"جنگ جمل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
صرف جنگ کے حوالے سے معلومات فراہم کریں۔ شخصیات پر بحث کی اجازت نہیں۔
(ٹیگ: القاب)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: القاب)
سطر 25:
 
== وجوہات ==
[[ام المومنین]] [[حضرت عائشہ]] (رض) [[حج]] کی غرض سے مکہ تشریف لے گئی تھیں۔ وہاں حضرت طلحہ و [[زبیر ابن العوام|زبیر]] سے ملاقات کی تو انھوں نے حضرت عثمان کے قصاص کے لیے آواز اٹھائی اور بصرہ کی جانب ایک لشکر کے ہمراہ روانہ ہوئیں۔جب یہ لوگ [[بصرہ]] پہنچے تو وہاں کے گورنر عثمان بن حنیف نے انھیں روکا مگر عثمان کو شکست ہوئی اور حضرت عائشہ (رض) کے ساتھیوں نے بصرہ پر قبضہ کر لیا۔ حضرت علی کو پتہ چلا تو وہ بصرہ کی طرف روانہ ہوئے۔ [[کوفہ]] سے بھی ایک فوج آپ کی مدد کے لیے آگئی۔
 
==پس منظر==
حضرت عثمانؓعثمان اسلام کے تیسرے خلیفہ مقرر ہوئے تو آپؓآپ کے دور میں یہودیوں نے "منافقت " کا راستہ بڑے پرعزم طریقے سے اختیار کیا اور "عبداﷲعبدﷲ بن سبامنافقسبا"کو اس کام کے لئے تیار کیا ۔کیا۔ اس نے مسلمان کا روپ ڈھال کر یہودیوں کے لیے کام کیا اور مسلمانوں کو بڑا نقصان پہنچایا۔ جب اس نے دیکھا کہ علیؓعلی نبی نبیﷺ{{درود}} کے بہت قریبی رشتہ دار ہیں اگر ان کے نام پر عثمانؓعثمان کے خلاف کام کیا جائے تو بڑا کامیاب ہوگا۔ عرب میں عبداﷲعبدﷲ بن سبا اپنا کام نہ کرسکا کیونکہ یہاں صحابہ ؓ کی کافی بڑی تعداد موجود تھی اس لیے اس نے عراق کے علاقے کا انتخاب کیا کیونکہ یہ علاقہ مسلمانوں نے فتح کرلیا تھا لیکن یہاں پر اب بھی وہاں کے لوگوں کے دلوں میں ایرانی بادشاہ کی محبت اور مسلمانوں کے خلا ف نفرت تھی۔ وہاں جاکر عبداﷲ بن سبا نے لوگوں سے کہنا شروع کردیا کہ یہ کیا بات کہ نبیﷺنبی {{درود}} کے رشتہ داریعنیدار یعنی علیؓعلی تو یوں ہی بیٹھے رہیں اور اِدھراُدھر کے لوگ خلیفہ بن جائیں۔ابھی وقت ہے کہ عثمانؓعثمان کو ہٹا کر علیؓعلی کو خلیفہ بنادو۔لیکن چونکہ بصرہ عراق میں صحابہؓصحابہ کی بہت ہی تھوڑی تعداد تھی جو نہ ہونے کے برابر تھی اس لیے کوئی عبداﷲعبدﷲ بن سبا کی باتوں کا جواب نہ دے سکتا اگر وہ ہوتے تو کچھ جواب دیتے کہ نبیﷺ اپنے خاندان کو خلافت دلانے نہیں بلکہ دین کو پھیلانے آئے تھے لیکن ایسا نہ ہوسکا اور لوگ آہستہ آہستہ ا س کی باتوں سے متاثر ہوکر عثمانؓعثمان کے خلاف ہوتے گئے۔ جب بصرہ کے گورنر عبداﷲعبدﷲ بن عامر کو عبدا ﷲعبدﷲ بن سبا کی منافقت کی خبر ملی تو اس کو بصرہ سے نکال دیا اور یہ پھر کوفہ پہنچ گیا۔وہاں سے بھی نکلوادیا گیا پھر یہ شام پہنچا لیکن وہاں معاویہ ؓ گورنر تھے جنھوں نے اس کو وہاں سے بھی نکال دیا۔ عبداﷲعبدﷲ بن سبا کو چونکہ تمام اسلام دشمن لوگوں کی پشت پناہی حاصل تھی اس لیے وہ اس کام کو چلانے کے لیےپروپیگنڈہ کرتا رہا۔ عبداﷲعبدﷲ بن سبا شام سے نکالے جانے کے بعد مصر پہنچا اور وہاں کام شروع کیا اور ایک اچھی خاصی جماعت بنالی جو عثمانؓعثمان کے خلاف ہوگئے۔
حضرت عثمان غنیؓ بڑے نرم طبیعت کے صحابی تھے۔عثمانؓ کو یہ منافقین عبداﷲ بن سبا کے اشارے پر مختلف علاقوں سے خطوط بھیجتے اور ان علاقوں کے گورنروں اور قاضیوں کی خراب کارکردگی بیان کرتے جو کہ سراسر جھوٹ ہوتی اس طرح آپؓ کو پریشان کرتے اور آپؓ کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتے۔ چونکہ عبداﷲ بن سبا منافق اپنے ساتھ دوسرے منافقوں کو بھی شامل کرتے جارہے تھے اور تعداد بڑھاتے جارہے تھے۔ اس طرح عثمان ؓ کے لیے انھوں نے ایک بڑا فتنہ کھڑا کردیا- آخر کار عثمان ؓ کو 22 دن کے محاصرہ کے بعد 18 ذی الحجہ سن 35 ہجری کو شہید کردیا ۔آپؓ نے 8 سال تک حکومت کی جس میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔
 
حضرت عثمان غنیؓغنی بڑے نرم طبیعت کے صحابی تھے۔عثمانؓتھے۔عثمان کو یہ منافقین عبداﷲعبدﷲ بن سبا کے اشارے پر مختلف علاقوں سے خطوط بھیجتے اور ان علاقوں کے گورنروں اور قاضیوں کی خراب کارکردگی بیان کرتے جو کہ سراسر جھوٹ ہوتی اس طرح آپؓآپ کو پریشان کرتے اور آپؓآپ کے خلاف لوگوں کو بھڑکاتے۔ چونکہ عبداﷲعبدﷲ بن سبا منافق اپنے ساتھ دوسرےدیگر منافقوںافراد کو بھی شامل کرتے جارہے تھے اور تعداد بڑھاتے جارہے تھے۔ اس طرح عثمان ؓ کے لیے انھوں نے ایک بڑا فتنہ کھڑا کردیا- آخر کار عثمان ؓ کو 22 دن کے محاصرہ کے بعد 18 ذی الحجہ سن 35 ہجری کو شہیدقتل کردیا ۔آپؓ۔آپ نے 8 سال تک حکومت کی جس میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا دونوں اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ پہلے امن و امان قائم ہوجائے پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قصاص لیا جائے۔ مگر جن لوگوں کو ان کی مصالحت کی وجہ سے اپنی جان کا خطرہ تھا، وہ دونوں کو لڑانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ لڑائی کوفہ کے باہر [[خریبہ]] کے مقام پر ہوئی اس میں [[حضرت طلحہ]] و [[زبیر ابن العوام|حضرت زیبر]] شہید ہوئے اور کوئی دس ہزار مسلمان کام آئے {{حوالہ درکار}}۔ اس جنگ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک اونٹنی پر سوار تھیں۔ (جمل کا مطلب ہے اونٹ اور اسی لیے اس جنگ کو جنگ جمل کہتے ہیں) ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جلال میں آنے کے بعد اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں۔ وہ بلبلا کر بیٹھ گی ۔ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی فوج کو شکست ہوئی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بڑے احترام کے ساتھ مدینے روانہ کر دیا۔ اس جنگ میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بیٹے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی کے بھائی [[محمد بن ابی بکر]] رضی اللہ تعالٰی عنہ جو حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے قریبی اور پیارے صحابی تھے، حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی طرف سے لڑے۔
 
حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا دونوں اس بات پر متفق ہوگئے تھے کہ پہلے امن و امان قائم ہوجائے پھر حضرت عثمان رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قصاص لیا جائے۔ مگر جن لوگوں کو ان کی مصالحت کی وجہ سے اپنی جان کا خطرہ تھا، وہ دونوں کو لڑانے میں کامیاب ہو گئے۔ یہ لڑائی کوفہ کے باہر [[خریبہ]] کے مقام پر ہوئی اس میں [[حضرت طلحہ]] و [[زبیر ابن العوام|حضرت زیبر]] شہیدقتل ہوئے اور کوئی دس ہزار مسلمان کام آئے {{حوالہ درکار}}۔ اس جنگ میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ ایک اونٹنی پر سوار تھیں۔ (جمل کا مطلب ہے اونٹ اور اسی لیے اس جنگ کو جنگ جمل کہتے ہیں) ۔ حضرت علی رضینے اللہان تعالٰیپر عنہ نے جلال میںغلبہ آنےپانے کے بعد اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں۔ وہ بلبلا کر بیٹھ گیگئی ۔ تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی فوج کو شکست ہوئی۔ حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو بڑے احترام کے ساتھ مدینےمدینہ روانہ کر دیا۔ اس جنگ میں حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بیٹے اوریعنی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی کے بھائی [[محمد بن ابی بکر]] رضی اللہ تعالٰی عنہ جو حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے قریبی اور پیارے صحابی تھے، حضرت علی رضیکی اللہطرف تعالٰیسے عنہاپنی کیبہن طرفکے سےخلاف لڑے۔
 
== نتائج ==
جنگ جمل وہ جنگ تھی جو منافقین اور باغیوں نے بھڑکائی یہ باغی جو حضرت علیؓعلی کی فوج میں موجودموجودکچھ باغی تھے انھوںجنھوں نے سازش کر کے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھما اور حضرت علیؓعلی کے درمیان ہونے والی رضامندی کو جنگ میں بدل دیا۔ اس رضامندی کے بعد علیؓحضرت علی، قاتلان عثمان ؓ کو سزا دینے اور عائشہؓ ،عائشہ، طلحہ ؓ اور زبیرؓزبیر اور دیگر صحابہؓصحابہ علیؓعلی کی بیعت کے لئے تیار ہوگئے تھے۔ لیکن منافقین نے جب یہ اتحاد دیکھا تو آپس میں منصوبہ بنایا کہ دونوں طرف باغی ایک دوسرے پر تیر پھینکیں گے اور علیؓحضرت علی کی فوج میں شامل باغی شور مچادینگےمچادیں گے کہ عائشہؓعائشہ کے لوگوں نے تیر پھینکے اور عائشہؓعائشہ کی فوج کی طرف تیر پھینکے جائینگےجائیں گے تو جو باغی یہاں سے وہاں گئے وہ شور مچادینگےمچادیں گے کہ یہ علیؓعلی کی فوج نے پھینکے۔ انھوں نے پھراسی طرح کیا اور اپنے منصوبے میں کامیاب ہوئے اور جنگ جمل ہوئی۔
 
اس جنگ میں حضرت علی رضیکی اللہفوج تعالٰی عنہ کیکے باغی فوج مسلمانوں کو آپس میں لڑوانے میں کامیاب ہوئیہوئے اور جنگ جمل مسلمانوں کے درمیان لڑی جانے والی پہلی جنگ ہوئی جس میں بھائی نے بھائی کا خون بہایا۔ اس جنگ کے شعلے مزید بھڑکے اور حضرت [[امیر معاویہ]] نے قصاص عثمان کا مطالبہ کر دیا۔ اور شام میں بغاوت کی۔ جس کی سرکوبی کے لیے [[جنگ صفین]] لڑی گئی۔ یوں مسلمانوں کی عظیم ریاست چند باغیوں کی وجہ سے دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ اور اتحاد پارہ پارہ ہوگیا۔
 
== حضرت علی کی اپنے فوجیوں کے بارے میں رائے ==
حضرت علیؓعلی کی فوج میں ایک بڑی تعداد باغیوں اور قاتلان عثمانؓعثمان کی تھی اسلئےاس لئے وہ خود بھی بے بس تھے کہ ان سے کس طرح جان چھڑا سکیں ۔ان فوجیوں اور باغیوں کے بارے میں علیؓعلی کے الفاظ سنیےپڑھیے جو انہوں نے ـ"نہج البلاغہ "میں لکھےنقل ہوئے ہیں۔ "میں روز اول سے تمھاری غداری کے انجام کا انتظار کررہاکر رہا ہوں اور تمھیں فریب خوردہ لوگوں کے انداز سے پہچان رہا ہوں"(صفحہ 45)
 
"میں تو تم میں سے کسی کو لکڑی کے پیالہ کا بھی امین بناؤں تو یہ خوف رہے گا کہ وہ کنڈا لے بھاگے"(صفحہ 69)
 
"اپنے اصحاب کی سرزنش کرتے ہوئے(قوم)کب تک میں تمھارے ساتھ نرمی کا برتاؤ کروں خد ا کی قسم ذلیل وہی ہوگا جس کے تم جیسے مددگار ہونگے(مدد)۔خداہوں گے۔خدا تمھارے چہروں کو ذلیل کرے۔"(صفحہ 119)
"خدا گواہ ہے کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ معاویہ مجھ سے درہم و دینار کا سودا کرلے کہ تم میں سے دس لے کر ایک دیدے۔(صفحہ 189)
 
اس طرح کے کئی اقوال جو علیؓ سے منسوب ہیں نہج البلاغہ میں بکھرے پڑے ہیں ۔ ان کو پڑھ کر بخوبی اندازا ہوتا ہے کہ علیؓ بھی اپنی فوجوں سے تنگ تھے اور ان کا مکروفریب اور ان کے باغی اور قاتلان عثمان ؓ ہونے کو خوب جانتے تھے لیکن بے بس تھے۔ ان کی اسی بے بسی کی وجہ سے معاویہ ؓ ان کی بیعت نہ کرتے تھے۔
"خدا گواہ ہے کہ مجھے یہ بات پسند ہے کہ معاویہ مجھ سے درہم و دینار کا سودا کرلے کہ تم میں سے دس لے کر ایک دیدے۔دے دے۔(صفحہ 189)
 
اس طرح کے کئی اقوال سے جو علیؓعلی سے منسوب ہیں نہج البلاغہ میں بکھرے پڑے ہیں ۔ انہیں، کو پڑھ کر بخوبی اندازا ہوتا ہے کہ علیؓعلی بھی اپنی فوجوںفوج کے باغیوں سے تنگ تھے اور ان کا مکروفریبمکر اورو ان کے باغیفریب اور قاتلانان عثمان ؓکی ہونےبغاوت کو خوب جانتے تھے لیکن بے بس تھے۔ ان کی اسی بے بسی کی وجہ سے معاویہ ؓ ان کی بیعت نہ کرتے تھے۔
 
== حوالہ جات ==