"ساغر جیدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 28:
’’ ڈاکٹر ساغر جیدی کی دوہا گوئی بھی تشبیہات سے مغتنم ہے۔ آپ کے دوہوں میں تشبیہ کارفرما نظر آتی ہے۔ بسا اوقات دوہے کا ایک مصرعہ مشبہ اور دوسرا مصرعہ مشبہ بہ معلوم ہوتا ہے۔ آپ کی تشبیہوں میں طنز کی ایک لطیف تہہ داری پائی جاتی ہے۔ تحیر آفرینی اور بصیرت افروزی کی فضاء اپنی تمام جلوہ سامانیوں کے ساتھ رونق افروز ہے‘‘۔
 
{{اقتباس|ساغرؔ ! بہتے وقت کا ایسا ہے ٹھراؤ
دریا میں ہے ناخدا، صحرا میں ہے ناؤ}}
{{اقتباس|زاغ کے دسترخوان پر کتنے تھے شہباز
میرے کان میں پھونک دے کالے پیلے راز}}
 
{{اقتباس|مشکیزے میں کہکشاں، کوزے میں مہتاب
دیکھ رہی ہے زندگی، کیسے کیسے خواب}}
{{اقتباس|موٹا چندہ اور میں، سوچئے میرے پیر
اک چڑیا کے پاؤں میں، فولادی زنجیر}}
ان خصوصیات کے علاوہ ان کے دوہوں میں جنسیت بھی پائی جاتی ہے۔ اس نوعیت کے چند دوہے ملاحظہ ہوں ؂
{{اقتباس|گھر والی پر رات میں ،کیوں ہوتے ہو لال
موسم سرما ہے میاں، کھینچ لو اپنی شال}}
{{اقتباس|ایسے اٹھایا راہ سے، گوری نے رومال
منہ سے سب کے آج بھی ٹپک رہی ہے رال}}
{{اقتباس|پیش نہ کرپایا انہیں، اپنا گرم لحاف
بے حد کالی رات تھی، دل بھی نہیں تھا صاف}}
 
==ساغر ؔ جیدی کی نظم گوئی==