"مشتری" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 127:
 
 
مشتری {{دیگر نام|انگریزی=Jupiter}} ہمارے نظام شمسی کا [[سورج]] سے پانچواں اور سب سے بڑا سیارہ ہے۔ گیسی دیو ہونے کے باوجود اس کا وزن سورج کے ایک ہزارویں حصے سے بھی کم ہے لیکن [[نظام شمسی]] کے دیگر سیاروں کے مجموعی وزن سے زیادہ بھاری ہے۔ [[زحل]]، [[یورینس]] اور [[نیپچون]] کی مانند مشتری بھی گیسی دیو کی درجہ بندی میں آتا ہے۔ یہ سارے گیسی دیو ایک ساتھ مل کر جووین یعنی بیرونی سیارے کہلاتے ہیں<ref>{{cite web | last = De Crespigny | first = Rafe | title = Emperor Huan and Emperor Ling | url = http://www.anu.edu.au/asianstudies/decrespigny/HuanLing_part2.pdf | archiveurl = http://web.archive.org/web/20060907044624/http://www.anu.edu.au/asianstudies/decrespigny/HuanLing_part2.pdf | archivedate = September 7, 2006 | work = Asian studies, Online Publications | accessdate = May 1, 2012 | quote = Xu Huang apparently complained that the astronomy office had failed to give them proper emphasis to the eclipse and to other portents, including the movement of the planet Jupiter (taisui). At his instigation, Chen Shou/Yuan was summoned and questioned, and it was under this pressure that his advice implicated Liang Ji.}}</ref>۔
 
قدیم زمانے سے لوگ مشتری کو جانتے تھے اور مختلف ثقافتوں اور مذاہب میں مشتری کو نمایاں حیثیت دی گئی تھی۔ رومنوں نے اس سیارے کو اپنے دیوتا جیوپیٹر کا نام دیا تھا<ref>{{cite book
سطر 135:
|isbn=0-521-64130-6|page=208}}</ref>۔ زمین سے دیکھا جائے تو رات کے وقت آسمان پر چاند اور زہرہ کے بعد مشتری تیسرا روشن ترین اجرام فلکی ہے<ref>{{cite web|url=http://blogs.discovermagazine.com/badastronomy/2011/11/18/young-astronomer-captures-a-shadow-cast-by-jupiter/#.UaDO1UAoNAU |title=Young astronomer captures a shadow cast by Jupiter : Bad Astronomy |publisher=Blogs.discovermagazine.com |date=November 18, 2011 |accessdate=May 27, 2013}}</ref>۔
 
مشتری کا زیادہ تر حصہ [[ہائیڈروجن]] سے بنا ہے جبکہ ایک چوتھائی حصہ [[ہیلیئم]] پر بھی مشتمل ہے۔ عین ممکن ہے کہ اس کے مرکزے میں بھاری دھاتیں بھی پائی جاتی ہوں<ref name=coreuncertainty>{{cite journal
|author=Saumon, D.; Guillot, T.
|title = Shock Compression of Deuterium and the Interiors of Jupiter and Saturn
سطر 143:
|bibcode = 2004ApJ...609.1170S |doi = 10.1086/421257
|arxiv = astro-ph/0403393 }}</ref>۔ تیز محوری حرکت کی وجہ سے مشتری کی شکل بیضوی سی ہے۔ بیرونی فضاء مختلف پٹیوں پر مشتمل ہے۔ انہی پٹیوں کے سنگم پر طوفان جنم لیتے ہیں۔ عظیم سرخ دھبہ نامی بہت بڑا طوفان سترہویں صدی سے دوربین کی ایجاد کے بعد سے مسلسل دیکھا جا رہا ہے۔ مشتری کے گرد معمولی سا دائروی نظام بھی موجود ہے اور اس کا مقناطیسی میدان کافی طاقتور ہے۔
مشتری کے کم از کم 63 چاند ہیں جن میں چار وہ ہیں جو [[1610]] میں [[گلیلیو]] نے دریافت کئے تھے۔ ان میں سے سب سے بڑا چاند عطارد یعنی مرکری سے بھی بڑا ہے۔
 
مشتری پر خودکار روبوٹ خلائی جہاز بھیجے گئے ہیں جن میں سے پائینیر اور وائجر اہم ترین ہیں جو اس کے قریب سے ہو کر گذرے تھے۔ بعد میں اس پر گلیلیو نامی جہاز بھیجا گیا تھا جو اس کے گرد محور میں گردش کرتا رہا۔ اس وقت تک کا سب سے آخری جہاز نیو ہورائزن ہے جو فروری 2007 میں اس کے قریب سے گذرا تھا اور اس کی منزل [[پلوٹو]] ہے۔ مشتری کی کشش ثقل کی مدد سے اس جہاز نے اپنی رفتار بڑھائی ہے۔ مستقبل کے منصوبوں میں برف سے ڈھکے مائع سمندروں والے چاند یوروپا کی تحقیق شامل ہے۔
 
==بناوٹ==
مشتری زیادہ تر گیسوں اور مائع جات سے بنا ہے۔ نہ صرف بیرونی چار سیاروں میں بلکہ پورے نظام شمسی میں سب سے بڑا سیارہ ہے۔ اس کے خط استوا پر اس کا قطر 1،42،984 کلومیٹر ہے۔ مشتری کی کثافت 1.326 گرام فی مکعب سینٹی میٹر ہے جو گیسی سیاروں میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ ہے تاہم چار ارضی سیاروں کی نسبت یہ کثافت کم ہے۔
==ساخت==
مشتری کی بالائی فضاء کا 88 سے 92 فیصد حصہ [[ہائیڈروجن]] سے جبکہ 8 سے 12 فیصد [[ہیلیئم]] سے بنا ہے۔ چونکہ ہیلیئم کے ایٹم کا وزن ہائیڈروجن کے ایٹم کی نسبت 4 گنا زیادہ ہوتا ہے اس لئے مختلف جگہوں پر یہ گیسیں مختلف مقداروں میں ملتی ہیں۔ بحیثیت مجموعی فضاء کا 75 فیصد حصہ ہائیڈروجن جبکہ 24 فیصد ہیلئم سے بنا ہے۔ باقی کی ایک فیصد میں دیگر عناصر آ جاتے ہیں۔ اندرونی حصے میں زیادہ وزنی دھاتیں پائی جاتی ہیں اور ان میں 71 فیصد ہائیڈروجن،[[ہائیڈروجن]]، 24 فیصد [[ہیلیئم]] اور 5 فیصد دیگر عناصر بحساب وزن موجود ہیں۔ فضاء میں میتھین، آبی بخارات، امونیا اور سیلیکان پر مبنی مرکبات ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ کاربن، ایتھین، ہائیڈروجن سلفائیڈ، نیون، آکسیجن، فاسفین اور گندھک بھی انتہائی معمولی مقدار میں ملتی ہیں۔ سب سے بیرونی تہہ میں جمی ہوئی امونیا کی قلمیں ملتی ہیں۔<ref name=voyager>{{cite journal
|author=Gautier, D.; Conrath, B.; Flasar, M.; Hanel, R.; Kunde, V.; Chedin, A.; Scott N.
|title = The helium abundance of Jupiter from Voyager
سطر 173:
|doi = 10.1016/0019-1035(85)90201-5}}</ref>
 
[[ہائیڈروجن]] اور [[ہیلیئم]] کی فضائی خصوصیات قدیم شمسی نیبولا سے بہت ملتی جلتی ہیں۔ تاہم نیون گیس کی مقدار دس لاکھ اجزاء میں محض 20 ہے جو سورج پر موجود مقدار کا محض دسواں حصہ ہے۔<ref>{{cite journal
|author=Niemann, H. B.; Atreya, S. K.; Carignan, G. R.; Donahue, T. M.; Haberman, J. A.; Harpold, D. N.; Hartle, R. E.; Hunten, D. M.; Kasprzak, W. T.; Mahaffy, P. R.; Owen, T. C.; Spencer, N. W.; Way, S. H.
|title=The Galileo Probe Mass Spectrometer: Composition of Jupiter's Atmosphere
سطر 187:
|doi=10.1029/98JE00695}}</ref> اس کے علاوہ مشتری کی فضاء میں انرٹ گیس کی مقدار سورج کی نسبت دو سے تین گنا زیادہ ہے۔
 
سپیکٹرو سکوپی کے مشاہدے کی بناء پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ سیٹرن کی ساخت مشتری سے مماثل ہے لیکن دیگر گیسی دیو یورینس اور نیپچون پر [[ہائیڈروجن]] اور [[ہیلیئم]] کی مقدار بہت کم ہے۔<ref>{{cite web
|author=Ingersoll, A. P.; Hammel, H. B.; Spilker, T. R.; Young, R. E.
|date=June 1, 2005 <!-- Date from the PDF properties -->