"احمدیہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 140:
# یہ کہ اس عاجز سے عقد اخوت محض لِلّٰہ باقرار طاعت در معروف باندھ کر اس پر تا وقت مرگ قائم رہے گا اور اس عقد اخوت میں ایسا اعلیٰ درجہ کا ہو گا کہ اس کی نظیردنیوی رشتوں اور تعلقوں اور تمام خادمانہ حالتوں میں پائی نہ جاتی ہو۔
 
ان شرائط پر آمادگی کے بعد بیعت کی جاتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں<ref>الفاظ بیعت http://www.alislam.org/urdu/bait/ahde-bait.pdf[]</ref][>:
{{اقتباس|اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشہد ان محمد عبدہ و رسولہ۔اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشہد ان محمد عبدہ و رسولہ۔}}
{{اقتباس|آج میں مسرور کے ہاتھ پر بیعت کر کے جماعت احمدیہ مسلمہ میں داخل ہوتا/ہوتی ہوں۔ میرا پختہ اور کامل ایمان ہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں۔ میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلاۃ و السلام کو وہی امام مہدی اور مسیح موعود تسلیم کرتا/کرتی ہوں جس کی خوشخبری حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمائی تھی۔ میں وعدہ کرتا/کرتی ہوں کہ مسیح موعود علیہ الصلاۃ والسلام کی بیان فرمودہ دس شرائط بیعت کا پابند رہنے کی کوشش کروں گا/گی۔ دین کو دنیا پر مقدم رکھوں گا/گی۔ خلافت احمدیہ کے ساتھ ہمیشہ وفا کا تعلق رکھوں گا/گی۔ اور بحیثیت خلیفہ المسیح آپ کی تمام معروف ہدایات پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا/گی۔}}
{{اقتباس|استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ۔ استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ۔ استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ۔ رب انی ظلمت نفسی و اعترافت بذنبی فغفرلی ذنوبی فانہ لا یغفر الذنوب الا انت۔اے میرے رب میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا/کرتی ہوں۔ تو میرے گناہ بخش کہ تیرے سوا کوئی بخشنے والا نہیں۔ آمین۔}}
 
== اثر ==
احمدیہ جماعت اپنی تعداد کے لحاظ سے ایک چھوٹی جماعت ہونے کے باوجود ایک اہم مذہبی تحریک تسلیم کی جاتی ہے۔ مرز غلام احمد کے دعاوی کے بعد عالم اسلام میں متعدد تنظیموں کا ظہور ہوا جن کا بنیادی مقصد احمدیہ کے خلاف جوابی کاروائی تھا۔ ان میں ختم نبوت کے نام پر بنی تحاریک سر فہرست ہیں۔ اسی طرح عالم اسلام میں مذہبی مباحثوں میں مرزا غلام احمد کے عقائد کے اثر کے تحت نئی بحثوں کا آغاز ہوا۔ وفات مسیح، اجراء نبوت، خاتم النبیین اور جہاد کے موضوع پر بہت کی کتب لکھی گئیں۔
 
جماعت احمدیہ کے خلاف مذہبی سیاسی جماعتوں نے سیاسی تحاریک بھی چلائیں۔ [[پاکستان]] میں [[1953]] میں ایسی ہی ایک تحریک میں احمدی وزیر خارجہ [[محمد ظفر اللہ خان]] کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ تحریک پاکستان میں پہلی مرتبہ [[فوجی قانون]] کے نفاذ کا باعث بنی۔ [[1974]] میں پاکستانی قومی اسمبلی نے آئین میں ترمیم کے ذریعہ احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا۔ اسی طرح [[ملائیشیا]]، [[گیمبیا]]، [[بنگلہ دیش]]، [[انڈونیشیا]] میں جماعت احمدیہ کی مخالف سیاسی تحاریک موجود ہیں۔
 
غیر مسلم دنیا میں بھی احمدیہ اثر کو محسوس کیا گیا۔ افریقہ میں احمدی تبلیغی مراکز کے قیام اور تبلیغی سرگرمیوں، جن میں انہیں خاطر خواہ کامیابی ہوئی، سے جماعت احمدیہ کو عیسائیت کے مقابل پر خاص اہمیت حاصل ہوئی۔ مغربی دنیا میں بھی جماعت احمدیہ اپنی سرگرمیوں کی بنا پر حکام اور محققین کی خاص توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ متعدد جامعات میں احمدیہ عقائد اور تاریخ پر تحقیق کی گئی اور مقالے لکھے گئے۔ اپنے پر امن عقائد، بلند تعلیمی معیار، سیاسی غیر جانبداری اور تبلیغی کاموں کی بنا پر جماعت احمدیہ کو ان ممالک میں اپنی عددی قوت سے کہیں ذیادہ رسوخ حاصل ہے۔ [[جرمنی]] میں جماعت احمدیہ واحد مسلمان تنظیم ہے جسے عیسائی کلیساء کے برابر قانونی درجہ حاصل ہے۔ [[گھانا]] میں سیاسی اختلافات کے حل کے لئے قائم قومی کمشن کے سربراہ اپنی وفات تک گھانا کی احمدی جماعت کے سربراہ عبد الوھاب آدم رہے اور وفات پر ملکی اعزاز کے ساتھ دفن ہوئے۔
 
نیز دیکھیں [[احمدی مشاہیر]]
 
=== تراجم قرآن ===
جماعت احمدیہ نے شروع ہی سے اپنے تصور جہاد کے مطابق علمی کاموں پر زور دیا۔قرآن کریم کے مختلف زبانوں میں تراجم اس کام کا ایک اہم حصہ تھے۔ 2005ء تک جماعت احمدیہ 60 زبانوں میں قرآن کریم کے تراجم شائع کر چکی تھی<ref>https://www.alislam.org/urdu/library/938/index.html</ref>۔ متعدد زبانوں میں تراجم زیر تکمیل ہیں۔
 
== حوالہ جات ==