"الجبرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7:
==تاریخ ==
[[File:Image-Al-Kitāb al-muḫtaṣar fī ḥisāb al-ğabr wa-l-muqābala.jpg|thumb|[[الخوارزمی]] کی کتاب '''الكتاب المختصر في حساب الجبر والمقابلة''' کا ایک صفحہ]]
لفظ الجبرا [[عربی]] الجبر سے اخذ ہے، اور یہ [[الخوارزمی]] کی کتاب "الكتاب المختصر في حساب الجبر والمقابلة" سے لیا گیا ہے۔ یہ کتاب عرب ریاضیدان نے 820ء میں لکھی۔ الخوارزمی کو پدرِ الجبرا کہا جاتا ہے۔<ref>Carl B. Boyer, ''A History of Mathematics, Second Edition'' (Wiley, 1991), pages 178, 181</ref> اس تناظر میں لفظ الجبر کا مطلب "اتحاد مکرر" یا "بجالی" ہے۔ الخوارزمی نے [[reduction|گھٹاؤ]] اور ترازو (تفریق کی گئی اصطلاحات کو مساوات کی دوسری طرف لے جانا، یعنی، ہم مشابہ اصطلاحات کا مخالف اطراف میں کاٹنا ) جس کی طرف لفظ الجبر اصل طور پر اشارہ کرتا تھا۔<ref name=Boyer-229>{{Harv|Boyer|1991|loc="The Arabic Hegemony" p. 229}} اگرچہ "الجبر" اور "مقابلہ" کے معنی میں ابہام ہے، مگر ان کی تفسیر وہی ہے جو اوپر بیان کی گئی ہے۔ "الجبر" کا مطلب غالباً "بجالی" یا "تکمیل" تھا، اس کا معنی تفریق شدہ اصطلاحات کو مساوات کی دوسری طرف پلٹنا تھا؛ اور "مقابلہ" کا مطلب "گھٹاؤ" اور "ترازو" - یعنی، مشابہ اصطلاحات کا مساوات کے مخالف اطراف میں کاٹنا۔</ref> الخوارزمی نے چکوری مساوات کے حل کرنے کے طریقہ تفصیلی بیان کیا۔<ref>{{Harv|Boyer|1991|loc="The Arabic Hegemony" p. 230}}"چکوری اور لکیری مساوات کے حل میں ممکن چھ ماجروں جب جڑیں مثبت ہوں، تمام ممکنہ ماجروں کا احاطہ کرتے ہیں۔ الخوارزمی کا بیان اتنا تفصیلی تھا کہ قارئین کو تھوڑی مشکل ہوتی ہو گی ان سب کو سمجھنے میں"</ref>
 
لفظ الجبرا [[عربی]] الجبر سے اخذ ہے، اور یہ الخوارزمی کی کتاب "الكتاب المختصر في حساب الجبر والمقابلة" سے لیا گیا ہے۔ یہ کتاب عرب ریاضیدان نے 820ء میں لکھی۔ الخوارزمی کو پدرِ الجبرا کہا جاتا ہے۔<ref>Carl B. Boyer, ''A History of Mathematics, Second Edition'' (Wiley, 1991), pages 178, 181</ref> اس تناظر میں لفظ الجبر کا مطلب "اتحاد مکرر" یا "بجالی" ہے۔ الخوارزمی نے [[reduction|گھٹاؤ]] اور ترازو (تفریق کی گئی اصطلاحات کو مساوات کی دوسری طرف لے جانا، یعنی، ہم مشابہ اصطلاحات کا مخالف اطراف میں کاٹنا ) جس کی طرف لفظ الجبر اصل طور پر اشارہ کرتا تھا۔<ref name=Boyer-229>{{Harv|Boyer|1991|loc="The Arabic Hegemony" p. 229}} اگرچہ "الجبر" اور "مقابلہ" کے معنی میں ابہام ہے، مگر ان کی تفسیر وہی ہے جو اوپر بیان کی گئی ہے۔ "الجبر" کا مطلب غالباً "بجالی" یا "تکمیل" تھا، اس کا معنی تفریق شدہ اصطلاحات کو مساوات کی دوسری طرف پلٹنا تھا؛ اور "مقابلہ" کا مطلب "گھٹاؤ" اور "ترازو" - یعنی، مشابہ اصطلاحات کا مساوات کے مخالف اطراف میں کاٹنا۔</ref> الخوارزمی نے چکوری مساوات کے حل کرنے کے طریقہ تفصیلی بیان کیا۔<ref>{{Harv|Boyer|1991|loc="The Arabic Hegemony" p. 230}}"چکوری اور لکیری مساوات کے حل میں ممکن چھ ماجروں جب جڑیں مثبت ہوں، تمام ممکنہ ماجروں کا احاطہ کرتے ہیں۔ الخوارزمی کا بیان اتنا تفصیلی تھا کہ قارئین کو تھوڑی مشکل ہوتی ہو گی ان سب کو سمجھنے میں"</ref>
جس کے ساتھ ہندساتی ثبوت دیے اور اس کے ساتھ ہی الجبرا کو آزاد شعبہ کے طور سلوک کرتے ہوئے۔<ref>Gandz and Saloman (1936), ''The sources of al-Khwarizmi's algebra'', Osiris i, p. 263–277: "الخوارزمی الجبرا کا باپ کہلانے کا ڈیوپھانٹس سے زیادہ حقدار ہے کیونکہ اس نے الجبرا کو سب سے پہلے ابتدائی صورت میں پڑھایا اور اپنے واسطے، ڈیوپھانٹس کا اولٰی تعلق نظریہ اعداد سے ہے۔
"</ref>
"اس کا الجبرا مسائل کا سلسلہ حل کرنے سے متعلق نہیں تھا، بلکہ ایک [[Expository writing|توضیح]] تھا جو اولیٰ اصطلاحات سے شروع کر کے، اور جب ان کے [[combination|تولیفات]] ضرور مساوات کے لیے تمام ممکنہ نموزج دیں، اور اسطرح شئے کا سچا مطالعہ تشکیل دیں۔" اس نے مساوات کو ان کے اپنے واسطے مطالعہ کیا، "جامع طور پر، اور یہ سادہ طریقہ سے کسی مسئلہ کے حل کے دوران پیدا نہیں ہوتیں، بلکہ مسائل کی ایک لامتناہی جماعت کو تعریف کرنے کے لیے۔"<ref name=Rashed-Armstrong>{{Citation | last1=Rashed | first1=R. | last2=Armstrong | first2=Angela | year=1994 | title=The Development of Arabic Mathematics | publisher=[[Springer Science+Business Media|Springer]] | isbn=0792325656 | oclc=29181926 | pages=11–2}}</ref>
 
فارسی ریاضیدان [[عمر خیام]] نے [[algebraic geometry|الجبرائی ہندسہ]] کی بنیاد استوار کی اور [[cubic equation|مکعب مساوات]] کا ہندساتی حل پیش کیا۔ ایک اور فارسی ریاضی دان [[شرف الدین التوسی]] نے مکعب مساوات کے عددی اور الجبرائی حل مختلف ماجروں میں ڈھونڈے۔ <ref>{{MacTutor|id=Al-Tusi_Sharaf|title=Sharaf al-Din al-Muzaffar al-Tusi}}</ref>
اس نے [[function (mathematics|دالہ]] کا تخیل بھی پیش کیا۔
<ref>{{Citation|last=Victor J. Katz|first=Bill Barton|title=Stages in the History of Algebra with Implications for Teaching|journal=Educational Studies in Mathematics|publisher=[[Springer Science+Business Media|Springer Netherlands]]|volume=66|issue=2|date=October 2007|doi=10.1007/s10649-006-9023-7|pages=185–201 [192]}}</ref>
 
== جماعت بندی==