"یہودی تاریخ" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5 |
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5 |
||
سطر 176:
اس دور میں تمام تر یہودقدیم بابل والے علاقوں کے ترقی پزیر طبقات میں شمار ہوتے تھے۔ جیونیم دور (650-1250 ء) میں، بابل کی [[یشیوا]] کی درسگاہیں یہودیت سیکھنے کے اہم مراکز تھیں۔ جیونیم (یعنی "شاندار" یا "جینیئس")، جو ان درسگاہوں کے سربراہ تھے، یہودی شریعت میں بھی اعلیٰ ترین مقتدر کے طور پر تسلیم کیے گئے تھے۔
7ویں صدی میں، نئے مسلم حکمرانوں [[خراج|خراج ارضی ٹیکس]] کا قیام عمل میں لائے، جس کی وجہ سے بابل کے یہودی دیہی علاقوں سے [[بغداد]] جیسے شہروں کی طرف ہجرت کر گئے۔ یوں میں خوش حالی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ کے ساتھ ساتھ [[سعدیہ گائون]] جیسے یہودی مفکرین میں قدرے زیادہ عالمی طرز فکر پیدا ہوا، جس کا تاریخ میں پہلی بار مغربی فلسفے کے ساتھ گہرا تعلق تھا۔ جب 10ویں صدیء میں [[خلافت عباسیہ|عباسی حکومت]] اور بغداد شہر کا تنزل شروع ہوا تو بہت سے بابلی یہود نے [[بحیرہ روم]] کے علاقوں کیجانب ہجرت کی، جس نے یہودی دنیا میں بابلی یہودی رسم و رواج کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔<ref>[[Marina Rustow]], [http://perspectives.ajsnet.org/the-iran-iraq-issue-fall-2010/baghdad-in-the-west-migration-and-the-making-of-medieval-jewish-traditions/ Baghdad in the West: Migration and the Making of Medieval Jewish Traditions] {{wayback|url=http://perspectives.ajsnet.org/the-iran-iraq-issue-fall-2010/baghdad-in-the-west-migration-and-the-making-of-medieval-jewish-traditions/ |date=20200711065105 }}</ref>
=== ابتدائی اسلامی ہسپانیہ میں یہودی سنہری دور(711ء-1031ء) ===
|