"کمپیوٹر وائرس" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل ترمیم از موبائل ایپ)
سطر 24:
قدیم یونانی روایات کے ٹروجن ہارس کی طرح وائرس کی یہ قسم عام بے ضرر پروگرام یا سوفٹ وئیر کے ساتھ اپنے آپ کو اٹیچ کر لیتی ہے اور اس پروگرام کو چلانے سے یہ بھی ایکٹو ہوکر اپنا کام شروع کردیتا ہے۔ ٹروجن ہارس عام طور پر Softwares یا CD's میں عام ہوتے ہیں جو غیر قانونی طور پر بنائی جاتی ہیں۔ کاپی شدہ سی ڈیز اس کے پھیلانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ ان میں چائنا وائرس کو آج کل بہت شہرت حاصل ہے۔
==وائرس سے بچنے کے طریقے==
وائرس سے بچنے کے طریقے مندرجه ذیل هیں;
1:۔ بچاﺅ اور کھوج لگانا۔
* بچاؤ اور کھوج لگان
* حدبندی اور بحالی
1:۔ ===بچاﺅ اور کھوج لگانا۔لگانا===
 
کمپیوٹر یوزر ایسے سوفٹ وئیر پہلے سے تیا ررکھ سکتاہے جو وائرس سے خبردار کرسکیں۔ فلاپی ڈسک ، فلیش ڈسک اور ہر سی ڈی کو پہلے قابل اعتماد انٹی وائرس سے سیکن کرکے استعمال کیا جائے۔ یہاں تک کہ نئی ونڈو کرنے کے بعد سب سے پہلے وائرس کا سیکن کروائیں باقی انسٹالیشن بعد میں مکمل کرکے ایک دفعہ سارے کمپیوٹر کا سکین کرلیں۔ پھر کم از کم ہفتہ وار سیکنگ کی جائے ورنہ جتنی جلدی ممکن ہو کمپیوٹر سکین کر لیا جائے۔
2:۔ ===حد بندی اور بحالی===
وائرس کی حد بندی اس طرح سےکی جاسکتی ہے کہ اگر انفکٹڈ ہوچکی ہے تو ایسے کمپیوٹر کو نیٹ ورک سے فوراً علیٰحدہ کر لیںاور اس طرح سے فائلز کا تبادلہ روک دیا جائے اور دوسری صورت یہ کہ اگر کمپیوٹر سسٹم میں وائرس داخل ہوچکا ہے تو اس کو ختم کرنا ہر کام سے زیادہ ضروری ہے بعض سوفٹ وئیر (انٹی وائرس ) خود وائرس پروگرام ہوتے ہیں۔ انٹی وائرس پروگرام ہمیشہ قابل اعتماد شخص کے مشورے سے ہی استعمال کریں نا کہ سنا سنایا پروگرام کو انسٹال کیا جائے یہ آپ کے کمپیوٹر سسٹم کا معاملہ ہے ۔
5: ==وائرس کے مقاصد==
وائرس پروگرام بنانے والوں کے دو مقاصد ہوتے ہیں۔ نمبر 1 وہ یہ کہ کسی مخصوص شخص یا ادارے کے ریکارڈ کو تباہ کیا جاسکے ۔ نمبر 2 مخصوص وائرس کی مدد سے کسی کے کمپیوٹر سے معلومات چوری کی جاسکیں۔
6: ==وائرس کی تاریخ==
1949ءمیں ہنگری کا ایک باشندہ جو امریکہ میں قیام پزیر ہوچکا تھا یعنی (John Von Neumann) نے نیوجرسی کی ایک انسٹی ٹیوٹ میں یہ ارادہ کیا کہ اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ کیا کمپیوٹر پروگرام ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں خود بخود منتقل ہوسکتے ہیںیا نہیں لہٰذا 1950ءکی دہائی میں ایک ایسی کھیل بنائی گئی جس کے نتیجے میں اس کھیل کوکھیلنے والے چھوٹے چھوٹے کمپیوٹر پروگرام بناتے تھے جو اپنے حریف کے سسٹم پر حملہ آور ہوتے تھے اور اسکے پروگرام کو مٹانے کی کوشش کرتے تھے۔1983ءمیں ایسے پروگرامزکو وائرس کانام دیا گیا۔1985ءمیں وائرس سے ملتے جلتے پروگرام سامنے آئے جس کے نتیجے میں وائرس پروگرام کو ترقی ملی 1986ءمیں برین وائرس (Brain Virus)سامنے آیا۔جو ایک سال کے اندر اندر ساری دنیا میں پھیل گیا۔ 1988ءمیں ایک وائرس کا پتہ لگا جس نے پوری یونائیٹڈ اسٹیٹ میں تہلکہ مچا دیااور اسی طرح 1990ءکی دہائی میں اور اسکے بعد تک وائرسز کی اقسام بہت ہی پیچیدہ ہوگئی.