"فرہنگ اصطلاحات فن خطاطی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32:
|خط||ابتدا میں خط اس لکیر کو کہتے تھے جسے زمین پر کھود کر یا ریت پر، لکڑی کی نوک یا انگلی سے بنایا جائے. بعد کے ادوار میں خط کے معنی رسم کتابت کے ہوگئے یعنی عربی زبان لکھنے کا طریقہ. د نیا کی کسی قوم نے مسلمانوں سے زیادہ اپنے خط میں حسن و جمال کے پہلو پیدا نہیں کئے اور نہ ہی کسی قوم نے اپنے خط کی اتنی اقسام ایجاد کی جتنی مسلمانوں نے کی.
|-
|دیوانی||دیوانی کے معنی ہیں سرکاری. یہ خط ترکوں کا ایجاد کردہ ہے. سلطنت عثمانیہ کے عہد میں دیوان شاہی کے فرامین اور اہم کاغذات کی کتابت کے لئے مستعمل تھا اس لئے دیوانی کہلایا. اس خط کو خط ہمایونی بھی کہا جاتا ہے.
دیوانی
دیوانی کے معنی ہیں سرکاری. یہ خط ترکوں کا ایجاد کردہ ہے. سلطنت عثمانیہ کے عہد میں دیوان شاہی کے فرامین اور اہم کاغذات کی کتابت کے لئے مستعمل تھا اس لئے دیوانی کہلایا. اس خط کو خط ہمایونی بھی کہا جاتا ہے.
|-
|رقاع||رقاع جمع ہے رقعہ( کاغذ کا پرزہ یا مکتوب ) کی. حسابی کام رقعوں پر اسی خط میں کیا جاتا تھا. نیز یہ خط رقعات و مکاتیب لکھنے کے لئے بھی مستعمل تھا. خط رقاع کو خط اجازہ بھی کہا جاتا ہے.
رقاع
رقاع جمع ہے رقعہ( کاغذ کا پرزہ یا مکتوب ) کی. حسابی کام رقعوں پر اسی خط میں کیا جاتا تھا. نیز یہ خط رقعات و مکاتیب لکھنے کے لئے بھی مستعمل تھا. خط رقاع کو خط اجازہ بھی کہا جاتا ہے.
|-
|رقعہ||رقعہ مکتوب کو کہتے ہیں. یہ خط خطِ رقاع میں کئی تبدیلیوں کے بعد عالمِ وجود میں آیاـ اس کی ایجاد کا اصل مقصد روزمرّہ اور عام تحریر کے لئے ایک ایسے خط کی ضرورت تھی جسے سہولت اور تیز رفتاری سے لکھا جاسکے ـ اس میں دیگر خطوط کی بہ نسبت سیدھا پن زیادہ ہے. آج کل روزمرہ خط و کتابت کے لئے عرب ممالک میں یہی خط مستعمل ہے. اس کے علاوہ اخبارات واشتہارات کی سرخیوں کے لئے بھی یہی خط استعمال کیا جاتا ہے.
رقعہ
رقعہ مکتوب کو کہتے ہیں. یہ خط خطِ رقاع میں کئی تبدیلیوں کے بعد عالمِ وجود میں آیاـ اس کی ایجاد کا اصل مقصد روزمرّہ اور عام تحریر کے لئے ایک ایسے خط کی ضرورت تھی جسے سہولت اور تیز رفتاری سے لکھا جاسکے ـ اس میں دیگر خطوط کی بہ نسبت سیدھا پن زیادہ ہے. آج کل روزمرہ خط و کتابت کے لئے عرب ممالک میں یہی خط مستعمل ہے. اس کے علاوہ اخبارات واشتہارات کی سرخیوں کے لئے بھی یہی خط استعمال کیا جاتا ہے.
|-
|ریحانی||اسے خط محقق سے اختراع کیا گیا ہے چنانچہ یہ خط محقق کے تابع اور محقق کی خوبصورت شکل ہےـ یہ خوبصورتی میں ریحان کی سی نزاکت رکھتا ہے اس نازکی اور نفاست کی وجہ سے خط ریحانی کہلایا ـ
ریحانی
اسے خط محقق سے اختراع کیا گیا ہے چنانچہ یہ خط محقق کے تابع اور محقق کی خوبصورت شکل ہےـ یہ خوبصورتی میں ریحان کی سی نزاکت رکھتا ہے اس نازکی اور نفاست کی وجہ سے خط ریحانی کہلایا ـ
|-
|زلفِ عروس ||اسے زلفِ عروس اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس خط کے شروع میں اور آخر میں نیم گولائی دے کر زلف کی ہیئت پیدا کی جاتی ہے ـ دیکھنے سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ زلف کے بال حروف کے دامن سے گزر رہے ہیں ـ
زلفِ عروس
اسے زلفِ عروس اس لئے کہا جاتا ہے کہ اس خط کے شروع میں اور آخر میں نیم گولائی دے کر زلف کی ہیئت پیدا کی جاتی ہے ـ دیکھنے سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ زلف کے بال حروف کے دامن سے گزر رہے ہیں ـ
|-
|مشق ________؟؟ ||زیر مشق چمڑے یا موٹے کاغذ کی اس تہہ کو کہتے ہیں جس پر کاغذ پھیلا کر کتابت کی جاتی ہے ـ
مشق ________؟؟
زیر مشق چمڑے یا موٹے کاغذ کی اس تہہ کو کہتے ہیں جس پر کاغذ پھیلا کر کتابت کی جاتی ہے ـ
|-
|سیاقت || یہ خط مختصر نویسی( short hands) سے مشابہ ہے ـ اس کی ابتدا ترکوں نے کی ـ یہ خط صرف بیع ناموں اور جائیداد سے متعلق کاغذات کی کتابت کیلئے مستعمل تھا ـ اس کی ایجاد کا اصل مقصد رازداری تھا تاکہ کاغذات کو کوئی غیر متعلقہ شخص نہ پڑھ سکے ـ اس خط میں حروف کے نقاط بھی نہیں لکھے جاتے تھے تاکہ بہ مشکل پڑھا جاسکے ـ
سیاقت
یہ خط مختصر نویسی( short hands) سے مشابہ ہے ـ اس کی ابتدا ترکوں نے کی ـ یہ خط صرف بیع ناموں اور جائیداد سے متعلق کاغذات کی کتابت کیلئے مستعمل تھا ـ اس کی ایجاد کا اصل مقصد رازداری تھا تاکہ کاغذات کو کوئی غیر متعلقہ شخص نہ پڑھ سکے ـ اس خط میں حروف کے نقاط بھی نہیں لکھے جاتے تھے تاکہ بہ مشکل پڑھا جاسکے ـ
|-
|سیاہ مشق ||سیاہ مشق خطاطی کی ایک خاص قسم ہے ـ اس میں حروف یا الفاظ بار بار لکھے جاتے ہیں. اگر حرف یا لفظ صحیح لکھا گیا ہو تو مکرر لکھنے سے خوشنویس کی گرفت میں آجاتا ہے ـ اگر غلط لکھا گیا ہو تو مکرر لکھنے سے اسے صحیح لکھا جاسکتا ہے. عربی زبان میں اس انداز کی مشق کو -_-_-؟ کہتے ہیں ـ
سیاہ مشق
سیاہ مشق خطاطی کی ایک خاص قسم ہے ـ اس میں حروف یا الفاظ بار بار لکھے جاتے ہیں. اگر حرف یا لفظ صحیح لکھا گیا ہو تو مکرر لکھنے سے خوشنویس کی گرفت میں آجاتا ہے ـ اگر غلط لکھا گیا ہو تو مکرر لکھنے سے اسے صحیح لکھا جاسکتا ہے. عربی زبان میں اس انداز کی مشق کو -_-_-؟ کہتے ہیں ـ
|-
|شکستہ ||خط نستعلیق کا لکھنا محنت طلب اور دقت طلب ہوتا ہے. مرتضٰی قلی شاملو ،حاکم ہرات نے تعلیق اور نستعلیق کی آمیزش سے خط شکستہ وضع کیا. اس کے دائرے اور شوشے کٹے ہوئے ہوتے ہیں. خط شکستہ کو تیز رفتاری سے بآسانی لکھا جاسکتا ہے.
شکستہ
خط نستعلیق کا لکھنا محنت طلب اور دقت طلب ہوتا ہے. مرتضٰی قلی شاملو ،حاکم ہرات نے تعلیق اور نستعلیق کی آمیزش سے خط شکستہ وضع کیا. اس کے دائرے اور شوشے کٹے ہوئے ہوتے ہیں. خط شکستہ کو تیز رفتاری سے بآسانی لکھا جاسکتا ہے.
|-
|صعود حقیقی ||صعود حقیقی قلم کی نیچے سے اوپر کی جانب حرکت کو کہتے ہیں. اس میں قلم بالکل مستقیم نیچے سے اوپر کی جانب جاتا ہے.
صعود حقیقی
صعود حقیقی قلم کی نیچے سے اوپر کی جانب حرکت کو کہتے ہیں. اس میں قلم بالکل مستقیم نیچے سے اوپر کی جانب جاتا ہے.
|-
|صعود مجاز ||صعود مجازی بھی قلم کی نیچے سے اوپر کی جانب حرکت کو کہتے ہیں مگر اس میں قلم سیدھا اوپر کی جانب نہیں جاتا بلکہ حرف کی شکل کے مطابق یہ حرکت خم دار ہوتی ہے ـ
صعود مجاز
صعود مجازی بھی قلم کی نیچے سے اوپر کی جانب حرکت کو کہتے ہیں مگر اس میں قلم سیدھا اوپر کی جانب نہیں جاتا بلکہ حرف کی شکل کے مطابق یہ حرکت خم دار ہوتی ہے ـ
|-
|طغری' ||یہ خط عہد بنی عباس میں ایجاد ہوا. اس میں تین عدد عمود لکھے جاتے ہیں. ان کے گرد بقیہ عبارت لکھی جاتی ہے. اول اول سلاطین کے نام اس خط میں لکھے جاتے تھے پھر عام افراد بھی اس خط میں اپنے نام لکھوانے لگے. سلاطین عثمانی کے طغرے اس فن میں ترک خطاطوں کے مہارتِ کے شاھد ہیں. بعض خطاطوں نے کہا بسم اللہ، کلمہء طیبہ، احادیث مبارکہ اور آیات قرآنی بھی خطِ طغری' میں لکھی ہیں ـ
طغری'
یہ خط عہد بنی عباس میں ایجاد ہوا. اس میں تین عدد عمود لکھے جاتے ہیں. ان کے گرد بقیہ عبارت لکھی جاتی ہے. اول اول سلاطین کے نام اس خط میں لکھے جاتے تھے پھر عام افراد بھی اس خط میں اپنے نام لکھوانے لگے. سلاطین عثمانی کے طغرے اس فن میں ترک خطاطوں کے مہارتِ کے شاھد ہیں. بعض خطاطوں نے کہا بسم اللہ، کلمہء طیبہ، احادیث مبارکہ اور آیات قرآنی بھی خطِ طغری' میں لکھی ہیں ـ
|-
|غبار||یہ بہت باریک خط ہے. اسے غبار( خاک) کی طرح نہایت باریک لکھا جاتا ہے کہ آنکھ بہ مشکل پڑھ سکے. اس خط کی ظاہری شکل غبار سے مماثلت رکھتی ہے. اس خط کو رقاع اور نسخ سے اختراع کیا گیا ہے ـ
غبار
یہ بہت باریک خط ہے. اسے غبار( خاک) کی طرح نہایت باریک لکھا جاتا ہے کہ آنکھ بہ مشکل پڑھ سکے. اس خط کی ظاہری شکل غبار سے مماثلت رکھتی ہے. اس خط کو رقاع اور نسخ سے اختراع کیا گیا ہے ـ
|-
|قطعہ||قطعہ ایک مخصوص خطی نمونے کا نام ہے جس کا نام سائز عموماً درمیانی سائز کی کتاب کے برابر ہوتا ہے ـ حلیۃ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرح قطعہ کی ایجاد کا سہرا بھی ترکوں ہی کے سر ہے.
قطعہ
قطعہ ایک مخصوص خطی نمونے کا نام ہے جس کا نام سائز عموماً درمیانی سائز کی کتاب کے برابر ہوتا ہے ـ حلیۃ النبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرح قطعہ کی ایجاد کا سہرا بھی ترکوں ہی کے سر ہے.
اس میں کاغذ کے ایک جانب یا تو ایک خط( مثلاً نسخ یا تعلیق ) یا دو خطوط( مثلاً ثلث+نسخ یا محقق +ریحانی) میں خطاطی کی جاتی ہے. سب سے زیادہ ثلث + نسخ میں قطعے لکھے گئے. قطعے کے درمیان اور چاروں طرف خوبصورت رنگین نقش و نگار بنائے جاتے ہیں. اس کے بعد اسے گتے پر چسپاں کر کے فریم کر دیا جاتا ہے.
|-
|کراسہ||موجودہ عربی زبان میں کراسہ نوٹ بک یا کاپی کو کہتے ہیں. فن خطاطی میں کراسہ خطاطی سیکھنے کے لئے رہنما کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں مفردات اور مرکبات اصول کے تحت لکھنے کے لئے رہنمائی کی گئی ہو. مختلف عربی خطوط سیکھنے کے لئے جو کراسے معروف ہیں ان میں محمد شوقی آفندی، شیخ عبد العزیز الرفاعی، مصطفی عزت، ہاشم محمد بغدادی، سید ابراہیم وغیرہ کے کراسے فنی حیثیت سے بلند مقام کے حامل ہیں. لاہوری طرز نستعلیق سیکھنے والوں کے لئے تاج الدین زریں رقم کی معروف کتاب "مرقع زریں" بھی کراسہ کہی جا سکتی ہے.
کراسہ
موجودہ عربی زبان میں کراسہ نوٹ بک یا کاپی کو کہتے ہیں. فن خطاطی میں کراسہ خطاطی سیکھنے کے لئے رہنما کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں مفردات اور مرکبات اصول کے تحت لکھنے کے لئے رہنمائی کی گئی ہو. مختلف عربی خطوط سیکھنے کے لئے جو کراسے معروف ہیں ان میں محمد شوقی آفندی، شیخ عبد العزیز الرفاعی، مصطفی عزت، ہاشم محمد بغدادی، سید ابراہیم وغیرہ کے کراسے فنی حیثیت سے بلند مقام کے حامل ہیں. لاہوری طرز نستعلیق سیکھنے والوں کے لئے تاج الدین زریں رقم کی معروف کتاب "مرقع زریں" بھی کراسہ کہی جا سکتی ہے.
|-
|کوفی ||خط کوفی شہر کوفہ میں ایجاد ہوا اسی لئے کوفی کہلایا. یہ مروجہ عربی خطوط میں قدیم ترین ہے. اسے خلیل بن احمد بصری نے ٦٠ھ میں خط حری میں اصلاح کے بعد ایجاد کیا. اس زمانے سے قرآن مجید کی کتابت خط کوفی میں ہونے لگی نیز مساجد و عمارات میں بطور تزئینی خط کے بھی اس کا استعمال شروع ہوا. خط کوفی کے اجزاء میں مستقیم سطور اور مختلف زاویے شامل ہیں. خط کوفی کے بے شمار اقسام ہیں جن میں کوفی اولیہ، کوفی سادہ، کوفی بنایی، کوفی تربیعی، کوفی تزئینی، کوفی جمیل، کوفی مبسوط، کوفی مورق، کوفی مشجر، کوفی مشکول، کوفی موشح وغیرہ شامل ہیں.
کوفی
خط کوفی شہر کوفہ میں ایجاد ہوا اسی لئے کوفی کہلایا. یہ مروجہ عربی خطوط میں قدیم ترین ہے. اسے خلیل بن احمد بصری نے ٦٠ھ میں خط حری میں اصلاح کے بعد ایجاد کیا. اس زمانے سے قرآن مجید کی کتابت خط کوفی میں ہونے لگی نیز مساجد و عمارات میں بطور تزئینی خط کے بھی اس کا استعمال شروع ہوا. خط کوفی کے اجزاء میں مستقیم سطور اور مختلف زاویے شامل ہیں. خط کوفی کے بے شمار اقسام ہیں جن میں کوفی اولیہ، کوفی سادہ، کوفی بنایی، کوفی تربیعی، کوفی تزئینی، کوفی جمیل، کوفی مبسوط، کوفی مورق، کوفی مشجر، کوفی مشکول، کوفی موشح وغیرہ شامل ہیں.
|-
|گلزار ||اس خط میں حروف کے داخلی حصہ کو گل بوٹوں اور پتوں سے ماہرانہ انداز میں مزین کیا جاتا ہے. گویا کہ ایک گلزار کا منظر پیش کرتا ہے. اس خط کے لکھنے کے دوران اس نے بات کا لحاظ رکھا جاتا ہے کہ خوش نویسی کے اصول کی رعایت باقی رہے. عموماً نستعلیق ہی میں لکھا جاتا ہے.
گلزار
اس خط میں حروف کے داخلی حصہ کو گل بوٹوں اور پتوں سے ماہرانہ انداز میں مزین کیا جاتا ہے. گویا کہ ایک گلزار کا منظر پیش کرتا ہے. اس خط کے لکھنے کے دوران اس نے بات کا لحاظ رکھا جاتا ہے کہ خوش نویسی کے اصول کی رعایت باقی رہے. عموماً نستعلیق ہی میں لکھا جاتا ہے.
|-
|متعاکس... متناظر ||کسی بھی خط کو اگر اس طرح لکھا جائے کہ ایک طرف اصل خط اور دوسری طرف اس کا عکس الٹی لکھائی کی صورت میں لکھا جائے تو اسے متعاکس یا متناظر کہتے ہیں. ایسا لکھنے کے لئے انتہائی مہارت درکار ہے کیونکہ ایک جانب لکھے حروف کو بالکل الٹ اسی طرح لکھنا کہ کوئی فرق نہ نظر آئے نہایت مشکل کام ہے.
متعاکس... متناظر
کسی بھی خط کو اگر اس طرح لکھا جائے کہ ایک طرف اصل خط اور دوسری طرف اس کا عکس الٹی لکھائی کی صورت میں لکھا جائے تو اسے متعاکس یا متناظر کہتے ہیں. ایسا لکھنے کے لئے انتہائی مہارت درکار ہے کیونکہ ایک جانب لکھے حروف کو بالکل الٹ اسی طرح لکھنا کہ کوئی فرق نہ نظر آئے نہایت مشکل کام ہے.
|-
|محقق ||یہ خط ثلث سے ماخوذ ہے. پڑھنے میں صاف ہونے کی بنا پر محقق کہلایا. یہ خط اسناد اور دستاویزات کی کتاب کے لئے مستعمل تھا.
محقق
یہ خط ثلث سے ماخوذ ہے. پڑھنے میں صاف ہونے کی بنا پر محقق کہلایا. یہ خط اسناد اور دستاویزات کی کتاب کے لئے مستعمل تھا.
|-
|مرقع||مرقع اس البم کو کہتے ہیں جس میں کئی قطعے یا خطاطی کے دیگر نمونے ترتیب سے رکھے گئے ہوں. مرقع میں تمام نمونے علیحدہ علیحدہ یا یکجا ہوتے ہیں.
مرقع
مرقع اس البم کو کہتے ہیں جس میں کئی قطعے یا خطاطی کے دیگر نمونے ترتیب سے رکھے گئے ہوں. مرقع میں تمام نمونے علیحدہ علیحدہ یا یکجا ہوتے ہیں.
|-
|مسلسل ||یہ کوئی علیحدہ خط نہیں بلکہ اگر کسی خط کو اس طرح لکھا جائے کہ تمام حروف باہم پیوست ہوں اور کوئی دوسرے حروف سے جدا نہ ہو تو وہ خط مسلسل کہلائے گا مثلاً ثلث مسلسل، دیوانی مسلسل، کوفی مسلسل وغیرہ. خط کی تمام اقسام کو بشرط حفاظت اصول و معیار خط مسلسل سے مربوط کرکے لکھا جاسکتا ہے.
مسلسل
یہ کوئی علیحدہ خط نہیں بلکہ اگر کسی خط کو اس طرح لکھا جائے کہ تمام حروف باہم پیوست ہوں اور کوئی دوسرے حروف سے جدا نہ ہو تو وہ خط مسلسل کہلائے گا مثلاً ثلث مسلسل، دیوانی مسلسل، کوفی مسلسل وغیرہ. خط کی تمام اقسام کو بشرط حفاظت اصول و معیار خط مسلسل سے مربوط کرکے لکھا جاسکتا ہے.
|-
|نزول حقیقی ||اگر قلم کی حرکت اوپر سے نیچے کی جانب ہو اور خط مستقیم میں ہو تو یہ نزول حقیقی کہلاتا ہے.
نزول حقیقی
اگر قلم کی حرکت اوپر سے نیچے کی جانب ہو اور خط مستقیم میں ہو تو یہ نزول حقیقی کہلاتا ہے.
|-
|نزول مجازی||قلم کی حرکت اوپر سے نیچے ہو لیکن خط. مستقیم میں نہ ہو تو یہ نزول مجازی کہلاتا ہے.
نزول مجازی
قلم کی حرکت اوپر سے نیچے ہو لیکن خط. مستقیم میں نہ ہو تو یہ نزول مجازی کہلاتا ہے.
|-
| نسخ || قخط نسخ کی وجہ تسمیہ کے بارے میں دو آراء پائی جاتی ہے. پہلی رائے کے مطابق خط نسخ کی ایجاد سے قبل کتابت قرآن مجید خط کوفی میں ہوتی تھی. خط نسخ نے خط کوفی کو منسوخ کر دیا اس لئے یہ نسخ کہلایا. اس کے بعد کتابت قرآن مجید اسی خط میں ہونے لگی. دوسری رائے کے مطابق چونکہ قرآن مجید کی کتابت ایک نسخے سے دوسرے کو نقل کر کے کی جاتی تھی اس لئے یہ نسخ(یعنی نقل کرنا) کہلایا. یہ وہ معروف ترین خط ہے جو تقریباً ایک ہزار سال سے اپنی خوبیوں کی بنا پر کتابت قرآن مجید کے لئے مستعمل اور پسندیدہ ہے. اس خط کی خوبی یہ ہے کہ الفاظ کا عرض طوالت کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتا ہے اس لئے حروف پر اعراب و نقاط اپنے صحیح مقام پر بآسانی لگائے جاسکتے ہیں.