"انسانی ارتقاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 3:
== زندگی کی ابتدا ==
 
[[کرہ ارض]] کی عمر تقریباً پانچ ارب سال ہے ۔ہے۔ زمین پر زندگی کا آغاز تقریباً تین ارب اسی کروڑ سال پہلے ہوا ۔ہوا۔ حیوانات اور نباتات کی علحیدگیعلیحدگی تقریباً ایک ارب سال پہلے ہوئی ۔ہوئی۔ تقریباً پچاس کروڑ سال پہلے زندگی سمندر سے زمین پر آئی ۔آئی۔
== ابتدائی جد ==
 
انسان کے جد کا سلسلہ چھ سے سات کروڑ سال پہلے چار پاؤں والے شجری جانور سے شروع ہوا ۔ہوا۔ جو کہ درخت کے قدیم چھچھوندر سے ملتا جلتا تھا ۔تھا۔ یہ ایک لمبی ناک والا گلہری نماہنما جانور تھا ۔تھا۔ جس کے چار پاؤں اور دم بھی تھی ۔تھی۔ یہ دم جد انسان کے قدیم بالغ جد کی نہیں بلکہ جینی جد کی نمائندگی کرتی ہے ۔ہے۔
 
انسان ، گائے ، مرغی ، کچھوے اور مچھلی کے موازنہ کریں تو یہ اپنے آغاز میں ایک جیسے ہوتے ہیں ۔ہیں۔ بعد میں جوں جوں ان کی نشو و نما ہوتی ہے ان کی شکل و صورت مختلف ہوتی جاتی ہے ۔ہے۔
== دوسرا مرحلہ ==
 
اگلہاگلا مرحلے میں اس مخلوق کے جسمانی حجم میں اضافہ اس کے تنے پر چمٹ کر چڑھنے کے باعث ہوا ۔ہوا۔ جس میں اس کے اگلے پاؤں بطور بازو اور پچھلے پاؤں بطور پاؤں کے استعمال ہوتے تھے ۔تھے۔ اس کے بعد شاخ در شاخ چھولنے لگا تو اس سے اس کی چھاتی چوڑی اور کمر سیدھی ہوگئی ، ٹانگیں بدن کی سیدھ میں آگئیں اور پاؤں کا کندھوں کے ساتھ جوڑ آزاد ہوگیا ۔ہوگیا۔ جس کی بدولت بازو دائیں بائیں اور اوپر نیچے آگے ، پیچھے حرکت کرنے کے قابل ہوگیا ۔ہوگیا۔ اس عمل سے گزرنے باعث دوسرے چوپایوں کے اگلے پاؤں ایسی حرکت نہیں کرسکتے ہیں ۔ہیں۔ حلانکہ گھوڑے کا ظہور چھ کروڑ سال قبل ہوا تھا ۔تھا۔ لیکن ان کا ارتقائارتقاء دوسرے رخ پر ہوا ۔ہوا۔ قدیم گھوڑے کے پاؤں میں چار کھڑ تھے اور اس کا قد کندھے تک ایک فٹ سے بھی کم تھا ۔تھا۔ اس دانت چھوٹے تھے اور وہ نرم گھاس کھاتا تھا ۔تھا۔ اس سے ترقی کرکے آج کے گھوڑے کی صورت میں سامنے آیا ۔آیا۔ جو سخت گھاس کھا سکتے ہیں ۔ہیں۔
 
انسان کے اجداد شاخ در شاخ جھولنے کے مرحلے میں زیادہ نہیں رہے ۔جھولنےرہے۔جھولنے کی عادت بندروں کے اجداد میں طویل عرصہ تک رہی ۔رہی۔ جس کے باعث ان کی آئندہ نسلوں کے بازوں میں بے جا طوالت پیدا ہوگئی اور ٹانگیں کمزور ہو گئیں ۔گئیں۔
== تیسرا مرحلہ ==
 
تیسرے زمانے کے شروع میں [[آب و ہوا]] گرم تھی ۔تھی۔ گرم خطہ استوا کے دونوں طرف خطہ جدی اور سرطان تک پھیلا ہوا تھا ۔تھا۔ پہلے نذدیکی زمانے میں ( چھ کروڑ پچاس لاکھ سال قبل تا پانچ کروڑ نوے لاکھ قبل ) آزاد شیر دار جانوروں PRIMATES کی کئی نسلیں پھیلیں تھیں ۔تھیں۔
اسی زمانے میں ( چار کروڑ سال قبل ) ماقبل مانس PROSMIAN مخلوق زمین پر رہتی تھی ۔تھی۔ اس کے چونتیس دانت تھے ۔تھے۔ یہ ترقی کر کے مانس نما مخلوق بنی ۔بنی۔ جسے دوطرفہ مانس AMPHIPITHECUS کہتے ہیں ۔ہیں۔ اس کی جبڑے کا چھوٹا سا ٹکڑا برما سے ملا ہے ۔ہے۔ لیکن اس سے زیادہ کوئی اور قابل ذکر ثبوت اس کے بعد آنے والے زمانے یعنی فجری نذدیکینزدیکی زمانہ Eocene تک نہیں مل سکا ۔سکا۔
== چوتھا مرحلہ ==
 
اس کے بعد خفیف نزدیکی زمانہ Oligocene ( تین کروڑ چالیس لاکھ سال سے دو کروڑ پچاس لاکھ سال قبل ) قدیم بندر اور انتہائی قدیم انسان نما مانس وجود میں آئے ۔آئے۔ دو طرفہ مانس کے بعد اس دور میں یعنی لگ بھگ تین کروڑ سال پہلے خفیف مانس OLIGOPITHECUS وجود میں آیا ۔آیا۔ یعنی ایسی مخلوق کس قدر مانس تھی اور زیادہ تر ماقبل مانس یہ پرانی دنیا کا بندر تھا ۔تھا۔ اس کے دانت انسانوں کی طرح 32 تھے اور یوں یہ ماقبل مانس سے ایک قدم آگے تھا ۔تھا۔ خفیف مانس سے براہ راست بندر پیدا ہوا یعنی آج کل کے بندر کا جد امجد ۔امجد۔ خفیف مانس کا قدم تقریباً ایک فٹ اونچا تھا اور چوپایہ تھا اور شاید یہ براہ راست انسانوں کے جدوں میں نہیں آتا ہے اور یہ تین کروڑ سال قبل دنیا میں موجود تھا ۔تھا۔ اس کے مجہرات FOSSILES مصر سے جنوب و مغرب میں ایک جگہ فایوم سے ملے ہیں ۔ہیں۔ فایوم سے جو مجہرات ملے ہیں ان میں جھاڑیوں کے وافر مجہرات ہیں ۔ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس عہد میں وسیع جنگلات تھے اور جن میں کترنے والے جانور ، کھر دار سبزی خور شیر دار جانور ، سور ، چھوٹے ہاتھی اور شیر دار جانورں بکثرت تھے ۔تھے۔ ان میں بعض مشہور قسموں میں سے ایک شیر دار پیرا پتھے کس PARAPITHECUS کے نام سے جانا جاتا تھا ۔تھا۔ اسے افریقی بندروں کا پیشرو سمجھا جاتا ہے ۔ہے۔ اس طرح پیرا پتھے کس کی ایک قسم اپیڈیم کے مجہرات بھی ملے ہیں ۔ہیں۔ جس سے بعد میں میں آنے والے ( زیادہ نذدیکینزدیکی زمانہPliocene ) میں یوپتھے کس جنم لیا ۔لیا۔ جو ایک گبن نما مخلوق تھی ۔تھی۔
 
مصر میں فایوم ہی سے خفیف نذدیکینزدیکی زمانہ کے جو مجہرات ملے ہیں ان میں کئی قسم کے بن مانس بھی شامل ہیں ۔ہیں۔ انہی میں ایک مشہور بن مانس ہے جس کو ماقبل زائد مانس پروپلا یوپتھے کس PIEROLALPITHECUS کا نام دیا گیا ہے ۔ہے۔ یہ تین کروڑ سال قبل کی مخلوق ہے ۔ہے۔ شروع شروع میں اسے موجودہ گبن کے شجرہ نسب میں رکھا گیا ۔گیا۔ لیکن بعد کی تحقیقات سے اس بات کا امکان پیدا ہوا کہ یہ موجودہ انسان کے شجرہ نسب میں شامل ہوسکتا ہے ۔ہے۔ اس خیال کو اس کے دانتوں کی ساخت سے مزید تقویت ملی ہے ۔ہے۔ اس کی جسمانی ساخت بندروں سے زیادہ مانس سے مشابہ تھی ۔تھی۔ لیکن یہ بات ابھی قیاس آرائی ہے اور اس کو فیصلہ کن طور پر تسلیم کرلینے کے لیے مزید شواہد کی ضرورت ہے ۔ہے۔ یہ جاندار بھی چوپایہ تھا ۔تھا۔
 
== پانچواں مرحلہ ==
 
کم نذدیکینزدیکی زمانہ Mioicene ( دو کروڑپچاس لاکھ سال تا ایک بیس ہزار سال قبل ) آزاد شیر دارں کے ارتقائارتقاء میں زبر دست اہمیت کا حامل ہے ۔ہے۔ اسی زمانے میں بڑے بڑے قد و قامت کے آزاد شیر دار دنیا میں پھیلے ہوئے تھے ۔تھے۔ خاص کر ایشیائایشیاء ، افریقہ اور یورپ میں ان کی پچاس انواع کے ڈھانچے ملے ہیں ۔ہیں۔ جن کو بیس قسموں میں تقسیم کیا گیا ۔گیا۔ انہی میں مشہور دیو قامت مانس DRYOIPATHCUS بھی شامل ہیں ۔ہیں۔ اس کا ڈھانچے فرانس میں 18521852ء میں ملے ۔ملے۔ اس کے کثیر تعداد میں ڈھانچے [[مشرقی افریقہ]] میں ملے جو اسی زمانے سے تعلق رکھتے تھے ۔تھے۔ یہ سارے جانور [[آتش فشاں]] پٹھنے اور لاوے میں دب جانے کی وجہ سے مخجر کی شکل میں محفوظ ہوگئے ۔ہوگئے۔
 
اسی زمانے میں کرہ ارض کی تاریخ کا سب سے دراز قامت کا جانور بلوچی تھریم baluchitherium پاکستان میں پایا جاتا تھا ۔تھا۔ اس کا زمانہ دوکروڑ ساٹھ لاکھ سال قبل کا ہے ۔ہے۔ یہ درختوں کے پتے کھاتا تھا اور بغیر سینگ کا جانور تھا ۔تھا۔ اس قد کندھے تک5تک 5.5 میٹر ( 18 فٹ ) تھا ، ارتقائے حیات میں شروع سے اب تک کا یہ سب سے بھاری بھرکم اور دراز قامت جانور ہے ۔ہے۔ اس کی کھوپڑی گو جسم کے مقابلے میں چھوٹی ہے لیکن پھر بھی چار فٹ تھی ۔تھی۔ اس کی اگلی ٹانگیں نسبتاً لمبی تھیں اور یہ اونچے درختوں کے پتے کھاتا تھاتھا۔ ۔ انڈاکوانڈیکو تھریم Indicotherium اس جانور کا رشتہ دار تھا ۔تھا۔ جدید گینڈے جس کے چہرے پر سامنے ایک یا دو سینگ ہوتے ہیں اسی کی نسل سے مانے گئے ہیں ۔ہیں۔
 
اس عہد کے انسان نما مانس ANTHROPOID APE کو انسان کا پیش رو تسلیم کیا گیا ہے ۔ہے۔ قدیم انسان نما مانس ارتقائارتقاء کے مراحل سے گزرتا ہوا مختلف خارجی حالات کے تحت دو شکلوں میں منقسم ہوا ۔ہوا۔ ایک وہ جو موجودہ انسان تک پہنچی اور دوسری وہ جو موجود مانس تک پہنچی ۔پہنچی۔ مانس کی چار قسمیں اب بھی موجود ہیں ۔ہیں۔ یعنی گبن ، چمپائزی ، گوریلا اور نگوتان ۔اورنگوتان۔
== اولین اجداد ==
یہ مسلہمسئلہ کےکہ کب اور کس وقت نسل آدم نسل مانس سے علحیدہعلیحدہ ہوئی ۔ہوئی۔ ابھی تک یہ طہطے نہیں ہوا ۔ہوا۔ ماہرین کی اکثریت نے جو تحقیقات کیں ہیں ان کی بنائبناء پر جو تخمینے لگائے گئے ہیں ، ان کے مطابق غالباً دو کروڑ سال قبل اور اقلتیاقلیتی رائے کے مطابق صرف پچاس لاکھ سال پہلے انسان کی نسل مانس نسل سے علحیدہعلیحدہ ہوئی اور انسانی نسل کا آغاز کا رام مانس RAMAPITECUS سے تسلیم کیا گیا ہے ۔ہے۔ رام مانس وہ مخلوق ہے جس نسل سے صرف انسان زندہ ہے ۔ہے۔ باقی شاخیں جو کوئی بھی بنیں ووہ راستہراستے میں ہی معدوم ہوگئیں ۔ہوگئیں۔ گو رام مانس بذات خود انسان نہیں ہے ، لیکن انسان کا پیش رو ضرور ہے اور دوسرے کسی ہم عصر کا پیش رو نہیں ہے ۔ہے۔ یوں وہ انسان کا قدیم ترین جد ہے اور انسانیت کا نقطہ آغاز تھا ۔تھا۔ وہ حیوانی سرحد کو پھلانگ کر انسانی دائرے میں داخل ہونے والی سب سے پہلی مخلوق ہے ۔ہے۔
 
راما مانس کو نسل انسانی کی طرف آنے کا نقطہ آغاز تسلیم کریں تو اس کا شجرہ نسب کچھ یوں بنتا ہے ۔ہے۔
 
( 1 ) '''راما پتھے کس''' Ramapithecus ۰0 رام مانس یا پوٹھوہار مانس دو کروڑ اسی لاکھ قبل ۔قبل۔ 1.1 میٹر یا 1.2 میٹر وزن 40 پونڈ نیم ایستادہ اوزار ساز نہیں تھا ۔تھا۔ انسان نما مانس میں یہ پہلی کیفیتی تبدیلی تھی ۔تھی۔ جانوروں کی دنیا میں انسانی نسل کا آغاز ۔آغاز۔ ابتدائی شکل میں ۔میں۔
 
( 2 ) '''آسٹریلو پتھے کس''' Australopithecus۔ جنوبی مانس 28 لاکھ تا 10 لاکھ سال قبل ۔قبل۔ اس کی تین قسمیں تھیں ۔تھیں۔
 
1 = '''افریقی جنوبی مانس''' ۔ آسٹریلو پتھے کس افریکانس Australopithecus Africanos ۔Africanos۔ نسل انسانی کا جد امجد ۔امجد۔ 20 لاکھ تا 15 لاکھ سال قبل ۔قبل۔ وزن 45 تا 60 کلو گرام ۔گرام۔ دماغ 519 کیوبک سینٹی میٹر ۔میٹر۔ اوزار ساز تھا اور انسانی مانس تھا ۔تھا۔
 
2 = '''ہو مور ہیسیس''' Homeorhesis۔ نازک اندام مانس ۔مانس۔ قابل آدمی ۔آدمی۔ چالیس لاکھ تا 25 لاکھ قبل ۔قبل۔ دماغ 640 کیوبک سینٹی میٹر ۔میٹر۔ اوزار ساز تھا ۔تھا۔ ساڑھے تین تا ساڑھے فٹ لمبا اور دو پایہ تھا ۔تھا۔ ناطق ہونے کا امکان ہے ۔ہے۔ اس کی نسل معدوم ہوچکی ہے ۔ہے۔
 
3 = '''گرانڈ جنوبی مانس''' ۔ وزن 150 پونڈپونڈ۔ ۔ دوپایہ ۔دوپایہ۔ دس لاکھ قبل ۔قبل۔ دماغ 435 تا 530 کیوبک سینٹی میٹر ۔میٹر۔ یہ مانس نہیں تھا انسان تھا ۔تھا۔ اس کی نسل معدوم ہوچکی ہے ۔ہے۔
 
( 3 ) '''ہوموار کٹس''' Homo Erectus۔ کھڑا آدمی = ظہور آدم دوسری کیفیتی تبدیلیتبدیلی۔ ۔ ارتقائارتقاء کے بعد انقلاب کا مرحلہ ۔مرحلہ۔ 15 لاکھ تا ایک لاکھ سال قبل ۔قبل۔ یہ انسان تھا مانس نہیں رہا تھا ۔تھا۔ اوزار ساز تھا ۔تھا۔ آگ استعمال کرتا تھا ۔تھا۔ ناطق نہ تھا ۔تھا۔ اس کی شکلیں جاوا انسان اور پیکنگ انسان ہے ۔ہے۔
 
( 4 ) '''ہوموسیپئین''' باشعور آدمیHomoآدمی SapinesHomo ۔Sapines۔ چھ لاکھ سال سے پندرہ ہزار قبل ۔قبل۔ یعنی قدیم ہجری دور ۔دور۔ اس کی شاخیں نی اینڈتھالاینڈرتھال انسانNeanderthalانسان ۔Neanderthal۔ کرومیگنان انسانCorانسان Cor Magnon Man ۔Man۔ چلاس انسان ، شنگھاؤ انسان ۔انسان۔
 
( 5 ) '''ہومو سیپیئن سیپیئن''' سیپئینHomoHomo Sapines Sapines ۔Sapines۔ باشعور باشعور انسان = موجودہ انسان ۔انسان۔
 
جنوبی مانس نے اوزار بنانے سیکھے ۔سیکھے۔ اوزار بنانے کی محنت نے اس کو مزید ترقی دی اور آئندہ زمانے میں ) یعنی چوتھے زمانے میں ( وہ ارتقائارتقاء کے بلند ترین مرحلے میں داخل ہوا ، یعنی جدید انسان بنا ۔بنا۔
چوتھا زمانہ The Quarternary peroid میں انتہائی نذدیکینزدیکی زمانہ Pleistocene میں زمین پر بار بار زبر دست موسمی تبدیلیاں واقع ہوئیں ۔ہوئیں۔ بار بار زمین کے بیشتر حصوں پر خصوصاً شمالی علاقوں پر برف کی موٹی دبیز تہیں چھاگئیں ۔چھاگئیں۔ جن کی موٹائی دس ہزار فٹ ( تین ہزار میٹر ) یا اس سے بھی زیادہ ہوتی تھی اور پھر بار بار یہ برف پگھل گئیں ۔گئیں۔ اسی زمانے کے دوران برف جمنے اور پگھلنے کے آتھآٹھ ادوار کی نشاندہی ہوتی ہے ۔ہے۔ آخری برف آج سے دس ہزار سال پہلے پگھل کر ختم ہوئی ۔ہوئی۔ یوں اس پورے دور کو برفانی دور کہا جاتا ہے ۔ہے۔ جس میں بار بار برف پگھلی اور جمی ۔جمی۔ اس شدید موسمی کایا پلٹ کی بنابناء پر بہت سے جانوروں کی اقسامیں معدوم ہوگئیں اور بہتوں میں زبردست ارتقائارتقاء ہوا اور ارتقائارتقاء کا انقلابی مرحلہ یعنی کیفیتی تبدیلی کا مرحلہ اسی دور میں ہوا ۔ہوا۔ اسی دور میں جدید انسان اپنی موجودہ شکل میں سامنے آیا ۔آیا۔ انسانیت کی [[صبح صادق]] اسی عہد میں طلوع ہوئی ۔ہوئی۔ قدیم پتھر کا زمانہ اسی دور سے تعلق رکھتا ہے ۔ہے۔ جو تقریبا! پچیس تیس لاکھ سال قبل سے شروع ہو کر بارہ ہزار سال قبل ختم ہوتا ہے ۔ہے۔ قدیم پتھر کے زمانے کے علی الترتیب تین حصہ کیئے جاتے ہیں ۔ہیں۔ (1) نچلا قدیم [[پتھر کا دور]] ۔ (2) درمیانہ قدیم پتھر کا دور ۔دور۔ (3) بالائی قدیم پتھر کا زمانہ ۔زمانہ۔
پتھر کے ادوار کے بعد انسان کا جسمانی ارتقائارتقاء اس مرحلے پر پہنچ گیا جہاں سے جہاں سے آگے ذہنی ، فکری اور سماجی ارتقائارتقاء کا سلسلہ شروع ہوتا ہے ۔ہے۔ یہ مقام جسمانی ارتقائارتقاء کی انتہائانتہاء اور سماجی اور فکری ارتقائارتقاء کی ابتدا ہےابتداء ۔ہے۔
 
== ارتقائارتقاء کے مرحلے ==
 
ماہرین ارتقائے انسانی کاکے اسباب عموماً خارجی بتاتے ہیں ۔ہیں۔ مثلاً زمین کی برتوںپرتوں کا ابھرنا ، لاوے کا زمین میں پھٹ پڑنا اور آب و ہوا میں نمی کا کم ہوجانا ۔ہوجانا۔ مگر یہ اسباب اپنی حد تک ناکافی ہیں ۔ہیں۔ کیوں کہ ضروری ہے کہ تبدیلی کے لیے مخلوق کے جسم کے اندر بھی تبدیلی کے اسباب موجود ہوں ، جو ان کو ان کو اس قابل بنائیں کہ وہ بدلتے ہوئے خارجی حالات کے دباؤ کے تحت اپنے آپ کو تبدیل کرسکیں اور حالات سے مطابقت اختیار کرسکیں ۔کرسکیں۔ جدولیات کا سادہ سا اصول ہے کہ خارجی حالات تبدیلی شرائط یا ماحول ہیں اور اندرونی اسباب تبدیلی کی بنیاد ہیں اور یہ کہ بیرونی اثرات اندرونی اسباب کے ذریعے عمل پزیر ہوتے ہیں ۔ہیں۔
 
طبعی سائنس کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے سائنس دان بھی بعض اوقات عینی نقطہ نظر کے حامل ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ بہت سارے طبعی شواہد سے جب نتیجہ نکالتے ہیں تو عینی سوچ کی وجہ سے غلط نتائج کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ہیں۔ بہر حال حیات و کائنات کے بارے میں جدولیاتی نقطہ نظر رکھنے کی وجہ سے ماہرین کے نذدیک مانس سے انسان تک پہنچنے میں محنت کے کردار کو مرکزی اور بنیادی عنصر تسلیم کیا گیا ہے ۔ہے۔ یہ محنت اوزار اور ان کے استعمال اور ان کے بنانے کی شکل میں بھی ہوتی ہے اور دیگر متعلقہ شکلوں میں بھی مندرجہ ذیل باتیں اس انقلابی تبدیلی کے لیے ضروری ہے ۔ہے۔
 
1 = مانس سے انسان کی سطح تک ترقی کرنے والے لوگ اپنی زندگی کا لازمی حصہ زمین پر رہے ہوں گے ۔گے۔ جس میں انہوں نے درختوں کی زندگی کے طور و طریقوں کو چھوڑ کر زمینی زندگی کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالا ہوگا ۔ہوگا۔ درختوں پر چلنے کی نسبت زمین پر چلنے کا وقت زیادہ رہا ہو گا ۔گا۔ جس میں لازمی طور پر ان کے ہاتھ آزاد ہوئے ہوں گے ۔گے۔
 
2 = بیٹھ بھی سکتے ہوں گے ، جس میں ان کے ہاتھ آزاد رہتے ہوں گے اور کبھی کبھی سیدھے کھڑے ہوتے ہوں گے یا دو پاؤں پر چلتے ہوں گے ۔گے۔ جس سے ہاتھوں کو چلنے کے عمل سے آزادی ملی ہوگی ۔ہوگی۔
 
3 = قدرتی اشیائاشیاء کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوں گے ۔گے۔ مثلاً چھڑی یا پتھر کو اپنے دفاع یا خوراک کے حصول کے لیے استعمال کرتے ہوں گے ۔گے۔
 
4 = ان کے ذہن کم از کم اتنی ترقی کر گئے ہوں گے کہ معروضی دنیا سے کچھ نہ کچھ تاثراتاثرات قبول کریں اور انہیںتصوراتانہیں تصورات کی شکل میں ڈھال دیں ۔دیں۔ چاہے وہ تصورات کتنے ہی بھدے اور بھوندے ہوںکیوں نہ ۔ہوں۔
 
5 = سامنے کی طرف سیدھا دیکھ سکتے ہوں گے ۔گے۔ جس سے ان کا حیطہئحیطہ بصارت وسیع ہوا ہوگا اور قوت مشاہدہ میں اضافہ ہوا ہوگا ۔ہوگا۔
 
6 = اپنے بچوں کی طویل عرصہ تک نگہداشت کرتے ہوں گے ۔گے۔ جس کے نتیجے میں انہیں بڑوں کے تجربہ سے سیکھنے اور ذہن کو ترقی دینے کے مواقعےمواقع ملتے ہوں گے ۔گے۔
 
7 = نسلوں کی افزائش اس مرحلے پر پہنچ گئی ہوگی کہ ایک ایسی آبادی وجود میں آگئی ہوگی ۔ہوگی۔ جس میں لوگ اجتماعی طور پر رہتے ہوں گے ۔گے۔ انسان تمام جانداروں میں سب سے زیادہ اجتماعیت پسند ہے ۔ہے۔ اس لیے یہ باور کرنا کہ کہ ہمارے اسلاف اجتماعیت پسند نہیں ہوں گے ۔گے۔ انسان یقیناً غیر اجماعیتاجتماعیت پسند ماضی سے تعلق نہیں رکھتا ۔رکھتا۔
 
8 = یقینا پودوں کی خوراک کے علاوہ گوشت بھی کھایا جاتا ہوگا ۔ہوگا۔ اولین اوزار ساز یعنی جنوبی مانس شکاری اور گوشت خور تھے ۔تھے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک کروڑ سال قبل کینیا میں مانس پتھر کے ذریعہ ہڈیوں کو ٹور کو مغز نکالنے کا فن جانتے تھے ۔تھے۔
 
9 = آواز اور جسمانی حرکات کو اظہار مدعا کے لیے استعمال کرتے ہوں گے ۔گے۔ یعنی یہ ان کی صلاحیت گفتگو تھی ۔تھی۔ چاہے کتنی ہی پسماندہ اور وقت طلب ہو ۔ہو۔ یہ زبان کی شروعات تھی ۔تھی۔
 
10 = ان اندرونی اسباب کے علاوہ خارجی اسباب بھی تبدیلی کے لیے لازمی ہیں ۔ہیں۔ کیوں کہ خارجی اسباب کے بغیر بھی تبدیلی ناممکن ہے ۔ہے۔ حقیقت کے صرف ایک رخ کو تسلیم کرنا اور دوسرے کو نظر انداز کرنا صداقت سے آنکھیں چرانا ہے ۔ہے۔
 
مانس کے انسان بننے کے جو خارجی عوامل بتائے گئے ہیں ۔ہیں۔ ان میں کئی قسم کی تفصیلی توجیہات ہیں ۔ہیں۔ لیکن ان کا خلاصہ یہ ہے کہ ’ موسم میں تبدیلی ‘ واقع ہوگئی ۔ہوگئی۔ موسم میں تبدیلی کے متفرق نظریات میں سب سے مقبول زمین کے بہت سارے حصوں پر برف کی تہہ چڑھ جانے سے کا نظریہ ہے ۔ہے۔ جسے ’ برف بندی ‘ کہنا چاہیے ۔چاہیے۔ برف بندی معتدد بار ہوئی اور یہ برف معتدد بار پگھلی ۔پگھلی۔ ان زبردت تبدیلیوں کے دوران صرف وہی نسلیں بچ سکتی تھیں جو حالات کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال سکتی تھیں اور نئی سمتوں میں ترقی پاسکتی تھیں ۔تھیں۔ اولین اوزار ساز نسلوں کے شواہد تیس لاکھ سال سے بیس لاکھ سال قبل ملے ہیں اس سے پہلے نہیں ۔نہیں۔ یہ زمانہ ارضی تبدیلیوں کا زمانہ تھا بہ نسبت کسی اور زمانے کے اور اسی عہد کی عظیم جدوجہد“جدوجہد برائے بقائ ‘بقاء“ میں مانسی نسلوں نے وہ عظیم انقلاب برپا کیا ، جس میں انسان ظہور آیا ۔آیا۔ یوں انسانی ماقبل تاریخ کا ابتدائی دور محنت اور جدو جہد برائے بقابقاء سے عبارت ہے ۔ہے۔
== قانون تعدیم ==
بقائے اصلح کا قانون اس طرح سے عمل کرتا ہے کہ کسی بھی ایک نوع کی جتنی بھی اولادیں ہوئیں وہ کبھی بھی ساری کی ساری پروان نہیںچڑھتینہیں ہیںچڑھتی ۔ہیں۔ ان میں سے بے شمار بچے اندرونی کمزوریوں اور بیرونی نامسدنامساعد حالات کے دباؤ کے تحت ختم ہوگئے ۔ہوگئے۔ کئی بچے جنین کی حالت میں فنائفناء ہوگئے ۔ہوگئے۔ کئی بچپن ، چھٹپن اور کئی لڑکپن میں ۔میں۔ البتہ کچھ ضرور ایسے ہوتے ہیں جو جوان اور بالغ ہوئے اور انہوں نے پھر اپنے بچوں کو جنم دیا ۔دیا۔ بلوغت سے پہلے مرجانے والوں میں کوئی نہ کوئی ایسی اندرونی کمزوریاں ضرور ہوتی ہیں کہ وہ خارجی مشکلات کے زور سے تلف ہوگئے اور ان مشکلات سے جنگ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حالات کے تقاضوں کے تحت ڈھالتے ہوئے زندہ بچ نکلنے والوں میں ضرور کچھ اندرونی خصوصیات تھیں جنہوں نے ان میں مقابلے کی بہترین صلاحیت پیدا کی ۔کی۔ حالانکہ راہ میں مر جانے والوں اور بچ نکلنے والوں کی نوحنوع ایک ہی تھی ۔تھی۔ بعض افراد کے والدین مشترک ہوسکتے ہیں ۔ہیں۔ لیکن ان باقی گرہوںگروہوں میں کوئی نہ کوئی امتیازی صفات تھیں ۔تھیں۔ جو ایک کوکی تباہی اور دوسرے کی بقابقاء کا باعث بنیں ۔بنیں۔ یہی صفات بقائے اصلح کی بنیاد ہیں ۔ہیں۔ ان صفات میں ضروری خصوصیت ضروری یہ بھی تھی کہ یہ وراثتاً قابل انتقال تھیں ۔تھیں۔ یہ صرف محض اتفاق نہیں تھیں ۔تھیں۔
 
یوں درجہ بہ درجہ ایک نوع مقداری تبدیلی سے ہمکنار ہوتی رہی اور زبردست جدوجہد نے اسے انقلابی تبدیلی سے ہمکنار کردیا ۔کردیا۔
 
پرانی مخلوق کے معدوم ہوجانے کا ایک طریقہ تو یہی ہے تھا کہ جب حالات بدل گئے اور وہ اپنے آپ کو نئے حالات کے مطابق نہ ڈھال سکیں تو فنا ہوگئیں ۔ہوگئیں۔
 
ایک طریقہ تعدیم کا یہ رہا کہ ایک مخلوق کی اولادیں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے ساتھ اپنے کو تبدیل کرتی رہیں اور بچ نکلیں ۔نکلیں۔ جب کہ ان کے بے شمار ہم نسل راہ ہی میں فنا ہوگئے ۔ہوگئے۔ بچ نکلنے والوں کی اندرونی صفات کے علاوہ خارجی اعضائاعضاء میں بھی اتنا فرق پیدا ہوگیا کہ وہ اپنے اجداد کے مماثل نہ رہیں ۔رہیں۔ ایک وقت وہ آگیا کہ پوری نئی نسل اپنے اجداد کی پوری نسل سے ممتاز نظر آنے لگی ۔لگی۔ یوں ایک نسل معدوم ہوگئی اور اس کی جگہ ایک اور نسل نے لے لی ۔لی۔ گو کہ ان ہی کہ جنم دی ہوئی تھی ۔تھی۔
 
ایک طریقہ تعدیم کا یہ رہا کہ کوئی اور طاقت ور مخلوق کسی دوسری مخلوق کا قتل عام شروع کر دیتی ہے ۔ہے۔ اس کا سبب یہ ہوسکتا ہے کہ یہ دونوں نسلیں تقریباً ایک درجہ حیات کی مخلوقات ہوں ، ان کے رہن سہن کے گیاہستان ، جنگلات اور میدان وغیرہ قریب قریب ہوں یا مشترک ہوں ۔ہوں۔ ان میں خوراک کی قلت ہوئی ہو اور یوں مخاصمت اور پھر بقابقاء کی جنگ شروع ہوئی ہو ۔ہو۔ جس کا طریقہ یہ رہا ہوگا کہ طاقتور مخلوق کے افراد نے کمزور مخالفین کو جہاں دیکھا ، حملہ کیا اور مار دیا ۔دیا۔ اس طرح ہزاروں بلکہ لاکھوں برس میں ایک ہی مخلوق معدوم ہوئی ہوگی ۔ہوگی۔ یہ طریقہ تاریخ میں رہا تو ہے مگر بہت کم ۔کم۔ زیادہ تر پہلے طریقوں سے ہی نسلیں معدوم ہوئی ہیں ۔ہیں۔ بہر حال ماہرین کا خیال ہے کہ نازک اندام جنوبی مانس کو ہزاروں گرانڈیل جنوبی مانسوں نے چن چن کر مارا یا ختم کیا ہے ۔ہے۔
 
== گمشدہ کڑی ==
اگر انسان قدیم مانس سے ترقی پاکرپا کر بنا ہے تو پھر مانس اور انسان کے درمیان رابطہ کی کڑی کون سی ہے ۔ ۔ہے۔۔ وہ کون سی مخلوق تھی جو آدھی مانس آدھی انسان تھی ۔تھی۔ یہ سوال ماہرین کے درمیان خود ساختہ مفروضہ کے طور پر نکلا ہے ۔ گویا کوئی ایسی رابطہ کی کڑی ہونا ضروری تھی ۔تھی۔ جہاں آدھا مانس اور آدھا انسان یک جا ہو ۔ہو۔ لیکن دریافت شدہ مجہرات میں سے کوئی بھی ایسا نہ تھا جو ان شرائط کو پورا کرتا ہو ۔ہو۔ لہذا اسے ’ گمشدہ کڑی ‘ کا نام دیاگیا اور کئی ماہرین اس گم شدہ کڑی ڈھوندنے نکلے ۔نکلے۔ ان میں ایک جرمن ماہر حیاتیات ارنسٹ ہیکل نے اس کو ایک سائنسی نام پتھے کن تھروپس Pithecanthripus کا نام دیا ۔دیا۔ جس کا مطلب ہے مانس انسان Ape Man ۔Man۔ [[ہیکل]] کا خیال تھا اس مخلوق کی ہڈیاں جنوبی ایشیائایشیاء میں مل سکتی ہیں ۔ہیں۔
 
[[ ہالینڈ]] کا ماہر [[حیاتیات]] ڈُوڈُوبوا بوا 18581858ء تا 19401940ء جس نے [[ایمسٹرڈیم یونیورسٹی]] سے ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کی تھی اور وہیں حیاتیات کا لیکچرار ہوگیا ۔ہوگیا۔ ہیکل کے اس خیال سے اس قدر متاثر ہوا کہ اس نے مانس انسان کی ہڈیاں دھونڈنے کا تہیہ کرلیا ۔کرلیا۔ سب سے پہلے اس نے ملازمت ترک کی اور ڈچ آرمی میں بطور سرجن ملازمت اختیار کی اور اپنی تعیناتی ڈچ آرمی کے ان یونٹوں میں کروائی جو جاوا میں مقیم تھیں ۔تھیں۔ جاوا میں اس نے مختلف علاقوں میں کھدائیاں کروا کر اس کی تلاش و جستجو شروع کی ۔کی۔ بعض ماہرین نے اس کی اس کوشش کا مزاق بھی اڑایا کہ وہ چیز کہاں ملے گی جو ہی نہیں ، ملے گی کہاں سے ؟سے؟ لیکن ورفتگانوارفتگان جستجو نے آخر دھونڈ ہی لیالیا۔ ۔ دوبواڈوبوا کو [[سماٹرا]] میں تری نیل گاؤں کے قریب کھدائیوں میں مانس انسان کی پتھرائی ہوئی ہڈیاں ملیں ۔ملیں۔ ان میں سے ایک ران کی ہڈی ، ایک کھوپڑی کا بالائی حصہ ، کئی دانت اور ان کی ہڈیوں کے کئی ٹکرے تھے ۔تھے۔ اس کے مغز کا خانہ نیچا ، پیشانی پیچھے کو ہٹی ہوئی اور بھوؤں کی ہڈی ابھری ہوئی تھی ۔تھی۔ آنکھوں کے رخنوں کے پیچھے کھوپڑی نمایاں طور پر سکڑی ہوئی تھی ۔تھی۔ ڈاکٹر دوبواڈوبوا کو جو ران کی ہڈی ملی وہ لمبی اور سیدھی تھی ۔تھی۔ بالکل موجودہ انسان جیسی ۔جیسی۔ گویا یہ جاندار سیدھا چلتا تھا ۔تھا۔ اس کی دماغ کی گنجائش بھی پرانے بن مانسوں سے زیادہ تھیتھی۔ ۔ دوبواڈوبوا نے اسے پچاس فیصد انسان اور پچاس فیصد مانس قرار دیا ۔دیا۔
 
متفرق ماہرین کی آراآراء اور نئی نت نئی دریافتوں اور تحقیقات سے زیادہ معقول نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ مانس انسان جس کی ہڈیاں ڈاکٹر دو بواڈوبوا نے ڈھوندی تھیں ۔تھیں۔ ہر گز گمشدہ کڑی نہیں تھی ۔تھی۔ نیز یہ بھی جب کسی نوع میں کیفیتی تبدیلی واقع ہوتی ہے تو وہاں ترقی کی اتنی بڑی چھلانگ لگتی ہے کہ اسے ارتقائارتقاء کے ضمن میں نہیں رکھا جاسکتا ہے ۔ہے۔ وہ انقلاب ہوتا ہے ، کایا پلٹ ہوتی ہے ۔ہے۔ اس مرحلے پر کوئی گمشدہ کڑی نہیں ہوتی ہے ۔ہے۔ یعنی کوئی گمشدہ کڑی ہونا لازمی نہیں ہوتی ہے ۔ہے۔ لہذا اس مفروضہ کو بنیاد نہیں بنایا جاسکتا ہے ۔ہے۔ اگر کل کو دریافت ہوجائے اور سارے شواہد اس کا ساتھ دین تو تسلیم ہوجائے گی ۔گی۔ قبل از وقت فرض کرنا غیر ضروری ہے ۔ہے۔
 
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ غیر انسانی مانس سے لے کر جدید انسان تک کم از کم دو یا اس بھی زیادہ انقلابی مراحل آسکتے ہیں ، جن کے ذریعہ ارتقائی تسلسل نئی کیفیتی تبدیلیوں سے ہم کنار ہوا ہے ۔ہے۔ پہلا تو اس وقت جب ہم رام مانس ( جس کو پوٹھوہار مانس بھی کہاگیا ہے ) وجود میں آیا ۔آیا۔ یہ ایک انقلاب تھا ، ایک ایسی مخلوق وجود میں آگئی تھی جو انسان بننے جارہی تھی اور اس میں بعض ایسی خصوصیات ختم ہوگئیں جو اس کی آئندہ نسلوں کو جانوروںکو جنم دیں گی ۔گی۔ کچھ ایسی خصوصیات پیدا ہوگئیں جو اس کے سلسلے کو موجودہ انسان تک لے کر آنے کی صلاحٰتصلاحیت رکھتی تھیں ۔تھیں۔
 
دوسری کیفیتی تبدیلی اس وقت وجود میں آئی جب کھڑا آدمی Homo Erectus وجود میں آیا ۔آیا۔ یہ ایک ایسا جاندار تھا جو مکمل طور پر دو پایہ تھا اور مکمل طور مل جل کر رہتا تھا ۔تھا۔ آگ کا استعمال جانتا تھا اور اوزار بناسکتا تھا ۔تھا۔ اس کے انسان ہونے میں شبہ نہیں ہوسکتا ہے ۔ہے۔ بعض ماہریں نے تو اس کے ناطق ہونے کا امکان ظاہر کیا ہے ۔ہے۔ یہ یقناً پوٹھوہار مانس اور جنوبی مانس کیفیتی اور معیاری طور پر ممتاز نسل ہے ۔ہے۔ کیوں کے دونوں اول الذکر دونوں مانس تھے ۔تھے۔ گو کہ انسانی سلسلہ نسل کے ، لیکن یہ خود انسان تھا ۔تھا۔
 
پہلی کیفیتی تبدلیتبدیلی کا تعلق تشریح العضاالاعضاء Anatomy سے سمجھنا چاہیے ۔چاہیے۔ جس میں پوٹھوہار مانس کی اناٹومی میں انقلاب برپا ہوا ۔ہوا۔ دوسری کیفیتی تبدیلی کا تعلق دماغ کے حجم اور اس کی اندورنی اور بیرونی ہیئت میں انقلاب سے سمجھنا چاہیے ۔چاہیے۔ جسم انسانی کا سارا کنٹرول دماغ میں ہے ۔ہے۔ خیالات ، جذبات ، تصورات اور توانائیاںسب کا مرکز دماغ ہے ۔ہے۔ اسی نے انسان کو دیگر انواع حیات پر شرفیت دی ہے ۔ہے۔ لہذا دماغ میں انقلاب زبردست تبدیلی کی حثیتحیثیت رکھتا ہے اور دماغ کی بے پناہ ترقی کو ارتقائی زمرے میں رکھنا مناسب ہوگا ۔ہوگا۔ اب یہ ہے دماغ کے اندر وہ خلیے اور خانے تو تھے ہی جو نطق کو ایجاد کرسکتے تھے ۔تھے۔ اس لیے نطق کو ایجاد انقلابی مرحلہ نہ ہوگی بلکہ ارتقائی مرحلہ ہوگی ۔ہوگی۔ کیوں کہ خفتہ صلاحیت کا بیدار ہونا انقلاب نہیں ، اس کا پیدا ہونا انقلاب ہے ۔ہے۔
 
<ref>یحیٰی امجد ۔امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور</ref>
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات}}