"شرک" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں (ٹیگ: القاب) |
||
سطر 266:
'''جواب :''' یہ محض غلط اور قرآن کریم پر افترا ہے۔جب تک رب تعالیٰ کے ساتھ بندے کو برابر نہ مانا جاوے ، شرک نہیں ہوسکتا۔ وہ بتوں کو رب تعالیٰ کے مقابل ان صفتوں سے موصوف کرتے تھے ۔ مومن رب تعالیٰ کے اذن سے انہیں محض اللہ کا بندہ جان کر مانتا ہے لہٰذا وہ مومن ہے ۔ ان اللہ کے بندوں کے لئے یہ صفات قرآن کریم سے ثابت ہیں ،قرآنی آیات ملاحظہ ہوں۔
عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ میں باذن الٰہی مردوں کو زندہ ، اندھوں ، کوڑھیوں کو اچھا کر سکتا ہوں، میں باذن الٰہی ہی مٹی کی شکل میں پھونک مار کر پرندہ بنا سکتا ہوں جو کچھ تم گھر میں کھاؤیا بچا ؤ بتا سکتا ہوں ۔ یوسف علیہ السلام نے فرمایا کہ میری قمیص میرے والد کی آنکھوں پر لگا دو ۔ انہیں آرام ہوگا، جبریل علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے کہا کہ میں تمہیں بیٹا دوں گا ۔ ان تمام میں مافوق الاسباب مشکل کشائی حاجت روائی علم غیب سب کچھ آگیا ۔ حضرت جبریل علیہ السلام کی گھوڑی کی ٹاپ کی خاک نے بے جان بچھڑے میں جان ڈال دی،یہ مافوق الاسباب زندگی دینا ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصاء دم میں لاٹھی اور دم میں زندہ سانپ بن جاتا تھا آپ کے ہاتھ کی بر کت سے، حضرت آصف آنکھ جھپکنے سے پہلے تخت بلقیس یمن سے شام میں لے آئے، حضرت سلیمان علیہ السلام نے تین میل کے فاصلے سے چیونٹی کی آواز سن لی ، حضرت یعقوب علیہ السلام نے کنعان بیٹھے ہوئے یوسف علیہ السلام کو سات قفلوں سے بندمقفل کو ٹھڑی میں برے ارادے سے بچایا،حضرت ابراہیم علیہ السلام نے روحوں کو حج کیلئے پکارا اور تاقیامت آنے والی روحوں نے سن لیا یہ تمام معجزات قرآن کریم سے ثابت ہیں جن کی آیات ان شاء اللہ باب احکام قرآنی میں پیش کی جائیں گی ۔ یہ توسب شرک ہوگئیں بلکہ معجزات اور کرامات توکہتے ہی انہیں ہیں جواسباب سے ورا ہو ۔ اگر مافوق الاسباب تصرف ماننا شرک ہوجاوے تو ہر معجزہ وکرامت ماننا شرک ہوگا۔ ایسا شرک ہم کو مبارک رہے جو قرآن کریم سے ثابت ہو اور سارے انبیاء و اولیاء کا عقیدہ ہو۔
فرق وہی ہے کہ باذن اللہ یہ چیزیں بندوں کو ثابت ہیں اور رب کے مقابل ماننا شرک ہے انبیاء کرام علیہم السلام اور اولیاء عظام رحمہم اللہ کے معجزات اور کرامات تو ہیں ہی ۔ ایک ملک الموت اور ان کے عملہ کے فرشتے سارے عالم کو بیک وقت دیکھتے ہیں او رہر جگہ بیک وقت تصرف کرتے ہیں ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
(1) قُلْ یَتَوَفّٰىکُمۡ مَّلَکُ الْمَوْتِ الَّذِیۡ وُکِّلَ بِکُمْ
'''فرمادو کہ تم سب کو موت کا فرشتہ موت دیگا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے ۔'''<ref>(پ21،السجدۃ:11)</ref>
(2) حَتّٰۤی اذَا جَآءَتْہُمْ رُسُلُنَا یَتَوَفَّوْنَہُمْ
'''یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے قاصد آئینگے انہیں موت دینے'''<ref> (پ8،الاعراف:37)</ref>
ابلیس ملعون کو یہ قوت دی گئی ہے کہ وہ گمراہ کرنے کیلئے تمام کو بیک وقت دیکھتا ہے وہ بھی اور اس کی ذریت بھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(3) اِنَّہٗ یَرٰىکُمْ ہُوَ وَقَبِیۡلُہٗ مِنْ حَیۡثُ لَا تَرَوْنَہُمْ ؕ
'''وہ شیطان اور اس کا قبیلہ تم سب کو وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے ۔'''<ref>(پ8،الاعراف:27)</ref>
جو فرشتے قبر میں سوال و جواب کرتے ہیں، جو فرشتہ ماں کے پیٹ میں بچہ بناتا ہے، وہ سب جہان پر نظر رکھتے ہیں کیونکہ بغیر اس قوت کے وہ اتنا بڑا انتظام کرسکتے ہی نہیں اور تمام کا م مافوق الاسباب ہیں ۔ جواہر القرآن کے اس فتوے سے اسلامی عقائد شرک ہوگئے ۔ فر ق وہ ہی ہے جو عرض کیا گیا کہ رب کے مقابل یہ قوت ماننا شرک ہے اور رب کے خدام اور بندوں میں باذن الٰہی رب کی عطا سے یہ طاقتیں ماننا عین ایمان ہے ۔
== حوالہ جات ==
|