"چاند کور" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 28:
تاریخی حوالہ جات کے مطابق5 نومبر 1840ء کومہاراجہ کھڑک سنگھ کا انتقال ہوا ۔اہالیان لاہور کو مہاراجہ کی موت کی خبر توپوں کے گولے داغ کر دی گئی ۔ رسوم ورواج کے مطابق اس کے بیٹے مہاراجہ نونہال سنگھ نے اس کی لاش کو چتا کو آگ لگائی۔مہاراجہ کی دو بیواؤں(کھیم کور ، ایشا رکور) اور سات کنیزوں نے ستی ہونے کا فیصلہ کیا ان خواتین کو چتا میں بٹھا کر کہاگیا کہ وہ مہاراجہ نونہال سنگھ کے لئے دعا کریں مگر انہوں نے کسی قسم کی کوئی دعا نہ کی ۔
مشہور سکھ مصنف ہربنس سنگھ نے اپنی کتاب Death of Prince Nau Nihal Singhمیں تحریرکیا ہے کہ ابھی کھڑک سنگھ کی لاش کو جلے ہوئے تھوڑاسا وقت ہوا تو مہاراجہ نونہال سنگھ نے امراء کے ہمراہ قلعہ کی واپسی کا قصد
اس واقعہ کو مؤرخین نے اتفاقی حادثہ کانام دیا مگر (Encyclopedia of Sikhism, Vol. III, p. 212). کے مطابق یہ ایک سازش تھی جسے وزیر اعظم دھیان سنگھ نے تشکیل دیاتھا مگر بغور جائزہ لیاجائے تو محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم دھیان سنگھ کو اس کٹھ پتلی مہاراجہ سے کسی قسم کی کوئی شکائت نہ تھی تمام اختیارات وزیر اعظم دھیان سنگھ کے پاس تھے۔تاہم یورپی مصنفین کانن گھم(Cunningham)،(گارڈنرGardner)سمتھ،(سٹین بیکSteinback)بھی اس نقطہ کی حمایت کرتے ہیں کہ یہ ایک سازش تھی جس کا خالق وزیر اعظم دھیان سنگھ تھا۔
نونہال سنگھ کی موت کے بعد اس کی ماں چاند کورنے “ملکہ مقدس“کے لقب سے تخت لاہور سنبھالا▼
▲نونہال سنگھ کی موت کے بعد اس کی ماں چاند کورنے “ملکہ مقدس“کے لقب سے تخت لاہور
{{حوالہ جات}}
|