"حدیث جبریل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
سطر 21:
6- وتؤمن بالقدر خيره وشره"
قَالَ صدقت قَالَ: فأخبرني عَنْ الإحسان؟ قَالَ: "أن تعبد اللَّه كأنك تراه فإن لم تكن تراه فإنه يراك" قَالَ: فأخبرني عَنْ الساعة؟ قَالَ: "ما المسئول عَنْها بأعلم مِنْ السائل" قَالَ: فأخبرني عَنْ أماراتها؟ قَالَ: "أن تلد الأمة ربتها، وأن ترى الحفاة العراة العالة رعاء الشاء يتطاولون في البنيان!" ثم انطلق فلبثت مليا ثم قَالَ: "يا عمر أتدري مِنْ السائل؟" قلت : اللَّه ورسوله أعلم. قَالَ: "فإنه جبريل أتاكم يعلمكم دينكم" رَوَاهُ مُسْلِمٌ}}
==اردو ترجمہ==
۱۔حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک روزحضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرتھے کہ اچانک ہمارے روبروایک شخص ظاہرہوا،جس کے کپڑے بے حدسفیداوربال نہایت سیاہ تھے، نہ تو اس پرسفرکے آثارتھے اورنہ ہم میں کوئی اس سے واقف تھا، وہ (شخص)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبروبیٹھ گیااوراپنے دونوں زانوں کونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زانوئے مبارک سے لگادیااوراپنے ہاتھوں کواپنے دونوں زانوؤں پررکھ لیا اورعرض کیا :ائے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم )مجھے بتلائے کہ :۔ ارکان اسلام پانچ ہیں﴾ اسلام کیا ہے ؟رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام یہ ہے کہ توگواہی دے کہ اللہ کے سواکوئی معبودنہیں،اوریہ کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)اللہ کے رسول ہیں،اورنمازکواچھی طرح پابندی سے اداکرے،اورزکوۃ دے اوررمضان کے روزے رکھے اورخانۂ کعبہ کاحج کرے بشرطیکہ وہاں تک پہنچنے پرقادرہو،اس شخص نے (یہ سن کر)کہا کے آپ نے سچ فرمایا۔ ہم سب کواس پرحیرت ہوئی کہ آپ سے پوچھتاہے اورساتھ ہی تصدیق بھی کردیتاہے، اس شخص نے کہا کہ مجھے۔ ارکان ایمان چھ ہیں ﴾ ایمان سے آگاہ کیجئے ،آپ نے ارشادفرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پرایمان لائے اوراسکے فرشتوں پر اوراسکی کتابوںپر ،اوراس کے رسولوں پر،اورروزقیامت پر،اوریقین رکھے خیروشرپرکہ وہ قضاء وقدرسے ہیں،اس شخص نے کہا آپ نے سچ فرمایا۔پھراس شخص نے پوچھامجھے بتائے کہ :۔ ارکان احسان دوہیں ﴾ احسان کیا ہے ؟آپ نے ارشاد فرمایاکہ تواللہ تعالی کی (دل لگاکر)اس طرح عبادت کرے گویاکہ تواس کودیکھ رہا ہے، اگرتواس کواس طرح نہ دیکھ سکے تو(خیراتناتوخیال رکھ)کہہ وہ تجھ کودیکھ رہاہے ،پھراس شخص نے پوچھامجھے :۔ قیامت اوراس کی نشانیاں﴾ قیامت کے بارے میں خبردیجئے؟آپ نے فرمایا :جس سے تم دریافت کررہے ہووہ بھی پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا،پھراس نے پوچھاکہ قیامت کی نشانیاںکیا ہیں؟آپ نے فرمایا: جب لونڈی مالک کوجنے اوریہ کہ ننگے پیرچلنے والے‘ ننگے بدن ‘تنگدست اوربکریاںچرانے والوں کوتودیکھے کہ وہ بلندعمارتیں بنانے میں ایک دوسرے پرفخرکریں گے ،راوی یعنی عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:کہ وہ شخص چلاگیااورمیں دیرتک ٹھیرارہاپھرآپ نے مجھ سے فرمایا: کہ ائے عمر(رضی اللہ عنہ )کیا تم جانتے ہوکہ سائل کون تھا؟میں نے جواب دیاکہ اللہ اوراس کے رسول زیادہ جاننے والے ہیں، آپ نے فرمایا: وہ توجبرئیل (علیہ الصلوۃ والسلام)تھے ،تمہارے پاس اس غرض سے آئے تھے کہ تم کوتمہارا دین سکھادیں۔
==الفاظ کے اختلافات==
(اس حدیث کی مسلم نے روایت کی ہے)اورابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ روایت کیا ہے،اوران کی روایت کے اختلافی الفاظ یہ ہیں،جب تم ننگے پیرچلنے والے،ننگے بدن ،بہروں اورگونگوں کوزمین کے بادشاہ دیکھیں، (قیامت کا آنا)ان پانچ چیزوں میںہے،جن کواللہ تعالی کے سواکوئی نہیں جانتا۔پھرحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے (سورۂ لقمٰن پ ۲۱ع۴کی )یہ آیت پڑھی ،ان اللہ عندہ علم الساعۃ وینزل الغیث ویعلم مافی الارحام وماتدری نفس ماذاتکسب غداوماتدری نفس بای ارض تموت ان اللہ علیم خبیر۔(بے شک اللہ بزرگ وبرترہی کوقیامت کی خبرہے اوروہی بارش برساتاہے اوروہی جانتاہے جوکچھ رحم میں ہے (یعنی حاملہ کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی )اورکوئی شخص نہیں جانتاکہ وہ کل کیا عمل کرے گااورکوئی شخص نہیں جانتاکہ وہ کس زمین پرمرے گا،بے شک اللہ سب باتوں کاجاننے والاباخبرہے (بخاری )اورمسلم نے بالاتفاق اس کی روایت کی ہے )
 
== حوالہ جات ==