"لیو ٹالسٹائی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 15:
روسی [[ناول نویس]] اور[[فلسفہ|فلسفی]] ۔ نو برس کی عمر میں یتیم ہوگیا سولہ برس کی عمر میں [[کازاں یونیورسٹی]] میں داخل ہوا لیکن ڈگری حاصل کیے بغیر تعلیم ترک کردی۔ 1849ء میں اپنی جاگیر میں کاشت کاروں کے لیے ایک اسکول قائم کیا جس کے ناکام ہو جانے کے بعد [[ماسکو]] اور پھر [[سینٹ پیٹرز برگ]] چلا گیا۔1851ء میں ملازمت کر لی ۔ اپنی سوانح عمری کی پہلی جلد ’’بچپن ‘‘ اسی 1851ء ملازمت کے دوران میں لکھی ۔ 1854ء میں فوج میں شامل ہوا۔ اس عہد کے تجربات بعد میں اُس کے شاہکار ناول ’’جنگ و امن ‘‘ کی بنیاد بنے۔ فوج چھوڑنے کے بعد کئی برس تک کبھی ماسکومیں رہتا کبھی اپنی جاگیر پر۔
 
[[ماسکو]] میں [[ایوان ترگنیف]] اوردوسرے ہم عصر ادیبوں سے دوستانہ مراسم پیدا ہوگئے ۔ اپنے تمام مزارعوں کو آزاد کر دیا اور ان کی بہبود کے لیے ایک سکولاسکول کھولا جو ناکام رہا۔ 1857ء اور پھر 1860ء میں [[مغربی یورپ]] کا دورہ کیااور جدید تہذیب سے براہ راست واقفیت حاصل کی۔ یورپ سے واپس آنے کے بعد 1862ء میں شادی کی اور آئندہ پندرہ برس تک مسلسل جاگیر پررہا۔ 1876ء کے قریب وہ خیالات جو اس کے ذہن پر شروع سے چھائے ہوئے تھے۔ بہت شدت پکڑ گئے۔ سخت روحانی بحران کے بعد آخر کار اُس نے انسانی محبت اور عدم تشدد کو اپنا مسلک قرار دیا۔ اور بقیہ زندگی خاندان اور غربا میں تقسیم کردی ۔ اور زبان اور قلم سے جمہوریت ، مساوات اور اخوت کی تلقین کرنے لگا۔ اس کے انقلابی خیالات روس سے باہر بھی مقبول ہونے لگے۔ لوگوں پر اس کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ تھا کہ[[روس]] کی حکومت کو اس کی سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ حالانکہ روسی کلیسا نے 1901ء میں خارج کر دیا تھا۔ مشہور [[حادث|ناول]] اینا[[کرنینا]] اور [[جنگ اور امن]] ہیں جو اس نے بالترتیب 1865ء تا 1869ء اور 1875ء تا 1877ء تحریر کیے۔
 
==حالاتِ زندگی==
لیوٹا لسٹائی (9 ستمبر 1828ء۔ 20 نومبر 1910ء)[[ روس]] کی ریاست تُلّاTula میں یسنایا Yasnaya کے جاگیردار کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والدین بچپن میں ہی انتقال کر گئے لہٰذا وہ اور اُن کے بہن بھائی مختلف رشتہ داروں کے ہاں پرورش پاتے رہے۔بچپن میں[[ فرانسیسی]] اور [[جرمن]] استادوں سے تعلیم حاصل کی، سولہ سال کی عمر میں اس نے[[ کازاںکازان]] یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا لیکن اُن کے اساتذہ انہیں نالائق طالب علم خیال کرتے تھے، ساتھی طلٍبا اور اساتذہ کے منفی رویے کے باعث انہوں نے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر آبائی قصبے یسنایا لوٹ آئے۔ کئی سال تک [[ماسکو]] اور پیٹرس[[ سینٹ پیٹرزبرگ ]] برگ میں لوگوں کی سماجی زندگی کا مطالعہ اورکسانوں کی حالت بہتر بنانے کے منصوبے بناتے رہے ۔1851ء میں فوج میں شامل ہوکر ترکو ں کے خلاف جنگ میں حصہ لیا لیکن جلد ہی وہ فوجی زندگی سے اکتا گئے اور پیٹرس[[سینٹ پیٹرزبرگ]] برگ آگئے ۔ آپ نے پہلا ناول 1856ء میں بچپن کے نام سے لکھا لیکن آپ کی شہرت اس وقت پھیلی جب اس نے جنگ کی ہولناکیوں کے بارے میں سیواتوپول کی کہانیاں لکھیں ۔ پھر مغربی یورپ کی طویل سیاحت کی ، بعد میں اپنی جاگیر پر واپس آئے کسانوں کے بچوں کی تعلیم و تربیت میں مصروف ہو گئے ۔ اس دوران اس نے اپنا زندہ جاوید [[امن اور جنگ]]War & Peace اور [[اینا کرینینا]] Anna Kareninaلکھ کر بےپناہ شہرت حاصل کی۔
1876ء کے بعد سے روسی کلیساکے جمود زدہ نظریات کے خلاف خیالات آپ کے ذہن میں چھائے رہے اور آپ نے عیسائیت کی نشاۃ ثانیہ کا اپنا نظر یہ وضع کیا اور انسانی محبت ، سکون اور اطمینان قلب اور عدم تشدد کو اپنا مسلک قرار دیا ، ساتھ ہی ایک اعتراف کے نام سے ایک کتاب لکھی جس میں اپنے نظریات کو پیش کیا اور ذاتی ملکیت کے تصور کو رد کیا، انسان سے انسان کے جبرو استحصال کی شدت سے مذمت کی ۔ وہ زبان اور قلم سے جمہوریت، مساوات اور اخوت کی تلقین کرنے لگے ۔ آپ کے انقلابی خیالات روس سے باہر بھی مقبول ہونے لگے لوگوں پر آپ کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ تھا کہ روس کی حکومت کو آپ کی سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ آپ اپنے نظریات کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہتے تھے لیکن خاندان کے افراد اس کے مخالف تھے ، لہٰذا دل گرفتہ ہو کر گھر چھوڑ دیا اور اپنے حصے کی ساری جاگیر اور دولت کسانوں اور مزدورں میں تقسیم کر دی، زندگی کے آخری لمحوں تک تن کے دو کپڑوں کے علاوہ آپ کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ آخر کار 20نومبر 1910ء کو ایک اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر کسمپرسی کی حالت میں وفات پاگئے ۔ شاعر مشرق [[علامہ اقبال]] کہتے تھے کہ عیسائی دنیا میں پاکیزہ زندگی، روحانیت، ترک و تجرید، درویشی و ایثار کے اعتبار سےآپ جیسی مثال مشکل سے ملے گی ۔
 
1876ء کے بعد سے روسی کلیساکے جمود زدہ نظریات کے خلاف خیالات آپ کے ذہن میں چھائے رہے اور آپ نے عیسائیت کی نشاۃ ثانیہ کا اپنا نظر یہ وضع کیا اور انسانی محبت ، سکون اور اطمینان قلب اور عدم تشدد کو اپنا مسلک قرار دیا ، ساتھ ہی ایک اعتراف کے نام سے ایک کتاب لکھی جس میں اپنے نظریات کو پیش کیا اور ذاتی ملکیت کے تصور کو رد کیا، انسان سے انسان کے جبرو استحصال کی شدت سے مذمت کی ۔ وہ زبان اور قلم سے جمہوریت، مساوات اور اخوت کی تلقین کرنے لگے ۔ آپ کے انقلابی خیالات [[روس]] سے باہر بھی مقبول ہونے لگے لوگوں پر آپ کا اثر و رسوخ اتنا زیادہ تھا کہ روس کی حکومت کو آپ کی سرگرمیوں کی مخالفت کرنے کی جرات نہ ہوئی۔ آپ اپنے نظریات کے مطابق زندگی بسر کرنا چاہتے تھے لیکن خاندان کے افراد اس کے مخالف تھے ، لہٰذا دل گرفتہ ہو کر گھر چھوڑ دیا اور اپنے حصے کی ساری جاگیر اور دولت کسانوں اور مزدورں میں تقسیم کر دی، زندگی کے آخری لمحوں تک تن کے دو کپڑوں کے علاوہ آپ کے پاس کچھ بھی نہیں تھا۔ آخر کار 20نومبر 1910ء کو ایک اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر کسمپرسی کی حالت میں وفات پاگئے ۔ شاعر مشرق [[علامہ اقبال]] کہتے تھے کہ عیسائی دنیا میں پاکیزہ زندگی، روحانیت، ترک و تجرید، درویشی و ایثار کے اعتبار سےآپ جیسی مثال مشکل سے ملے گی ۔
 
{{روسی ادب|state=expanded}}
 
[[زمرہ:بیسویں صدی کے ناول نگار]]