلے قوم پرستوں کے [[6 مئی]] کو "یوم یروشلم" کے موقع پر جو [[1967ء]] کی جنگ میں یروشلم کی فتح کا جشن ہے، مارچ کرنا دونوں فریقوں کے بیچ [[یروشلم تصادم، 2021ء|نئے تصادم]] کا سبب بنا۔<ref>{{cite web |last1=چیٹ ووڈ |first1=کین |title=کیوں مسجد الاقصٰی اکثر اسرائیل اور فلسطینیوں کے بیچ تصادم کی جگہ بنتی ہے |url=https://scroll.in/article/994828/why-the-al-aqsa-mosque-has-often-been-a-site-of-conflict-between-israel-and-palestine |website=اسکرول ڈاٹ ان |access-date=20 May 2021}}</ref> اس پر اپنے شدید رد عمل کے اظہار کے طور [[قومی اسمبلی پاکستان|پاکستان کی قومی اسمبلی]] نے [[17 مئی]] 2021ء کو ایک متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے فلسطینی عوام پر اسرائیل کے "منظم ظلم و ستم" کی شدید مذمت کی اور اطلاعات کے مطابق بیان کردہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف [[اقوام متحدہ]] کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔<ref name="parliament resolution">{{cite web |title=پاکستانی پارلیمنٹ اسرائیل فلسطین تنازع پر ایک قرارداد منظور کرتا ہے |url=https://www.outlookindia.com/newsscroll/pak-parliament-passes-resolution-on-israelpalestine-conflict/2084970 |website=[[آؤٹ لک]] |access-date=20 مئی 2021}}</ref>
* '''[[2020ء]]''' میں پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے صحافی احمد قریشی، پاکستانی یہودی شہری فشیل بنکھلڈ اور پاکستانی نژاد امریکیوں کے ایک گروپ سمیت 15 رکنی وفد نے بین المذاہب ہم آہنگی کے مکالمے میں شرکت کے لیے اسرائیل کا دورہ کیا۔ اس سفر کو غیر سرکاری تنظیم شاراکا نے مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان مشغولیت کو آسان بنانے کے لیے سپانسر کیا تھا۔ وفد نے اسرائیلی صدر [[اسحاق ہرتزوگ]] اور سفارت کار دانی ڈیان سے ملاقات کی۔ [[شاہ محمود قریشی]] نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم [[عمران خان]] اسرائیل کے ساتھ روابط قائم کرنے پر آمادہ تھے اور ان کی حکومت نے وفد کے دورے کی منظوری بھی دی تھی۔<ref>{{cite news|url=https://www.haaretz.com/israel-news/2022-05-25/ty-article-opinion/pakistani-group-israel-normalization-pm-imran-khan-pakistan-erupted/00000180-f6c3-d18b-a787-f7eb2e310000|title=ایک پاکستانی گروپ نے اسرائیل کا دورہ کیا۔ پھر پاکستان پھوٹ پڑا|work=ہاریٹز|date=25 مئی 2022|accessdate=28 May 2022|first=حمزہ اظہر|last=سلام}}</ref><ref>{{cite news|url=https://www.thenews.com.pk/print/958950-delegation-went-to-israel-from-us-not-pakistan-journalist|title=وفد پاکستان سے نہیں امریکا سے اسرائیل گیا: صحافی|work=دی نیوز|date=19 مئی 2022|accessdate=28 May 2022}}</ref> اسرائیلی صدر ہرزوگ نے ​​بعد میں عالمی اقتصادی فورم میں اس ملاقات کا کھلے عام اعتراف کیا: "اور مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ ایک حیرت انگیز تجربہ تھا۔ ہمارے پاس اسرائیل میں پاکستانی لیڈروں کا کوئی گروپ اس دائرہ کار میں نہیں ہے۔ اور یہ سب ابراہیم معاہدے سے ہوا، یعنی اس خطے میں یہودی اور مسلمان ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔۔۔۔".<ref>{{cite news|url=https://www.dawn.com/news/1692110/great-change-israeli-president-says-received-delegation-of-pakistani-expats|title='عظیم تبدیلی': اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کے وفد کا استقبال کیا گیا۔|work=ڈان|date=29 مئی 2022|accessdate=1 June 2022}}</ref>