"ایمان بالقدر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 56:
# تقدیر معلق
 
=== 1. تقدیر مبرم حقیقی ===
 
پہلی قسم تقدیر مبرم حقیقی ہے۔ یہ آخری فیصلہ ہوتا ہے جس کو اللہ تعالٰیٰتعالیٰ کے حکم سے لوح محفوظ پر لکھ دیا جاتا ہے اور اس میں تبدیلی نا ممکن ہے اسی لیے جب فرشتے قوم لوط علیہ السلام پر عذاب کا حکم لے کر آئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بارگاہ خداوند میں عرض کے باوجود اﷲتعالیٰ نے عذاب نازل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا :
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}يَا إِبْرَاهِيمُ أَعْرِضْ عَنْ هَذَا إِنَّهُ قَدْ جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ وَإِنَّهُمْ آتِيهِمْ عَذَابٌ غَيْرُ مَرْدُودٍ{{ڑ}}{{ن}} <ref>[http://irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/11#76 القرآن، ھود، 11 : 76]</ref>
 
’’(فرشتوں نے کہا:) اے ابراھیمابراہیم! اس (بات) سے درگزر کیجئے، بیشک اب تو آپ کے رب کا حکمحکمِ (عذاب) آآچکا چکا ہےہے، اور انہیں عذاب پہنچنے ہی والا ہے جو پلٹایا نہیں جا سکتا۔‘‘}}
 
چونکہ یہ عذاب قضائے مبرم حقیقی تھا اس لیے نہ ٹل سکا۔
 
=== 2. تقدیر مبرم غیرحقیقی ===
 
دوسری قسم تقدیر مبرم غیر حقیقیغیرحقیقی ہے، جو عام حالات میں تو طے شدہ ہوتی ہے مگر خاص حالات میں اکابر اولیاء و صالحین کی دعا سے اس میں تبدیلی ممکن ہے۔ اسی نسبت احادیث میں ارشاد ہوتا ہے:
 
{{اقتباس|1۔ لَا يُرَدُّ الْقَضَاءِ إِلاَّ الدُّعَاءَ.الدُّعَاءَ۔ <ref>ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب القدر، باب ماجاء لا يرد القدر الا الدعاء، رقم : 2139</ref>
 
’’صرف دعا ہی قضا کو ٹالتی ہے۔‘‘}}
 
{{اقتباس|2۔ اِنَّ الدُّعَا يَرُدُّ الْقَضَآءَ الْمُبْرَمَ.الْمُبْرَمَ۔ <ref>ديلمي، الفردوس بما ثور الخطاب، 5 : 364، رقم : 8448</ref>
 
’’بے شک دعا قضائے مبرم کو ٹال دیتی ہے۔‘‘}}
 
=== 3. تقدیر معلق ===
 
تیسری اور آخری قسم قضائے معلق کی ہے، جس تک اللہ تعالٰی کے اکثر صالح اور نیک بندوں کی رسائی ہو سکتی ہے، خواہ وہ اللہ تعالٰیٰ کی عطا سے ہو یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت سے ہو یا اولیاء کرام کی دعاؤں سے، والدین کی خدمت سے یا صدقہ و خیرات سے ہو۔ اﷲ تعالٰیٰ کی طرف سے بھی یہ وعدہ ہے کہ اگر کوئی بندہ چاہے تو ہم اس کے بدلنے والے ارادے، نیت اور دعا کے ساتھ ہی اس کی تقدیر بھی بدل دیں گے۔ سورۃ الرعد میں ارشاد فرمایا:
 
{{اقتباس|{{ٹ}}{{ع}}يَمْحُويَمْحُوا اللّهُ مَا يَشَاءُ وَيُثْبِتُ وَعِندَهُ أُمُّ الْكِتَابِ{{ڑ}}{{ن}} <ref>[http://irfan-ul-quran.com/quran/urdu/contents/sura/ar/1/ur/1/ra/1/en/1/sid/13#39 القرآن، الرعد : 13، 39]</ref>
 
’’اللہ’’اﷲ جس (لکھے ہوئے) کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) ثبت فرما دیتا ہےہے، اور اسی کے پاس اصل کتاب (لوحلوحِ محفوظ) ہے۔‘‘}}
 
== سیدنا عمر {{رض}} کا عمل ==