"ہرات" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5:
|native_name = هرات
|nickname =
|settlement_type =
|settlement_type = شہر صوبہ قندھارجہاں درانی قبائل کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ ہخامنشیوں کے ہَرن َوَتی Haranwati، قدیم زمانے کے ارکوشیا Arachsia اور ازمنہ وسطیٰ کے زمین داور اور زابل کا مترادف بتایا جاتاہے۔ اس میں دریائے ہلمند، ترنک، اغنداب اور ارغان کی وادیاں شامل ہیں۔ قندھار اس صوبے کے نام پر موجودہ شہر قندھار کا نام رکھا گیا ہے۔ جس نے گرشک، بست اور الرخج کے قدیم شہروں کی جگہ لے لی ہے۔ (قندھار، معارف اسلامیہ)
ہرات
ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا، پھر سلوکی اس کے وارث ہوگئے۔ مگر جلد ہی ان کو سھتیوں نے مار بھگایا۔ جب پارتھیوں نے سھتیوں کو زیر دست کیا تو یہ علاقہ بھی ان کا باج گزار ہو گیا۔ مگر جلد ہی اس علاقے پر کشان خاندان کا قبضہ ہوگیا۔ کشان حکومت سے یہ علاقہ اردشیر اول نے حاصل کیا اور یہ ساسانیوں کے قبضہ میں آگیا۔ مگر اس علاقے پر چوتھی صدی عیسوی تک ہنوں کا قبضہ ہوچکا تھا اور یہاں ہنوں کی زابلی شاخ حکمران تھی۔ ہنوں سے حکومت ترکوں نے چھین لی اوریہاں ترک چھاگئے۔
ہری رود کی زرخیز وادی اور اس کھلے میدانی علاقے پر مشتمل ہے جو کہ کوہستان ہزارہ اور سرحد ایران کے درمیان واقع ہے۔ اس میں ان پہاڑوں کا بڑاحصہ شامل ہے، جس میں ہزارہ اور چار ایماق قبائل آباد ہیں۔ (افغانستان۔ معارف اسلامیہ)
عربوں کی یلغار کے وقت یہاں برہمن شاہی حکمران تھے اور ان کا صدرمقام بست تھا۔ اسلامی لشکر کا پہلا ٹکراؤ (24ھ/ 644ء) میں وادی ارغنداب میں ہوا جس میں رتنبل مارا گیا اور اس کے بعد کی دوصدیوں تک عرب اس علاقے پر مستقل حملے کرتے رہے، گو انہوں نے اس علاقے پر قبضہ نہیں کیا۔ (258ھ/ 871ء) میں یعقوب بن لیث نے اس علاقے پر قبضہ کرلیا اور اس علاقے کو اسلامی مملکت کا جزو بنادیا۔ (افغانستان، معارف اسلامیہ)
خشاریہ کہ کتبہ میں اس کا نام اریا Aria آیا ہے بعد میں اس کا نام ہری اور پھر ہرات ہوگیا۔ (ڈاکٹرمعین الدین، قدیم مشرق جلد دؤم۔ ۵۱) اس کا دارلریاست شہر ہرات ہے۔ جو کہ تاریخ مشرق میں نہایت مشہور و معروف ہے۔ اگرچہ یہ اپنی سابقہ عظمت وشان بڑی حد تک کھو چکا ہے، تاہم یہ اب بھی اہم مقام ہے۔ اس صوبے کے جنوبی حصہ میں شہر سبزوار بھی ایک بارونق شہر ہے۔ ہخامنشی خاندان سے یہ علاقہ سکندرنے چھینا۔ پھر سلوکی اس کے وارث بنے، لیکن جلد ہی پارتھیوں نے سلوکیوں کو اس علاقے سے نکال باہر کیا۔ جب پارتھیوں نے مملکت کی باگ دوڑ ساسانیوں کے حوالے کی تو یہ علاقے ساسانیوں کے قبضے میں آگیا۔ عربوں کے حملے کے وقت یہاں کا مزبان (حاکم) ماہویہ سوری تھا۔ جب آخری ساسانی تاجدار یزدگر عربوں سے پناہ لینے کے لئے مرو جارہا تھا تو ماہویہ سوری نے اسے ایک پن چکی والے کے ہاتھوں مروادیا۔ حضرت عمرؓ کے دور میں جب احنف بن قیس کی سردگی میں عربوں نے پیش قدمی کی تو وہ پیچھے ہٹ گیا اور اس طرح یہ علاقہ عربوں کے قبضے میں آگیا۔ (افغانستان۔ معارف اسلامیہ)
ہرات نے تیموری خاندان کے سلطان حسین بالقرا کے عہد میں بڑی شہرت کے حامل شعرا اس کے دربار سے منسلک مولانا عبدالرحمٰن جامی اور میر علی شیر نوائی تھے۔ یہی� ہرات کا شہر تھا فارسی زبان کے پہلے غزل گو نابینا شاعر رودکی نے اسمعیل سامانی کے سامنے اپنا یہ مشہور راگ الاپا تھا۔
* بوئے جوئے مولیاں آیدھمی یاد یار مہرباں آید ھمی
* (معین انصاری)
 
 
<!-- images and maps ----------->