"وشوناتھن آنند" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''وشوناتھن آنند''' پانچ بار شطرنج کے عالمی چیمپئن بنے۔ ان کا شمار دنیا کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے انیس سو پچاسی میں انٹرنیشنل ماسٹر کا درجہ اور مرتبہ حاصل کیا تھا۔ اُس وقت وہ صرف پندرہ برس کے تھے۔ انیس سو ستاسی میں وہ انڈیا کے پہلے اور اس وقت دنیا کے سب سے کم عمر گرینڈ ماسٹر بنے۔ اس عظیم بھارتی شاطر کو مدراس کا چیتا بھی کہا جاتا ہے۔
انیس سو ستاسی میں وہ انڈیا کے پہلے اور اس وقت دنیا کے سب سے کم عمر گرینڈ ماسٹر بنے۔
==عالمی فاتح==
آنند 2000ء ، 2007ء ، 2008ء ، 2010ء اور 2012ء کے عالمی چیمپئن بنے۔آنند 2000ء ، 2007ء ، 2008ء ، 2010ء اور 2012ء کے عالمی چیمپئن بنے۔<br />
عالمی مقابلوں میں ضابطہ یہ طے پایا گیا کہ بارہ مقابلے ہوں گے اگر ان بارہ مقابلوں میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تو پھر [[تیز رفتار شطرنج]] مقابلوں پر تکیہ کیا جائے گا۔ اگر ان مقابلوں میں بھی کوئی نتیجہ سامنے نہ آیا تو [[انتہائی تیز رفتار شطرنج]] کے دو مقابلے چھ منٹ والا میچ سفید مہروں کے ساتھ اور پانچ منٹ والا میچ سیاہ مہروں کے ساتھ، یہ بھی براربر رہا تو سیاہ مہرے کے حامل کھلاڑی کو چیمپئن بننے کا اعزاز دیا جائے گا۔<br />
===پہلی بار===
*انہوں نے اپنا پہلا بڑا عالمی خطاب انیس سو اکانوے میں جیتا تھا۔ اس مقابلے میں عالمی چیمپئن [[گیری کاسپاروف]] اور سابق عالمی چیمپئن [[اناتولی کارپوف]] نے بھی حصہ لیا تھا۔
===دوسری بار===
2007ء میں [[جرمنی]] شہر [[بون]] میں [[شطرج]] کی [[عالمی چیمپئن]] شپ کا آغاز چودہ اکتوبر کو ہوا۔ اس چیمپئن شپ کے سلسلے میں مقابلے ماہ ستمبرکی دو تاریخ تک جاری رہے۔<br />
عالمی شطرنج چیمپئن شپ دومیں دفاعی عالمی چیمپئن وشوناتھن آنند کے مد مقابل سابقہ عالمی چیمپئن [[شاطر|شاطروںروس]] کے درمیان[[ولادی جاریمیر ہے۔کرام اِننک]] میںتھے۔ ایکروسی دفاعیشاطر گزشتہ سال کے آزاد عالمی چیمپئن تھے<ref>شطرنج کی عالمی چیمپئن شپ میں سن اُنيس سو ترانوے (1993ء)سے لے کر سن دو ہزار چھ (2006ء) تک اختلاف پایا جاتا تھا۔ اور 2007ء اس متحدہ چیمپئن شپ کی ابتداء پر بھارتی شاطر وشوناتھن آنند ہیںنے جنعالمی کااعزاز تعلُقحاصل [[مدراس]]کیا تھا۔ سن اُنیس سو ترانوے میں سابق روسی کھلاڑی [[بھارتگیری کاسپاروف]] نے ایک اور کھلاڑی کی مدد سے ہے۔عالمی جبسطح کہپر اُنشطرنج کےکھیل مدمیں مقابلقواعد سابقہو عالمیضوابط چیمپئنمیں [[روس]]پیدا ہونے والی بے ضابطگیوں کے [[ولادیبعد میرپرو کرامفیشنل نک]]شطرنج ہیں۔ایسوسی روسیایشن شاطرقائم گزشتہکر ساللی تھی جو بعد میں اُن کے عالمیسیاست چیمپئنمیں تھے۔فعال ہونے کے بعد غیر فعال ہو گئی۔</ref>۔ بھارتی کھلاڑی وشوناتھن آنند سابقہ چیمپئن ہیں اور سن دو ہزار چھ میں کھیلی جانے والی عالمی چیمپئن شپ کے فاتح رہ چکے ہیں۔
<br />
پہلی دو گیمز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئیں۔ دوسری گیم میں وشواناتھن آنند کو ایک پیادے کی سبقت حاصل تھی مگر انجام کار یہ گیم بھی پہلی کی طرح ڈرا ہو گئی۔
===تیسری بار===
بھارت کے گرینڈ ماسٹر وشوا ناتھن آنند نے [[بلغاریہ]] کے چیلنجر [[ویزلین ٹوپالوف]] کو عالمی چیمپئن شپ کے لئے شیڈول بارہویں اور آخری گیم میں شکست دے کر اپنے اعزاز کا دوسری مرتبہ دفاع کیا۔ بھارت کے عالمی شہرت کے چالیس سالہ گرینڈ ماسٹر شطرنج کے عالمی چیمپئن ہیں اور وہ عالمی درجہ بندی میں تیسرے مقام پر ہیں۔ بھارتی شاطر کو مدراس کا چیتا بھی کہا جاتا ہے۔ وہ سن 2007ء میں بھی عالمی چیمپئن کے اعزاز کا پہلی مرتبہ کامیاب دفاع کر چکے ہیں۔<br />
عالمی چیمپئن شپ کے دوران کھیلی گئی ابتدائی گیارہ گیمز میں دونوں شاطروں نے دو گیمز جیتیں۔ بقیہ تمام برابری پر ختم ہوئیں۔ چیمپئن شپکھیل کے قواعد و ضوابط کے مطابق گیم جیتنے پر ایک اور برابر ختم ہونے پر آدھا پوائنٹ دیا گیا۔ اس طرح بارہویں گیم سے قبل دونوں کے ساڑھے پانچ پوائنٹس تھے۔ چیمپیئن شپ جیتنے کے لئے ساڑھے چھ پوائنٹ کا ہدف تھا۔<br />
12ویں گیم میں بھارتی گرینڈ ماسٹر نے چیلنجر ٹوپالوف کے دفاع کو توڑتے ہوئے بادشاہ کو 56 ویں چال میں [[شہ]] (چیک) دیتے ہوئے [[شہ مات]] دے دی۔ ٹوپالوف نے جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 40ویں چال میں آنند کے بادشاہ کو اپنے رخ (Rook) سے شہ دینے کی جو کوشش کی، وہی اُن کی مات کا سبب بنی۔ اس چال کو ٹوپالوف نے بعد میں اپنی غلطی کے طور پر تسلیم بھی کیا۔ بارہویں گیم میں چالیسویں چال سے قبل ایک مقام پر آنند نے چیلنجر ٹوپالوف کو گیم برابری پر ختم کرنے کی پیشکش بھی کی تھی، جو ٹوپالوف نے مسترد کردی تھی۔<br />
وشواناتھن آنند نے چیمپئن شپ کی بارہویں گیم کو اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کی انتہائی مشکل گیم قرار دیا۔ مبصرین کے مطابق آنند نے اپنے ٹھنڈے اور دھیمے مزاج کی وجہ سے اس گیم میں کامیابی حاصل کی۔ اس گیم سے قبل دونوں شاطروں نے سفید مہروں کے ساتھ گیم جیت کر پوائنٹ حاصل کئے۔ بارہویں گیم میں ٹوپالوف کے پاس سفید مہرے تھے اور گمان تھا کہ وہ گیم جیت سکتے ہیں لیکن بھارتی [[شاطر]] نے سیاہ مہروں کے ساتھ دفاع پر مجبور ہوتے ہوئے شاندار انداز میں فتح کی چالیں ترتیب دیں۔<br />
عالمی چیمپئن شپ ایک بار پھر جیتنے پر وشواناتھن آنند کو بارہ لاکھ یورو کی انعامی رقم دی گئی ہے۔ چیلنجر بلغاریہ کے ویزلین ٹوپالوف کو آٹھ لاکھ یورو کی انعامی رقم ملی ہے۔ عالمی چیمپئن شپ کا انعقاد [[بلغاریہ]] کی شطرنج ایسوسی ایشن نے عالمی ادارے کی نگرانی میں کیا تھا۔
===چوتھی بار===
===پانچویں بار===